تحریک انصاف کا خواتین سے "انصاف”

چوبیس اپریل کو پی ٹی آئی کے یوم تاسیس کے موقع پر جلسے کا انعقاد اسلام آباد کے فاطمہ جناح پارک میں کیا گیا۔۔ جلسے سے دو تین روز پہلے سے جلسے کے مقام سے نجی ٹی وی چینلز میں تیاریوں کی کوریج کی جا رہی تھی۔ جلسے کے روز صبح سویرے سے جو کوریج کا سلسلہ شروع ہوا وہ رات گئے تک جاری رہا۔

ہر پارٹی کے جلسے جلوسوں کا اپنا انداز ہے۔۔ جیسے پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو جذباتی انداز میں تقریر کر کے میلہ لوٹ لیا کرتے تھے ان کے جارحانہ انداز خطابت سے متاثر ہو کر ہی پبلک ”جیالی”بنتی تھی۔۔ مسلم لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف دھیمے لہجے میں کڑی بات کر کے سامعین اور حاضرین کی توجہ کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔۔ اسی طرح شہباز شریف کا جوش خطابت بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔۔ موجودہ عہد میں عمران خان کا طرز تخاطب موضوع بحث رہا۔ ان کے انداز تخاطب کو بدتمیزانہ کہا جاتا رہا۔۔ مگر ان کے سننے والے ان کے ہر انداز کو پسند کرتے ہیں۔۔ انہوں نے جلسوں میں روایتی پارٹی ترانوں کے علاوہ لائیو پرفارمنس بھی شروع کروائی جس میں عطا اللہ عیسی’ خیلوی، ابرار الحق، سلمان اور ہارون کی لائیو پرفارمنس اکثر جلسوں میں نظر آتی رہی۔
سیاست میں عمران خان کے جلسوں کا رنگ سب سے الگ دیکھنے کو ملتا ہے۔۔ ماڈرن خواتین پارٹی کے جھنڈے کے رنگ کی قمیضیں پہنے جلسوں میں آتی ہیں کچھ نے اپنے قائد کی تصویر والی قمیضیں بھی پہن رکھی ہوتی ہیں۔ مگر دیکھنے میں یہ آ رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ہر جلسے میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور بدسلوکی کا کوئی نہ کوت واقعہ پیش آ جاتا ہے۔ اس کی کچھ وجوہات بھی ہیں۔ عمران خان کے جلسے میں میڈیا کوریج کے لیے اوور ری ایکٹ کرتی کچھ خواتین ہمیشہ ہی ٹی وی چینلزز کی زینت بنتی ہیں۔۔ دیکھنے میں یہ بھی آیا کہ مخصوص خواتین جو پی ٹی آئی کے جلسوں میں پی ٹی آئی کے جھنڈے میں ملبوس نظر آتی ہیں وہی خواتین کسی اور جماعت کے ایونٹس میں بھی سرگرم نظر آ رہی ہوتی ہیں۔ مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ میڈیا پر کوریج مل سکے۔۔
ایسی خواتین جلسوں جلوسوں میں اپنی کوریج کے لیے بھی وہ حدود کراس کر رہی ہوتی ہیں جو نہیں کرنی چاہیے۔۔ انہی خواتین کو دیکھ کر نوجوان بھی آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو ایسی کالی بھیڑوں کو نکالنے کی ضرورت ہے۔۔

خواتین میں سیاست کا شعور آنا اچھی بات ہے۔۔ ان کا جلسوں میں جانے اپنے لیڈر کو سپورٹ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے مگر پی ٹی آئی کے جلسوں میں ہونی والے اس طرح کے حادثات بالکل بھی مناسب نہیں۔ پی ٹی آئی کے جلسوں میں خواتین کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بعد کہا جانے لگا کہ خواتین کو جلسوں میں نہیں جانا چاہیے ان خواتین کو کیا ضرورت ہے کہ وہ ان جلسوں میں جائیں۔۔ خواتین کو جلسوں میں جانے سے روکنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ مسئلے کا حل اسی میں ہے کہ مخصوص ٹولے کو بےنقاب کیا جائے جو اپنی حرکتوں سے میڈیا کی زینت بننے کے چکر میں سب کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔۔ اور اگر دیکھا جائے تو ہماری عوام میں اگر سیاسی شعور آ رہا ہے تو خواتین کے احترام کا شعور بھی آنا چاہیے۔۔

خواتین اور مردوں کے لیے درمیان میں خاردار تار لگانے کی نوبت ہی نہیں آنی چاہیے۔۔ تبدیلی کے خواہاں اپنے اعمال میں بھی تبدیلی لائیں. صرف سیاست اور ملکی حالات میں تبدیلی کی نہیں بلکہ ہم سب کے رویوں میں بھی تبدیلی ناگزیر ہے۔ ایک دوسرے کی عزت احترام اور برداشت سمیت فریسٹریشن پر قابو پانا بھی ضروری ہے۔ اگر آہستہ آہستہ ہم انفرادی طور پر اپنے اندر تبدیلی لانا شروع کر دیں گے تو ملک میں سیاست میں بھی تبدیلی لانا آسان ہو جائے گا۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے