بحیرہ روم: 200 صومالی تارکین وطن ڈوب کر ہلاک

موغادیشو: غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے تارکین وطن کی کشتی بحیرہ روم میں ڈوبنے سے 200 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق مصر سے روانہ ہونے والی کشتی میں 500 کے قریب افراد سوار تھے، جن میں صرف 40 کو زندہ بچایا جا سکا، ان افراد کی اکثریت غیر قانونی طور پر یورپ جانا چاہتی تھی۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے بات کرتے ہوئے صومالیہ کے وزیرِ اطلاعات محمد عبدی ہائیر اکا کا ڈوبنے والے افراد کی تعداد کے بارے میں کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس کوئی حتمی تعداد موجود نہیں، مگر یہ 200 سے 300 کے درمیان ہے‘۔

صومالیہ کی حکومت کے مطابق حادثے ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔

وزیرِ اطلاعات کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں کی درست تعداد معلوم نہ ہونے کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ افراد قانونی طور پر سفر نہیں کر رہے تھے۔

محمد عبدی ہائیر اکا نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ کشتی میں 500 افراد کی موجودگی کا امکان ہے، جن میں سے 200 سے 300 صومالی تارکینِ وطن تھے۔

صومالیہ کے وزیر اطلاعات واقعے کا ٹھیک وقت بتانے سے قاصر رہے تاہم انکا کہنا تھا کہ صومالی تارکین وطن میں سے اکثریت کی ہلاکت ہوگئی ہے۔

قبل ازیں اٹلی کے صدر سرجیو ماتارلا نے خدشہ ظاہر کیا تھا بحیرہ روم میں ہونے والے سانحے میں 400 سے زائد افراد کی ہلاکت ہو سکتی ہے البتہ اس کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔

بڑے پیمانے پر صومالی تارکین وطن کی ہلاکت کے بعد صومالیہ کے صدر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بیرونِ ملک جانے کے ایسے خطرناک سفر کو روکیں۔

اقوامِ متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ریفیوجی ایجنسی) کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ جانتے ہیں کہ زندہ بچنے والوں کی تعداد 40 ہے جبکہ مصر سے آنے والی اس کشتی میں مزید 460 افراد موجود ہوسکتے تھے‘۔

[pullquote]لیبیا میں کشتی کو حادثہ ،27 افریقی ہلاک
[/pullquote]

اس کے علاوہ لیبیا کی سمندری حدود میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی کو بھی حادثہ پیش آیا جس سے 27 افراد ہلاک ہوئے۔

سرچ اینڈ ریسکیو آرگنائزیشن کے مطابق لیبیا کے جزیرے کے پاس ہونے والے سمندری حادثے میں 27 افریقی تارکینِ وطن ہلاک ہوئے۔

بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی کے مطابق اس سال کے آغاز سے 15 اپریل کے دوران 352 تارکین وطن پانی کی نذرہو چکے ہیں۔

ایک سال قبل لیبیا کے جزیرے کے پاس امدادی کشتی ایک مچھیروں والی کشتی سے ٹکرا گئی تھی، جس سے اس کشتی میں موجود 800 تارکین وطن ڈوب گئے تھے، جو بحیرہ روم میں ہونے والا سب سے بڑا سانحہ ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے