سردار سورن سنگھ کے قتل کا ڈراپ سین

بونیر میں پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی سردار سورن سنگھ کے قتل کا معمہ حل ہوگیا ۔ پولیس کے مطا بق پی ٹی آئی کا کونسلر بلدیو کمار اور ن لیگ سے تعلق رکھنے والے نائب ناظم عالم خان قتل میں ملوث ہیں

خیبرپختونخوا کے رکن اسمبلی سردار سورن سنگھ کا قاتل کون؟؟؟ پولیس نے سراغ لگا لیا۔ ڈی آئی جی مالا کنڈ آزاد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بلدیوکمارالیکشن لڑناچاہتا تھا ۔۔۔ ٹکٹ نہ ملنے پر سورن سنگھ کو قتل کیا۔۔۔ نائب ناظم شانگلہ عالم نےسہولت کاروں کو دس لاکھ روپےدیئے۔ تحصیل ناظم عالم خان کو شانگلہ سے گرفتار کیا گیا ۔ عالم خان تحصیل تورن سے آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے تھے اور بعد میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ قتل کےالزام میں گرفتارملزمان نےاعتراف جرم کرلیا ہے سورن سنگھ قتل کیس میں چھ افراد کو گرفتارکیاجاچکا ہے۔

ان کے مطابق سورن سنگھ کے قتل سے متعلق کالعدم ٹی ٹی پی کادعویٰ حقیقت کےبرعکس ہے۔ سورن سنگھ کے قتل کا مقدمہ سورن سنگھ کےبیٹےکی مدعیت میں درج کر لیا گیا ۔۔۔۔ سردار سورن سنگھ کو بائیس اپریل کو بونیر کے علاقہ پیر بابا میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔۔

سورن سنگھ کی ہلاکت پر پاکستان بھر میں شدید افسوس کا اظہار کیا گیا تھا جبکہ اس خونریز کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ سورن سنگھ کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی کمیشن بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
پیر کے دن مقامی پولیس اہلکار آزاد خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ سورن سنگھ کو طالبان نے نہیں مارا بلکہ وہ سیاسی دشمنی کا نشانہ بنے ہیں۔ آزاد خان کے بقول، ’’طالبان کا دعویٰ درست نہیں ہے۔ سورن سنگھ کو سیاسی تنازعے کے باعث ہلاک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں چھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

آزاد خان نے مزید کہا کہ اس کارروائی کا مشتبہ ماسٹر مائنڈ بلدیو کمار اور دو مشتبہ قاتلوں کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقتول سنگھ کو ہلاک کرنے کی سازش کرنے والا مبینہ ملزم بلدیو کمار کا تعلق بھی پاکستان تحریک انصاف سے ہے۔

آزاد خان نے مطابق بلدیو کمار دراصل اس بات پر ناراض تھا کہ سن 2013 میں انتخابات کے لیے پارٹی نے اس کے بجائے سورن سنگھ کو ٹکٹ دے دیا تھا۔ اس کی دشمنی کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ کمار اپنی ہی پارٹی کی رکن سنگھ کو اپنا سیاسی حریف تصور کرنے لگا تھا۔ آزاد نے مزید کہا کہ کمار کا خیال تھا کہ سورن سنگھ کی ہلاکت کے بعد وہ پارٹی کی طرف سے اقلیت کا نیا وزیر بنا دیا جائے گا۔

پاکستان میں فعال طالبان ماضی میں اپنے مخالفین کے علاوہ ملکی اقلیتوں کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔ تاہم کبھی کبھار وہ اپنی طاقت کو بڑھا چڑھا کا اظہار کرنے کی خاطر ایسی پرتشدد کارروائیوں کی ذمہ داری بھی قبول کر لیتے ہیں، جن میں دراصل وہ ملوث نہیں ہوتے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے