اٹلی کے ایک انوکھے قصبے میں صرف ایک شخص رہائش پزیر

روم: یورپ کے مشہور پہاڑی سلسلے ایلپس کے دامن میں ایک خوبصورت گاؤں سوستیلا واقع ہے جہاں صرف ایک شخص رہائش پذیر ہے جسے دنیا کا تنہا ترین انسان قرار دیا جاسکتا ہے۔

اس پرفضا مقام پر بھورے اور ہلکے سیاہ رنگ کے بہت سارے مکانات ہیں ۔

فٹ پاتھ پر گھاس اگ آئی ہیں۔

اس سرد مقام پر صرف ایک ہی شخص موجود ہے جو اب تک اس گاؤں میں موجود ہے۔

1960 کے عشرے میں یہاں ملازمتوں کے کم مواقع ، سرد اور کٹھن زندگی کی وجہ سے لوگوں نے یہاں سے نکلنا شروع کیا اور اب اس قصبے پر ہوکا عالم ہے جس نے دھیرے دھیرے اسے ایک آسیب نگر میں بدل دیا ہے۔

خیال ہے کہ صرف چند سال میں 1500 افراد یہاں سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔

65 سالہ فاسٹو موٹلینی نے یہاں کی تنہائی میں رہ کر ثابت کر دیا ہے کہ انسان خوراک، گھر اور سادہ ترین ماحول میں بھی زندہ رہ سکتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ تازہ اور فرحت بخش صبح، الپائن کی ہوائیں، سرسبز و شاداب گھاس اور برف سے ڈھکی فلک بوس بہاڑیاں ہی ان کے لئے ایک نشہ اور سرور کی حیثیت رکھتے ہیں۔

شادی میں ناکامی کے بعد پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہونے کے باوجود فاسٹو نے اپنے آبائی علاقے میں آنے کا فیصلہ کیا اور اب وہیں رہائش پذیر ہیں۔

انہوں نے اپنا خستہ حال مکان ٹھیک کیا اور رہنا شروع کر دیا۔ فاسٹو یہاں کے سکون سے متاثر ہیں اور پھل اور سبزیاں اگا کر اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔

ان کی دوست ان کی کتابیں ہیں جن سے ان کا کمرہ بھرا ہوا ہے۔

بارش کے وقت وہ ٹماٹر کی چٹنی بناتے ہیں جو ان کی مرغوب غذا ہے اور وہ یہاں بہت خوش ہیں۔

وہ باقاعدہ ذہنی اور دماغی ورزشیں کرتے ہیں تاکہ تندرست رہ سکیں اور خود کو ایک خوش قسمت انسان سمجھتے ہیں لیکن کبھی کبھی وہ پڑوسی گاؤں میں سامان خریدنے جاتے ہیں۔

ہفتے میں ایک مرتبہ ان کے بھتیجے ان سے ملنے آجاتے ہیں۔

یہاں ایک اسکول بھی تھا جہاں بچوں کی کتابیں اور کاپیاں اب بھی موجود ہیں اور اس طرح یہ ایک آسیبی دیہات نظر آتا ہے۔

کبھی کبھار کوئی بھولا بھٹکا سیاح یہاں بھی آجاتا ہے اور فاسٹو کا مہمان بنتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے