معروف کشمیری حریت پسند رہنما امان اللہ خان آج راولپنڈی میں‌انتقال کر گئے

تحریک آزادی کشمیر کے معروف رہنما امان اللہ خان 84برس کی عمر میں آج راولپنڈی میں انتقال کر گئے ۔

امان اللہ خان طویل عرصے سے علیل تھے اور راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے ۔

 امان اللہ خان طویل عرصے سے علیل تھے اور راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے

امان اللہ خان طویل عرصے سے علیل تھے اور راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے

امان اللہ خان 1931ء کو گلگت کے علاقے استور میں پیدا ہوئے ۔

ابتدائی تعلیم کے بعد آپ کشمیر سے 1950ء میں میڑک کا امتحان امتیازی نمبروں سے پا س کیا۔

آپ ایس ۔ پی کالج اور امر سنگھ کالج سری نگر میں بھی زیر تعلیم رہے ۔

امان اللہ خان 1952ء میں پاکستان منتقل ہو گئے ۔

کراچی کے ایس۔ ایم کالج سے 1957ء میں گریجویشن کی اور 1962ء میں قانون کی ڈگری حاصل کی ۔
آپ 1963ء میں قائم ہونے والی کشمیر انڈیپنڈنٹ کمیٹی کے شریک بانی تھے ۔

امان اللہ خان 1965ء میں جے ۔ کے ۔ پی ۔ایف ( JK Plebiscite Front ) کے سیکریٹری جنرل بھی منتخب ہوئے ۔

بعد ازاں آپ نے معروف کشمیری حریت پسند رہنما محمد مقبول بٹ کے ساتھ مل کے نیشنل لبریشن فرنٹ (NLF)کی بنیاد رکھی ۔

امان اللہ خان اور مقبول بٹ کشمیر کی آزادی کے لیے قدم قدمجدوجہد کرتے رہے
امان اللہ خان اور مقبول بٹ کشمیر کی آزادی کے لیے قدم قدمجدوجہد کرتے رہے

امان اللہ خان کو اپنے نظریات کی وجہ سے کئی بار جیلوں کے سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑا۔

آپ 1970ء سے 1972ء کے دوران 15ماہ تک بھارتی ایجنٹ ہونے کے الزام میں گلگت جیل میں قید رکھے گئے ۔

1976ء میں امان اللہ خان انگلینڈ چلے گئے اور مئی 1977ء میں وہیں پر جے ۔ کے ۔ایل ۔ ایف (Jammu Kashmir Libration Front) کے نام سے نئی پارٹی کی بنیاد رکھی۔

ستمبر 1985ء میں امان اللہ خان ایک بار پھر گرفتار ہوئے اور دسمبر 1986ء میں آپ کو انگلینڈ سے ڈی پورٹ کر دیا گیا ۔

آپ کا شمار ان کشمیری حریت پسند رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے 1988ء میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں قابض فوجوں کے خلاف بھرپور مسلح جدوجہد کا آغاز کیا ۔

بھارت کی حکومت نے 1990ء میں امان اللہ خان کا امریکی ویزہ کینسل کروا دیا تھا اور ان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول وارنٹ حاصل کیے تھے جس کے نتیجے میں امان اللہ خان کو 1993ء میں بیلجیئم سے اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ یورپین یونین کی جانب سے کشمیر کے موضوع پر ایک سیمینار میں شرکت کے لیے مدعو تھے۔

فاروق عبداللہ اور جارج فرنینڈس بھی اس سیمینار میں موجود تھے اور انہوں نے اس گرفتاری کی مذمت کی تھی۔

بعد ازاں بیلجئیم کی عدالت نے بھارت کا امان اللہ خان کی حوالگی کا مطالبہ مسترد کر تے ہوئے انہیں رہا کر دیا تھا۔

کشمیری حریت پسند رہنما امان اللہ خان کی ایک بیٹی اسماء ہے جس کی شادی معروف حریت پسند کشمیری لیڈر عبدالغنی لون کے بیٹے

امان اللہ خان نے اپنی جدوجہد کے حوالے سے دو ضخیم کتابیں بھی تحریر کی ہیں
امان اللہ خان نے اپنی جدوجہد کے حوالے سے دو ضخیم کتابیں بھی تحریر کی ہیں

اور جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون سے نومبر 2000ء میں ہوئی ۔

امان اللہ خان نے اپنی جدوجہد کے حوالے سے دو ضخیم کتابیں بھی تحریر کی ہیں ۔ان کی پہلی کتاب (Free Kashmir) جبکہ دوسری کتاب ’’جہد مسلسل‘‘ ہے ۔

اس کے علاوہ انہوں نے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد سے متعلق انگریزی اوراردو میں درجنوں رسالے ، کتابچے اور پمفلٹ بھی تحریر کیے ہیں ۔

امان اللہ خان نے کشمیریوں کی جد وجہد آزادی کی آواز کو پوری دنیا میں پہنچانے کے لئے دو درجن سے زائد ممالک کے دورے کئے اور بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے ان کا موقف تھا کہ کوئی بھی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے کشمیر کی مسئلے کی اہمیت کو نقصان پہنچے .

امان اللہ خان منقسم کشمیر کی وحدت اور خود مختاری کی داعی تھے
امان اللہ خان منقسم کشمیر کی وحدت اور خود مختاری کی داعی تھے

امان اللہ خان منقسم کشمیر کی وحدت ، مکمل آزادی اور خود مختاری پر یقین رکھتے تھے اور انہوں نے ساری زندگی اسی کے لیے جدوجہد کی ۔

امان اللہ خان نے اپنی علالت کے دوران وصیت کی تھی کہ انہیں گلگت میں دفن کیا جائے ۔

امان اللہ خان آخر دم تک جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سپریم ہیڈ کی حیثیت سے جد وجہد کرتے رہے .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے