پاناما میں پھٹنے والا کرپشن کا آتش فشاں آج پھر لاوا اگلے گا

دنیا بھر میں سیاسی دھماکا کرنے والی پاناما لیکس کی آج مزید نئی دستاویزات جاری کی جائیں گی اورامکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان سمیت کئی ممالک کی سیاسی، تجارتی اور شوبز سے وابستہ شخصیات کے نام منظرعام آئیں گے۔

پاناما لیکس کی پہلی قسط منظرعام آنے کے بعد پاکستان سمیت کئی ممالک میں خوب ہلچل مچی جب کہ آئس لینڈ کے وزیراعظم کو آف شور کمپنیاں رکھنے کے باعث استعفیٰ دینا پڑا، یہی نہیں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے خلاف ہزاروں افراد نے ریلیاں نکالی جس پرانہیں ایوان میں آکروضاحت کرنا پڑی اور کئی ممالک کے رہنما اب بھی اپنی صفائیاں پیش کررہے ہیں۔ آج جاری ہونے والی نئی دستاویزات میں 400 سے زائد پاکستانی شخصیات کے نام سامنے آنے کا امکان ہے جن میں زیادہ تر تعداد تاجروں کی ہے اوران میں سے زیادہ تر کا تعلق کراچی اور لاہور سے بتایا جاتا ہے۔

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیشن جرنلسٹ (آئی سی آئی جے) کا کہنا ہے کہ 2 لاکھ سے زائد آف شور کمپنیوں کا ریکارڈ جلد آن لائن ڈیٹا بیس پر دستیاب ہو گا تاہم صارفین کو آف شور کمپنی کے مالکوں کے متعلق مخصوص معلومات تک رسائی ہوگی۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس آج 3 بجے اپنے چیمبر میں طلب کرلیا ہے۔ دوسری جانب سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے بھی اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے علاوہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، مسلم لیگ (ق)، اے این پی، قومی وطن پارٹی، عوامی مسلم لیگ اور بی این پی عوامی کے پارلیمانی رہنما بھی شریک ہوں گے۔ تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں خورشید شاہ کے چیمبر میں ہونے والے اجلاس میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے بنائے گئے ٹی او آرز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا، اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں ٹی او آرز کے حوالے سے نئی حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

واضح رہے کہ پانامالیکس کے پہلے ایڈیشن میں وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کے نام سامنے آنے پر وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کے ٹی او آرز کو اپوزیشن نے مسترد کردیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے