دو بڑے اور دو بھائی

بہت ہی زیادہ قریبی ایک دوست نے بہت ہی قریب سے کچھ چیزوں کو دیکھ کر ایک راز سے پردہ اٹھایا ہے ۔۔ اس دوست کا کہنا ہے ملک میں بہت جلد بہت بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔ آپ میری بات تو سمجھ ہی چکے ہوں گے؟ نہیں۔۔
میرا دوست کہتا ہے تبدیلی میں بہت بڑا کردار اپنے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کریں گے بذریعہ عمران خان۔۔ کہا جا رہا ہے کہ دو بڑے جا چکے ہیں اور دو کے جانے کا انتظار ہے ۔۔ آپ سمجھ چکے ہوں گے کہ دو بڑوں میں سے ایک پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری ہیں اور دوسرے اپنے الطاف بھائی۔۔۔ اب باری ہے ان دو ممتاز شخصیات کی جن کا جانا ٹھہر چکا ہے۔۔ جی ہاں دو بھائی ۔۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پانامہ پیپرز کے لیک ہونے کے بعد فرنٹیئر کور بلوچستان کے تیرہ فوجی افسران کی برطرفی کوئی چھوٹا معاملہ نہیں۔۔ گزشتہ دنوں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں جب ان افسران کی خبر کو عام کرنے کا مشکل فیصلہ کیا گیا تو چند کور کمانڈرز نے اس پر اعتراض کیا۔ تاہم آرمی چیف نے جب اپنی رائے دی تو اکثریت ان کے ساتھ تھی۔۔
کہانی شروع ہوئی جب ایک بڑے افسر نے اپنے بیٹے کی سمگل شدہ گاڑی کے دو سو میل کی رفتار تک نہ پہنچنے کا معاملہ جانچنے کے لیے اپنے ماتحت کرنل اور میجر کو بھیجا، گاڑی کی رفتار بڑھاتے ہوئے وہ دو افسران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جس کے بعد شہید ہونے والے افسران کے اہل خانہ نے آرمی چیف سے رابطہ کیا تو سپیشل انویسٹی گیشن بیورو نے تحقیقات کا آغاز کیا اور یہ تحقیقات پھر صرف ان جنرل صاحب تک محدود نہیں رہیں بلکہ اس کا دائرہ پھیلا تو کئی افسران اس کی زد میں آئے۔
ہمارے دوست کا کہنا ہے ابھی بھی ایف سی بلوچستان میں مزید افسران کے خلاف تحقیقات کا عمل جاری ہے، اسی طرح ملک کے دیگر حصوں میں خصوصاً ایف سی خیبر پختونخوا میں بھی ایسی ہی تحقیقات شروع ہو رہی ہیں۔ لیکن ایک بات جو واضح کرائی جا رہی ہے کہ یہ کرپشن قومی خزانے سے نہیں ہوئی یعنی اپنے فنڈز کے غلط استعمال کی نہیں بلکہ سمگلرز کو رعایت دے کر اس کے عوض رقم لی گئی۔
یہ مشکل فیصلہ اس عزم کی غمازی کرتا ہے کہ کرپشن کرنے والے اب محفوظ نہیں رہے۔۔ وہ کوئی بھی ہو ۔۔ اس کے خلاف کارروائی ضرور ہو گی۔ اب سمجھنے والے سمجھ چکے ہیں جو بیٹی کی ڈانٹ ڈپٹ کر کے اس کی گوشمالی کر رہی ہو، اس ساس سے بہو محفوظ رہ پائے گی؟
نہیں جناب۔۔ چھوٹو گینگ کی فوج کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد اسے پولیس کے حوالہ نہیں کیا گیا جبکہ پولیس نے مطالبہ بھی کیا۔۔ لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ اس کا مقصد ہے کہ تحقیقات کے ذریعہ چھوٹو کے سہولت کاروں تک نہ صرف پہنچا جائے بلکہ ان سیاسی سہولت کاروں کو ان کے انجام تک بھی پہنچایا جائے۔
اب لوگ یہ تو دیکھ ہی رہے ہیں کہ اچانک ہی ایک غبارے میں ہوا بھرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے، ہر شہر میں جگہ جگہ پی ٹی آئی کے بینرز کھمبوں پر لٹکتے دکھائی دیتے ہیں جن پر بڑے واشگاف الفاظ میں کرپشن کے خلاف نعرے درج ہیں ۔۔ لکھا ہوا ہے کہ کرپشن کے خلاف جنگ میں پوری قوم آرمی چیف کے ساتھ کھڑی ہے۔
دوسری جانب جب لوگوں نے ان تحفظات کا اظہار کیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ جائے گا تو آرمی چیف کا یہ عزم سامنے آگیا کہ وہ اپنے سامنے سی پیک منصوبہ کا زیادہ حصہ مکمل کروانا چاہتے ہیں۔۔ یہ منصوبہ 2030 تک مکمل ہونا ہے اس لیے عزم بہت طویل دکھائی دیتا ہے کیونکہ سامنے 14 سال کا عرصہ ہے۔
لیکن ایک بات طے ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ فوج میں بھی تطہیر کا عمل شروع ہوا، اب سے قبل ایسی روایت موجود نہیں تھی کہ کسی فوجی کے خلاف کوئی کارروائی بھی ہو، اسے برطرف بھی کیا جائے اور پھر اس عمل کی تشہیر بھی کی جائے۔
تاہم اب کئی لوگوں نے اپنے بیگ کی پیکنگ شروع کردی ہے کیونکہ یہ بات واضح رہے کہ بات اب صرف ایف سی بلوچستان تک یا خیبر پختونخوا تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اب یہ کہا جا سکتا ہے کہ بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے۔۔
دوسری جانب معلوم نہیں کون سا آسیب ہے جس کا سایہ میرے محبوب وزیر اعظم کے سر پہ ہے کہ قوم سے دوسرا خطاب اور پھر بھی کوئی واضح موقف نہیں ۔۔ اس کے لیے بھی ضرور جہانگیر ترین نے کوئی مہنگے ترین عامل باوا کی خدمات حاصل کی ہوں گی، ورنہ ہمارے محبوب وزیر اعظم ایسے تو نہ تھے۔
لیکن اس کے باوجوداس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرپشن کے خلاف کارروائی ایسی ہو گی ،جیسے جنرل ضیاء نے ملک میں اسلام نافذ کیا تھا۔۔ اگر ایسی کارروائی ہے اور اس سے کسی بونے سیاستدان نے فائدہ اٹھانا ہے تو بھائی ہمیں معافی دیں لیکن اگر یہ کارروائی درحقیقت کرپشن کے خلاف ہوگی تو ساری قوم واقعی راحیل شریف کے پیچھے ہوگی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے