کیا احتساب جلسوں میں ہوگا۔

اسلام اباد میں 20 سال مکمل ہونے کی خوشی میں پی ٹی آئی کا جشن تھا اور خوشی منائی جارہی تھی کہ
ہمارے اب 20 سال مکمل کر چکے ہیں مبارک ہوں ان کو دوسری جانب کراچی میں 20 سال بعد یہ معلوم ہو ا کہ جناب جس پارٹی میں ہم تھے وہ محب الوطن نہیں راہ کی ایجنٹ ہے۔ جماعت اسلامی بھی کرپشن فری کے نام پر جلسے کرتی نظر آرہی تھی۔سب کی جانب سے شو آف پاور کا بھرپور مظاہر ہ کیا جارہا تھا ٹی وی جینلز پر ڈبل ونڈو میں سب کی کاروائی دکھائی جارہی تھی۔

ملک سے کرپشن کے خاتمے اور اور ملک بچاو کی صدا ئیں بلند تھیں۔ ا س دوران اعتماد کی فضا جو ظاہر کی جارہی تھی وہ کچھ ناقص ناقص سی ممحسوس ہورہی تھی۔میرے اور میرے ساتھ بیٹھے احبات کی گفتگو سے یہ انداز ہ ہورہا تھا کہ عوام میں اعتماد کی فضا اب چھٹ سی گئی ہے۔ ہوٹل میں بیٹھے لوگوں کی جانب سے تجزئیے خالصتا وابستگی کو ظاہر کرر ہے تھے کوئی ن لیگ کی حمایت میں تھا اور کوئی جماعت کو خراج تحسین پیش کر رہا تھا اور کوئی پی ٹی آئی کے نغمے سن سن کر جذباتی ہورہا تھا اس رش میں مصطفی کمال کا کمال بھی نمودار تھا ایک صاحب تو ان کو دعوت عام دے رہے تھے کہ وہ پورے ملک میں یہ پیغام لے کر آئیں ارے بھائی انہوں نے ایم کیو ایم کے خلاف کام کرنا ہے ۔ سمجھتے کیوں نہیں ۔جلسوں کی ترتیب سے واضح تھا کہ میڈیا کوریج کو کس طرح اہمیت دی جارہی تھی۔

جماعت کی کاروائی پی ٹی آئی کے جلسے سے پہلے مکمل ہوگئی پی ٹی آئی کے بعد مصطفی کمال یعنی پاک سرمین شاد باد نظر آرہی تھی ان کے کمالات دیکھنے کو ملے۔ جذباتی نغمو ں نے پنڈال میں موجود لوگوں کے جذبات مشتعل کر رکھ تھے۔ لیکن ان سب کے دوران سوال یہ پیدا ہورہا تھا کہ جناب مصطفی کمال بھی احتساب احتساب کا نعرہ لگارہے تھے جماعت بھی یہ ہی نعرہ بلند کرتی نظر آرہی تھی اور عمران خان نے بھی کہا کہ اگر احتسات نہ ہوا تو اس لانگ مارچ ہوگا۔ اچھی بات ہے احتساب تو ہونا چاہیے جو ہورہا ہے اس کا تو ہونا چاہیے ۔ لیکن کون کرے گا۔ کیا احتساب آپ یا آپ کے جلسے دھرنے کر سکتے ہیں ۔شو آف پاور تو جو چایئے وہ اس ملک میں دکھا سکتا ہے۔ وہ ادارے جن کا کام ہی احتساب کرنا ہے وہ کیا سور ہے ہیں کیا نیب کے نام پر محترم وباوقار ادارہ موجود ہونے کے باوجود احتساب کے لیے جلسے سجانے کی ضرورت ہے؟ پارلیمنٹ کی موجودگی میں کیا ہمیں احتسات کی بساط کو سڑکوں پر لانا چاہیے۔عدالتوں کی موجودگی میں یہ سب کچھ ہونا چاہیے یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب نہیں ملتا۔

جس صاحب اقتدار یا اپوزیشن سے بھی بات کر تو و وہ جناب اپنی پارٹی لائن کی وضاعت پر ایک لمبی بعث لےکر بیٹھ جاتا ہے۔ یہ جو شو آف پاور کا مظاہر ہ کیا جارہا تھا اور خان صاحب ،مصطفی کمال اپنے جلسے میں تعداد کا اندازہ لگا لگا کہ یہ بتا رہے تھے کہ ہم نے آج میدان مار لیا ارے بھائی یہ تینوں جلسے اپنی طاقت کس پر ظاہر کر رہے تھے موجودہ حکومت کو دکھا رہیں تھے کہ ہم مینڈیٹ رکھتے ہیں اگر رکھتے ہیں تو جناب 3 سال گزر گئے بلکے 2002 سے اب تک کس کا احتساب ہوسکا۔ کرپشن مافیہ اپنی جگہ سرگرم ہے اور جلسہ مافیہ اپنی جگہ۔ اور قوم منہ تک رہی ہے یہ احتساب احتساب کے نعرے عوام کو کیارلیف دیں گے۔لیگی اقتدار کو 3 سال ہوگئے ہم نے صرف دیکھا کہ پی ٹی آئی کے خوف سے وہ عوام کی جانب توجہ ہی ہٹا بیٹھے۔ وزراہ و مشیر ان صرف صفائیوں کی تمعیدیں باندتے نظرآتے ہیں۔وزراہ و مشیران کی فوج ہے جو اپنی حکومت کا دفاع کرتے کرتے تھک نہیں رہی۔ اگر دن ایک دفعہ نہ بولیں تو ان کی شام کو پیشی ہو جاتی ہے اگر ان سے بات کریں تو کہتے ہیں کہ ہمیں الجھا دیا گیا ہے پی ٹی آ ئی کام نہیں کرنے دے رہی خیر یہ آپ نے 5 سال بعد بھی کہنا ہی تھا۔لیکن یہ کوئی جواز نہیں۔اپوزیشن کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ چوہدری نثار علی خان کی ایک پریس کانفرنس ان کی بولتیا ں بند کر دیتی ہے۔

آواز ہی نہیں نکلتی خورشید شاہ صاحب کی۔ اخلاقی جرات بھی باقی نہیں رہیتی جناب خورشید شاہ میں کہ وہ بات کر سکیں چوہدری صاحب کا ہر ہفتے پریس کانفرنس کے نام پر خطاب بڑے بڑوں کے چکھے چڑا دیتا ہے۔گوہ کہ چوہدری نثار علی خان ایک مدبر سیاست دان ہیں لیکن ہمیشہ انہوں نے پارٹی کی جان بخشی کروائی ہے۔ جب بھی پارٹی کے اقتدار کو خطرہ منڈلایا تو چوہدری صاحب کی پریس کانفرنس اور ان کی فائلیں ۔ شاہد اگر وہ نہ ہوتے تو اپوزیشن نے یہ 5 سالہ بھی ن لیگ کو دھما دھما کر لگا لینا تھا۔ یعنی اپنے دور کے ساتھ اس دور میں بھی مال بنا لینا تھا ۔جس کمیٹی کے سربراہ جناب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ صاحب ہیں وہ کس کام کے لیے ہے وہ غیر فحال کیوں۔بیرونی مال ودولت اور اثاثوں کی بعث نے تو سر چکر ا ا کر رکھ دیا ہے۔قوم کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو مفلوج کر دیا ہے۔ احتساب جن کا کام ہے ان کو کرنا چاہیے وہ ایسے نہ بیٹھیں جیسے سانپ سونگ گیا ہو۔قوم پر رحم کریں۔اپنا اپنا کردار ادا کریں لیکن کسی طریقے سے۔عمران خان صاحب ایک آخر ی امید ہیں لیکن ان حالات میں یہ امید بھی دم توڑتی نظر آرہی ہے۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے