سیاست دان کمیشن بننے کی کوشش نہ کریں: نواز شریف

پاناما کمیشن کے حوالے سے وزیرِ اعظم پاکستان نواز شریف نے کہا ہے کہ سیاست دان کمیشن بننے کی کوشش نہ کریں کیونکہ کمیشن کی باتیں کمیشن میں اور پارلیمان کی باتیں پارلیمان میں ہوں گی۔

یہ بات انھوں نے جمعرات کو تاجکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپسی پر دوران سفر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔

٭ ’وزیر اعظم کے بعد اپوزیشن کو بھی تقاریر کی اجازت دیں‘
٭ اپوزیشن کے سات سوالوں کے جواب میں حکومتی سوال

انھوں نے کہ ان کی خواہش ہے کہ پاناما کمیشن جلد سے جلد بن جائے اور قوم کے سامنے سچ سامنے آ جائے۔

اپوزیشن کے رویے کے حوالے سے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا ٹارگٹ کرپشن کا خاتمہ نہیں بلکہ ان کا ٹارگٹ نواز شریف ہے۔

پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے صرف پاکستان اور چین ہی فائدہ نہیں اٹھائیں گے بلکہ اس سے پورا خطہ فائدہ اٹھائے گا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ وہ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ کنیکٹ ہو جائے۔

انھوں نے کہا کہ اس خطے کا مستقبل وسط ایشیائی ممالک سے وابستہ ہے۔

نواز شریف کے مطابق پاکستان چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ مکمل ہونے سے پاکستان کا وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ رابط تیز ہو جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں تجارتی زونز بنا رہے ہیں اور بلوچستان کو پورے ملک کے ساتھ ملایا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ان کے خیال میں بلوچستان اگلے دو تین سالوں میں ترقی کی ایک مثال بن جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لیے کوئلے سے بجلی پیدا کی جائے گی جو کہ پاکستان کی معیشت کے لیے بہت ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ کاسا کے توانائی منصوبےسے پاکستان کو 1,000 میگا واٹ بحلی حاصل ہو گی اور اس سے 300 میگا واٹ بجلی افغانستان کو ملے گی جس سے پاکستان کے وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ مزید بہتر ہوں گے۔

انڈیا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ہم انڈیا کے ساتھ امن چاہتے ہیں اور امن کی میری پالیسی آج کی نہیں ہے، یہ پالیسی سنہ 1990 سے ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ ممالک ترقی نہیں کر سکتے جن کے ہمسائے آپس میں بات کرنے پر تیار نہ ہوں۔

نواز شریف کے مطابق پاکستان کو دنیا کے ساتھ روابط بڑھانے ہوں گے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری آئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے