چوکیدار اور فوج

میرے گھر کے باہر ایک چوکیدار ہے جو مجھے کسی بھی ممکنہ چوری ٬ڈاکے٬یا حملے سے محفوظ رکھنے کے لیےٴ صبح سے رات گیےٴ تک گھر کے باہر رکھوالی کرتاہے اور میں آرام سے اپناکام کرتاہوں اور حفاظت سے اتنے پیسے کمالیتاہوں جو میرے خرچ کے ساتھ اسکی تنخواہ بھی پوری کر سکے.

اب صاحبان اگر میں چوکیدار کو اسکے کام سے ہٹاکر کیچن ٬ باہر سےسودا سلف لانے ، میرے پیغام ایک جگہ سے دوسری جگہ پہچانے اور دیگر مقاصد کیلیےٴ استعمال کروں گا تو قصور کس کا ہوا؟ میرا یا چوکیدار کا؟ فیصلہ آپ کر سکتے ہیں یہ تو ایک گھر کی مثال ہے.

اب آتے ہیں آرمی چیف کے حالیہ بیان کی طرف میں جس میں آرمی چیف نے بدعنوانی کے ملک گیر خاتمے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اسے دہشت گردی کی بنیاد سے تعبیر کیا ہے .

میں صاحبان آپ کے سامنے کچھ سوال رکھوں گا اور ان پر غور آپ کو آرمی چیف کے بیان کے سیاق و سباق تک لے جائیے گا.

کچھ تجزیہ کاروں ٬ سیاستدانوں کی جانب سے کہاجارہا ہےکہ آرمی چیف کو صرف اپنے ادارے تک محدود رہنا چاہیے بلکل ٹھیک مگر یہ بتائیں کیا پاکستان میں اندرونی امن قاٴیم کرنے کی زمہ داری فوج کی ہے ؟

اگر ایسانہیں تو کراچی کاامن قاٴیم کرنا کس کی زمہ داری تھی ؟ اور کس نے امن قاٴیم کیا؟ کیا پولیس کا ادارہ صرف سیاستدانوں کو تحفظ پہچانے کے لیئے ہے ؟ کیا پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنےکا ادارہ اور مطلوبہ وسائلٴ موجود نہیں ؟

اگر جواب ہاں میں ہے تو پھر زلزلے قدرتی آفات میں یہ ادارے کہاں ہوتے ہیں فوج کو کیوں بلایاجاتاہے؟ سیاستدان جب آپس میں گتھم گتھا ہوتےہیں تو مصالحت کیلئے کس کی طرف دیکھاجاتاہے ؟ پاکستان کے اقتصادی راہداری میں حفاظت کی ذمہ داری صرف فوج کی کیوں ؟پنجاب میں کہیں نوگو ایریانہیں اور پنجاب پولیس میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ کاروائی کرسکے راناثناٴللہ .

اچھا پھر چھوٹو گینگ کے خاتمے کیلیے پھر سے فوج کی خدمات کی طلبی کیوں ؟وہ تو پنجاب میں ایک نوگوجزیرے کے ڈکیت ہی تو تھے آپ سے سنبھالے نہیں گیےٴ…

ڈاکٹر عاصم سے تفتیش فوج کے زمہ کیوں ؟ کیاعدلیہ کے نظام میں اتنی سکت نہیں کہ وہ دہشت گردوں کو سزاییں دے سکے ، پھر فوج کے حوالے دہشت گردوں کو سزادینے کامعاملہ کیوں ؟ صاحبان میرے ان تمام چبھتے ہوئے سوالوں سے آپ کو فوج کی ملکی سرحدوں کی حفاظت کے علاوہ سیاستدانوں کی طرف سے دیئے گئےٴ فوج کو دیگر کاموں کی ایک طویل فہرست ہے …

پھر اگر بدعنوانی جو غربت دہشت گردی کی جڑ ہے اس پر اگر فوج کے سربراہ نے آئینہ دکھایاتو ہر طرف جمہوریت کو خطرے کی گنھٹیاں کیوں بجناشروع ہوگئی ہیں ؟ اگر ایساہی ہے تو سیاستدان کیوں نہیں درج بالا زمہ داریاں نبھاسکے؟ صاحبان رہی فوج کے ادارے کےاندر احتساب کاعمل تو این ایل سی کیس میں جرنیلوں کو سزاییں دی گیئں یانہیں؟ ..

یقینا بہتری کی گنجایش ہمیشہ رہتی ہے اور فوج بھی اپنے اندر کالی بھیڑوں کو تلاش کرکے مثالی سزاییں دینی چاہیئے اور فوج کے اس ادرے پر تنقید کرنے والوں کو ایک بار آئینہ ضرور دیکھناچاہیے..

ہمیں اس وقت کاشدت سے انتظار ہے جب پاکستان میں سینٹر آف گریوٹی پارلیمان بنے لیکن ٹھریئے یہ وہی پارلیمان جہاں قائدایوان وزیراعظم جانا پسند نہیں فرماتے اوریہی حال خان صاحب کاہے..

صاحبان آپ کو یامجھے یہ پسند ہو یانہ ہو فل حال سینٹر آف گریوٹی پاک فوج ہے جس نے یہ مقام کمایاہے ..

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے