پاناما لیکس:وزیراعظم اولاد کو بچانے کیلئے پرعزم

اسلام آباد: وزیر اعظم آفس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف اپنے تینوں بچوں کو منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے الزامات سے بری کرانے کے لیے پرعزم ہیں۔

وزیر اعظم آفس کے قریبی ذرائع نےکہا کہ نواز شریف پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے بالکل وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، چاہے پھر وہ اپنے اعلان کردہ عدالتی کمیشن کے ذریعے ہو یا پھر کسی دوسرے فورم پر اس کی تحقیقات ہوں، حکومت یہ معاملہ جلد نمٹانا چاہتی ہے۔

[pullquote]پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن مسترد
[/pullquote]

وزیر اعظم کے قریبی ساتھیوں اور حکمران جماعت کے آفس بیئررز نے پس پردہ گفتگو میں بتایا کہ اگر عدالتی کمیشن کے قیام کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوتا، تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا تجویز کردہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا آپشن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کے مطابق نواز شریف نے لندن سے وطن واپسی کے بعد اپنا دن آفس کے فیملہ ونگ میں گزارا۔

[pullquote]پاناما لیکس: شریف خاندان کا دفاع نہ کرنے پر مریم ناخوش
[/pullquote]

وفاقی حکومت کے قانونی مشیر نے بتایا کہ ہم نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے اور اگلا قدم، اسحاق ڈار کی جانب سے پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے وزیر اعظم کو بریفنگ کے بعد اٹھایا جائے گا۔

اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر حکومت کے ممکنہ ردعمل کے حوالے سے گفتگو میں شریک مسلم لیگ (ن) کے ایک قانون ساز نے کہا کہ اگر عدالتی کمیشن چیف جسٹس آف پاکستان یا سپریم کورٹ کے کسی حاضر سروس جج کی نگرانی میں تشکیل دیا جاتا ہے، تو حکومت اس حوالے سے چیف جسٹس کا جواب مانگنے کے آپشن پر بھی غور کر رہی ہے۔

[pullquote]شریف خاندان کی ‘آف شور’ کمپنیوں کا انکشاف
[/pullquote]

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے کی کسی بھی فورم پر تحقیقات کی جائیں، معاملے کو قانونی طریقے سے نمٹایا جائے گا تاکہ مستقبل میں وزیر اعظم کے بچوں کو اس حوالے سے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

پاناما لیکس میں وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز اور صاحبزادی مریم نواز کو برٹش ورجن کے جزائر میں آف شور کمپنیوں کا مالک بتایا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے