انڈیا کے متنازع بل پر پاکستان کا اظہارِ تشویش

پاکستان نے انڈیا میں پیش کیے جانے والے اس متنازع بل پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت کشمیر سمیت متنازع علاقوں کو نقشے میں انڈیا کا حصہ نہ دکھانے پر سزائیں دی جائیں گی۔

اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ترجمان محمد نفیس زکریا کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر سے متنازع ’جیوسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل‘ کی انڈین پارلیمان سے منظوری کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

[pullquote]* متنازع علاقوں کو انڈیا سے الگ دکھانے پر سخت سزاؤں کا بل
[/pullquote]

نیویارک میں جنرل اسمبلی میں پاکستان کی مستقل مندوب نے یہ تشویش خطوط کے ذریعے ظاہر کی ہے۔

انڈیا کی حکومت ایک ایسا قانون بنانے کی تیاری میں ہے جس کے مطابق کشمیر سمیت بعض متنازع علاقوں کو اگر اس کی سرزمین سے الگ دکھایا گیا تو اس پر سات سال تک کی قید اور 100 کروڑ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔

بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق سوشل میڈیا پر جموں کشمیر کے کچھ حصوں کو پاکستان میں اور اروناچل پردیش کے کچھ حصے کو چین میں دکھانے والے نقشوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اس اقدام کا فیصلہ کیا۔

حال ہی میں ٹوئٹر پر کشمیر کو چین میں اور جموں کو پاکستان میں دکھایا گیا تھا، جسے انڈین حکومت کی مخالفت کے بعد درست کیا گیا تھا۔

گذشتہ برس اپریل میں انڈین حکومت نے کشمیر کو نقشے میں چین اور پاکستان کا حصہ دکھانے پر الجزیرہ ٹی وی چینل کی نشریات کو پانچ دن کے لیے بند کر دیا تھا۔

پاکستان کا اصرار ہے کہ مجوزہ بل میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برخلاف انڈیا کے سرکاری نقشے میں متنازع جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ ظاہر کیا جا رہا ہے جوکہ حقائق کے منافی اور قانون کے خلاف ہے۔

دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ ’اس بل کی منظوری کے ذریعے بھارتی حکومت ان افراد اور تنظیموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی جو جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادوں کے تحت متنازع علاقہ ظاہر کریں گے۔‘

پاکستان نے مکتوب میں اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت بھارت سے ایسے اقدامات سے باز رکھے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

بیان کے مطابق بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو یاد دلایا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اقوام متحدہ کے زیر انتظام آزادانہ اور غیرجانبدارانہ حق رائے دہی کا اپنا وعدہ وفا کریں۔

پاکستان اور بھارت دونوں کشمیر پر دعویٰ کرتے ہیں اور اس مسئلے پر دونوں ممالک کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہے جبکہ اکثر اوقات جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود متنازع خطے کو تقسیم کرنے والی عبوری سرحد پر جھڑپیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے