نوکری کیلئے دٌم ہونا ضروری ہے

نوکری اور چاکری کے لیے دٌم کا ہونا ضروری ہے
مختلف جانور جو انسان کے غلام بننے پر مجبور ہوئے ان کی وجہ ان کی افادیت ، وفا داری اور ذہانت ہے۔ گائے، بکری وغیرہ دودھ گوشت کی وجہ سے، کتا اپنی وفا داری اور حفاظت کی وجہ سے ، گھوڑا بھی اپنی وفا داری اور دیگر بہت سے افادیت کی بنا پر، اور طوطا اپنی ذہانت اور خوبصورتی کی وجہ سے قید کر کے غلام بنا لیے جاتے ہیں۔ البتہ شیر چیتا وغیرہ کو غلام بنانے کی وجہ کچھ اور ہے۔ شیر کو کتا بنا کر، زنجیر ڈال کر فخر کا اظہار کرنے والا، در حقیقت اپنی بہادری پر فخر نہیں کر رہا ہوتا ۔ وہ اپنے ہنر پر فخر کر رہا ہوتا ہے کہ وہ شیر کو بھی کتا بنانے کا فن جانتا ہے۔
جانوروں کو قید کرنے والے اور غلام بنانے والے جب انسانوں کو طرف رخ کرتے ہیں تو وہ ان میں بھی انہی خصوصیات کی بنا پر ان کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔ اور پھر ان میں وہی عادات دیکھنا چاہتے ہیں ،جو ان کے پالتو جانوروں میں ہوتی ہیں۔ جس شخص میں اپنے لیے افادیت، وفا داری، ذہانت اور خوبصورتی دیکھتے ہیں ، اسے اپنا غلام بنا لینا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے محبت اور اخلاص کی بجائے، مختارانہ اور جابرانہ شفقت اور مختلف لالچوں کا سہارا لیتے ہیں۔ وہ اس کی مجبوری کو پرکھتے ہیں اور اس کے مطابق اس کی قیمت لگاتے ہیں، لیکن اس کے بدلے افادیت اور وفا داری کو مکمل طور پر وصول کرنا چاہتے ہیں۔
جو لوگ اپنی انسانیت، غیرت اور خود مختاری کو سلا کر اپنے باس، سیاسی رہنما یا دینی پیشوا کے لیے ان کے پسندیدہ جانوروں کے پسندیدہ خصائل اختیار کر لیتے ہیں، وہ ان کے ہاں اپنی جگہ مضبوط کر لیتے ہیں۔ لیکن جو اپنی انسانیت کا گلا گھونٹ نہیں پاتے، اپنی غیرت کو دفن نہیں کر پاتے اور اپنی خود مختاری کا سودا کرنے کو تیار نہیں ہوتے وہ اپنے باس اور رہنما کی نظروں سے گر جاتے ہیِں کیونکہ ان میں اس کو اپنا پسندیدہ جانور اور اس کی پسندیدہ عادات نظر نہیں آتیں۔
اگر آپ نے اپنے باس یا لیڈر کے پسندیدہ اور منظورِ نظرہونا چاہتے ہیں تو معلوم کیجئے اسے کون سا جانور کیوں پسند ہے، اس جانور کی عادات اختیار کر لیجئے آپ کی جگہ پکّی ہے۔تاہم، کتا ایک ایسا جانور ہے جو کسی کو ناپسند بھی ہو تو اس کی وفا داری کی خصلت بہرحال سب کو پسند ہوتی ہے۔ اس لیے ہر باس اور لیڈر اپنے ماتحت سے کتے والی غلامانہ عادات اور کامل وفارداری چاہتا ہے۔ اسے بہت پسند ہوتا ہے کہ اس کا ملازم اس کے آگے پیچھے دم ہلاتا پھرتا رہے، اس کا ہر حکم، معقول ہویا غیر معقول، بلا حیل و حجت بجا لایا کرے ۔ اپنی رائے اپنے پ منہ میں ہی رکھے۔ لیکن کَیا کِیا جائے کہ کچھ لوگو ں کی دم ہی نہیں ہوتی کہ وہ ہلا ہلا کر اپنی وفا داری کا اعلان کرتے رہیں، ایسے لوگ اپنے کام میں کتنے ہی سنجیدہ ، قابل اور محنتی کیوں نہ ہوں، ان کی دم نہ ہونے کی وجہ سے باس یا لیڈر کی نظروں میں ان کا کوئی مقام بن نہیں پاتا۔ آپ اگر کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو نوکری یا ‘ورکری’ سے پہلے ایک عدد دم لگوانے کا انتظام کیجئے۔

دھیان رہے کہ کچھ لوگ شیروں کو بھی کتا بنا لینے کا فن جانتے ہیں۔ آپ اگر اپنی گلی اور گھر میں شیر ہیں تو ضروری نہیں کہ نوکری میں بھی آپ کو شیر رہنے دیا جائے ۔ خوبصورت زنجیریں ، مزین پنجریں ، اور پنجروں میں صبح شام مرغوب غذا جو شکار کرنے کی زحمت اٹھائے بغیر مل جائے تو دیکھئے کہ آپ کب تک اپنی شیری پر اڑے رہنا پسند کریں گے۔ لیکن یہ بھی یاد رکھئے کہ شیر جب کتا بن جاتا ہے توپھر اس کے ساتھ ہوتی کتوں والی ہی ہے ، خیر ہوتی تو تب بھی کتوں والی ہی ہے جب آپ شیر بنےرہنے پر اصرار کریں۔ اسی لیے شاعر نے کہا تھا:
تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے