کوئی شرم ہوتی ہے

لندن میں صادق خان کے مئیر منتخب ہونے پر بعض پاکستانی یہ سمجھ رہے ہیں جیسے لندن پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا ہے اور بس شریعت نافذ ہونے کا اعلان ہوا ہی چاہتا ہے ۔۔۔اور عین ممکن ہے صادق کان لندن کا پاکستان سے الحاق کا اعلان بھی کر دیں ۔۔ ،،میں صرف ان احباب کی تشفی کے لئے اتنا بتا دوں کہ یقنین جانیں لندن میں مئیر آفس پرسبز ہلالی پرچم لہرائے جانے کا کوئی امکان نہیں ۔۔۔۔۔ان کہ وجہ شہرت ،،، ہم جنس پرستی کے حق میں ہونے کے ساتھ ساتھ پکے مکانوں کے خواب دکھانے کی وجہ سے ہے۔۔ ان کے ابا جی ٹرک ڈرائیور تھے لیکن لندن میں وہ عطااللہ نیازی کا گانے لگا کر ڈرائیو کرنے والوں میں نہیں تھے ۔ اور یہ بھائی صاحب لندن میں ہی پیدا ہوئے ہیں ،،اور وہیں پلے بڑھے ہیں ،،،،۔

باقی لبرل حضرات جنھیں کوئی نہ کوئی بہانہ چاہئیے اسلام اور پاکستان کے خلاف کوئ نہ کوئی ہزیان بکنے کا سو انھیں یہ صورت مل گئی کہ کیا پاکستان میں ایسا ممکن ہے ،،ان کے لئے عرض ہے کہ ہم تو اب بھی اصل حکمران گوروں کو ہی مانتے ہیں اسر جس طرح ہم ان کی تعظیم بجا لاتے ہیں کیا اس میں کوئی شک رہ جاتا ہے کیا ۔۔۔دوسرا صادق خان کا بلدیاتی انتخاب سےکے تسلسل سے آیا نہ ہم نے بھی کراچی شہر میں جب بھی منتخب کیا وہ کسی نہ کسی مہاجر کو ہی کیا ، سو ہم پاکستانیوں آزادانہ ماحول میں منتخب کرنے کا حق تو دیا جائے ،،،، پھر کسی رائے کا اظہار کیجئے ،،کیا حکومت ۔۔ کیا لبرل ہر وقت عام عوام کی پیچھے لٹھ لے کر پڑے رہتے ہیں ،،

اگر حکومت کوئی چج کا کام کرنا ہی چاہتی ہے تو بقول میاں صاحبان اپوزیشن اور دہشت گرد انھیں کرنے نہیں دیتے ،،،،دوسری طرف ہماری اپوزیشن کے سرخیل ۔۔ کے متعلق مختلف اقسام کے تبصرے جاری ہیں ۔۔کہنے والے کہتے ہیں پہلے قومی کرنسی کے اے ٹی ایم کی خاطر ایاز صادق نے خوار کر کے رکھ دیا ۔ اوراب پونڈز والے اے ٹی ایم کی خاطر صادق سے رسوا ہوئے ۔۔ بھلا یہ بھی کوئی بات ہے ،،، آخر صادق خان کے مد مقابل بچوں کا ماموں تھا ۔۔اور سالا تھا سیانے کہتے ہیں سالا سالا ہی ہوتا ہے وہ سابقہ بیوی ہی کہ کیوں نہ ہوں ۔۔دوسرا کہتے ہیں اس نیک یہودی کی کمپین ہمارے سب سے مقبول قومی لیڈر نے خصوصی طور پر لندن جاکر چلائی،،،،پھر بھی ہمیں عدم روادری کے طعنے دینے والے ہیں کہ بعض نہیں اٗرہے ۔۔۔کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے ،،،،،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے