"بغاوت کون کرتا ہے؟”

اس ملک کے لوگوں کی روش بن گئی ہے کہ جلد باز،دھوکا دینے والےجھوٹے اور کرپٹ لوگوں کی شان میں قصیدے پڑھے!!
اور غلطی سے کوئی صیح سمت کی بات کرے تو اسے جھوٹے یا ذاتی مسائل میں ایسے الجھا دیا جائے کہ اسے چھٹی کا دودھ یاد آجائے۔۔۔
اور وہ عمران خان کی طرح سڑکوں پر ذلیل ہو!
تبھی تو ہر شخص بے حسی کی چادر اوڑھے اپنا اُلوسیدھا کرنے کے چکر میں ہے!!!
اور بھاشن ایسے لوگوں کو دیتے ہیں کہ قوم کےنجات دہندہ وہی ہے۔۔۔
ہمارا معاشرہ پستی کی اس حد کو چھو رہا ہے کہ جہاں "کرو”لوگوں کیساتھ ساتھ بہت سے شرفا کی ذات بھی تار تار ہو چکی۔مگر حوس کا پیٹ نہیں بھر رہا
جس کی اصل ذمہ دار وہ عوام ہے جو جھوٹوں کو اپنا آقا اور سچوں کو "خبطی”کا سرٹیفکیٹ دے چکی ہے اس لیے سیاسی لیڈران کو برا بھلا کہنا وقت کا ضیاع نہیں بلکہ انکی "پبلسٹی "کے مترادف ہے
بس قوم کے حالت پر عمران پرتابگری کے شعر پر ہی اکتفا بہتر ہے۔۔۔اگر جھوٹی تسلی و تشفی سے فرصت ملے تو اک لمحے کے لیے "ذرا رکئیے” اور سوچیئے

"محبت کون کرتا ہے سیاست کون کرتا ہے
ہمیں معلوم ہے ہماری حفاظت کون کرتا ہے
ہمی نے لاج رکھی ہے بزرگوں کی یہاں ورنہ
سبھی ٹکڑوں پے پلتے ہیں بغاوت کون کرتا ہے”

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے