کون سچ بتائے گا

ہمارے ہاں کھائے گئے کمیشن اور کسی بھی قومی مسئلے پر بنائے گئے کمیشن کا کچھ پتہ نہیں چلتا ۔خیر میں آپکو زیادہ باتوں میں نہی الجھاتا دو مئی دو ہزار گیارہ ایبٹ آباد میں دنیا کے سب سے مطلوب دہشت گرد اسامہ بن لادن کو امریکی فورسز نے بقول انکے ایک "خفیہ "آپریشن کے ذریعے قتل کیا اور اسکی لاش اپنے ساتھ لے گئے ۔

اس رات ایبٹ آباد میں بجلی بند تھی امریکی اسٹیلتھ ہیلی کاپٹر آئے جس میں سے ایک گر کر تباہ ہو گیا تھا اسپیشل آپریشن کمانڈوز نے تقریبا بیس منٹ میں اپنا کام مکمل کیا اور واپس روانہ ہو گئے تب تک پاکستان میں کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی ۔

اس وقت کے سی آئی اے چیف لیون پینیٹا اپنی کتاب ورتھئ فائٹس میں لکھتے ہیں کہ : جب اوبامہ صدر بنے تو انھوں نے امریکی عوام سے وعدہ کیا کے وہ اسامہ کو ہر صورت تلاش کریں گے دو ہزار نو ، امریکی کاونٹر ٹیررآزم ٹیم نے دو نکات پر کام کیا ایک تو اسامہ کی فیملی تک کسی طریقے سے رسائی ملے یا پھر کچھ قیدیوں سے اسامہ کے ایک کوئیرر جسکا نام انھوں نے ابو احمد الکویتی بتایا اس تک پہنچا جائے ، اسامہ کی فیملی تک پہنچنے کا ایک ہی راستہ تھا کہ اسکا ایک بیٹا سعد بن لادن جو ایران کی قید میں تھا اس تک پہنچا جائے ۔

سعد بن لادن کو ایران نے رہا کر دیا لیکن کچھ ہی دنوں میں اسکو قتل کر دیا گیا بحر حال امریکی اس کورئیر تک پہنچ گئے اور اسکی مسلسل ریکی کرتے رہے جو مسلسل ایبٹ آباد میں واقع کمپاؤنڈ میں آتا تھا اس طرح یہ آپریشن ہوا اور اسامہ کو مار دیا گیا ۔

مائیک ملن جنکے اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے انھوں نے آرمی چیف کو کال کر کے بتایا کے ہم نے اسامہ کے خلاف آپریشن کیا ہے جس پر اشفاق پرویز کیانی نے جواب دیا کے آپ نے اسے گرفتار کر کے بہت اچھا کیا ملن نے جواب دیا ہے ہم نے گرفتار نہیں بلکے مار دیا ہے اسامہ کو ، امریکیوں کے خیال میں یہ آرمی چیف کئلیے شوکنگ نیوز ہو گی لیکن اشفاق پرویز کیانی نے صرف اتنا جواب دیا کہ : آپ ابھی انائنسمنٹ کریں اسی طرح آئی ایس آئی چیف شجاع پاشا کو بھی بتا گیا اور اس وقت کے صدر آصف زرداری کو بھی اطلاع دی گئی اور سب نے اس آپریشن کو سراہا۔

امریکی صدر نے قوم سے خطاب میں اسامہ کو قتل کرنے کا اعلان کیا اور یہ بھی کہا کے پاکستان کو اسکے بارے میں پتہ نہیں تھا یہ وہ کہانی ہے جو ہمیں بتائی گئی جس پر مجھ سمیت پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد حیران تھی یہ کیسے ہو سکتا ہے کے دنیا کا ایک مطلوب دہشت گرد ہماری ناک کے نیچے رہا تھا لیکن ہمیں خبر نہ ہوئی بحر حال اس پر ایک کمیشن بھی بنا جسکی رپورٹ نہ جانے کونسے سرد خانے میں پڑی ہے ۔

لیکن نامور امریکی صحافی سیمور ہرش نے اپنی کتاب ” کلنگ آف اسامہ بن لادن میں ” میں ان تمام باتوں کو رد کر دیا ہے انکے مطابق اسامہ دو ہزار چھ سے پاکستان کی تحویل میں تھا اور ایک سابق پاکستانی انٹیلیجنس افسر نے انعام کے بدلےاسامہ کی انفارمیشن سی آئی اے اسٹیشن چیف جوناتھن بنک کو فراہم کی جس پر ریکی کی جاتی رہی اسے بہت خفیہ رکھا گیا تاکہ پاکستانی ایجنسیاں ٹارگٹ کو کہیں اور نہ منتقل کر دیں جب امریکیوں کو مکمل یقین ہو گیا کہ اس کمپائنڈ میں اسامہ ہی قید ہے تو انہوں نے اس وقت کے آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی سے کہا کہ انکے پاس مستند معلومات ہیں کہ اسامہ انکے پاس ہیں اشفاق پرویز کیانی اسکو جھٹلا نہ سکے اور تاویل پیش کی کہ افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کو لگام دینے کئلیے انہوں نے اسامہ کو اپنی تحویل میں رکھا۔

دونوں ممالک میں یہ معاہدہ طے پایا کہ اس طرح کا ایک ڈرامائی آپریشن کیا جائے گا جس میں اسامہ کو قتل کیا جائے گا اور یہ تاثر بلکل نہیں دیا جائے گا کے پاکستان کو اس بارے میں معلوم تھا اور آپریشن بھی اس طریقے سے کیا جائے گا کے حقیقت لگے کیونکہ کیانی کو خطرہ تھا اگر اسکی بھنک القاعدہ کو پڑ گئی تو افغانستان میں انکے مفادات کو نقصان پہنچے گا ڈیل یہ طے پائی کے اسامہ کے بدلے پاکستان کو امریکی رکی ہوئی امدار جاری کی جائے گی اور افغانستان میں زیادہ سے زیادہ رول پاکستان کو دیا جائے گا یہ تمام معاملات جنرل پاشا نے طے کیئے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے ہمارے ادارے اس معاملے پر قوم کو اندھیرے میں کیوں رکھ رہے ہیں اگر جھوٹ ہے تو بتایئں ورنہ سچ قوم کے سامنے رکھیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے