کیاہوٹل پاکستانی فلم انڈسٹری میں نئی صنف کا اضافہ ہے

ہدایت کار خالد حسن خان کی فلم ’ہوٹل‘ ایک ہفتہ سینماؤں میں لگے رہنے کے بعد اتار لی گئی۔ فلم میں خالد حسن اپنے آئیڈیے کے ساتھ بہتر طور پر کھیلنےمیں ناکام نظر آئے۔

فلم کو پاکستان کی پہلی سائکو تھرلر فیچر فلم کہ کر متعارف کروایا گیا جس کا موضوع لڑکیوں کو پیدائش سے قبل ہی ماردینے جیسی روایت ہے۔ یہ پاکستان کی پہلی فلم ہے جسے بھارت میں بھی فلمایا گیا ہے۔ اس فلم میں پاکستانی سپر سٹار میرا ایک عرصے بعد کسی فلم میں نظر آئیں ہیں جس میں ان کا کردار ان کی پچھلی تمام فلموں سےمختلف ہے۔

ہوٹل کی کہانی ایک ہندوستانی جوڑے کے گرد گھومتی ہے جس میں شوہر یہ نہیں چاہتا کہ اس کے یہاں بیٹی کی پیدائش ہو۔ اس ہی لیے وہ ہر مرتبہ اپنی بیوی کا حمل ضائع کروانے کی کوشش کرتا ہے، جس میں وہ پہلی مرتبہ تو کامیاب ہوجاتا ہے لیکن جہاں وہ دوسری مرتبہ ایسا کرنے کی کوشش کرتاہے وہیں سے فلم کی کہانی شروع ہوتی ہے۔

فلم کی کہانی کہیں کہیں بے ربط محسوس ہوئی مثلا ناظرین کو یہ سمجھنے میں مشکل پیش آئی کہ بچیوں کو پیدائش سے قبل مارنے کی وجہ روایتی جہالت ہے تھی یا کچھ اور اس موضوع کو سائکو تھرلر کی صنف سے جوڑنے کی کیا وجہ تھی۔ یعنی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ فلم کو مقصد موضوع کو اٹھاناہے یا پھر ایک سائیکو تھرلر فیچرفلم بنانا۔ فلم میں کئی جگہ ایک ڈراؤنی فلم کا تاثر بھی ملا جبکہ کہیں دیو مالائی کردار بھی شامل کیے گئے، جیسے مرے ہوئے لوگوں کا دوبارہ نظر آنا اور چاند کی بڑھیا کا زمین پر آجانا۔

فلم کےڈائیلاگ جاندار نہیں ہیں جبکہ اداکاروں نے ان کی ادائیگی بھی سپاٹ طریقے سے کی ہے۔ کیمرے کا فوکس زیادہ تر کلوزاپس پر مرکوز رہا، جس کی وجہ سے فلم دیکھتے ہوئے اکثر گھٹن کا احساس ہوتاہے۔

فلم میں میرا کے علاوہ باقی تمام نئے اداکار نئے ہیں۔ میرا اپنی تمام پچھلی فلموں کے مقابلے میں بہت کم گلیمرس نظر آئیں۔ میرا کا کہنا ہے کہ انھوں نے فلم میں صرف اپنی اداکاری پر توجہ دی ہے۔

فلم میں اس چیز کو واضح کردیا گیا ہے کہ فلم کے نام ’ہوٹل‘ کے ہجےمیں انگریزی کے ’ای‘ کے بجائے ’اے‘ استعمال کرنے کیا وجہ تھی، جو ایک اچھا آئیڈیا تھا۔

اس فلم کو ۲۰۱۳ میں مکمل کرنے کے بعد سب سے پہلے ۲۰۱۴ میں دہلی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں پیش کیا گیا تھاجہاں اسے غیر ملکی فلموں کی کیٹیگری میں بہترین فلم اور بہترین اداکارہ کے ایوارڈز دیے گئے تھے۔

فلم میں دو گانے ’موم بتی‘ اور ’لکشمی‘ بھی شامل ہیں، جو ہدایت کار کے مطابق بعد میں ڈالے گئے ہیں۔ گانوں کی فلم میں کوئی خاص ضرورت نہیں تھی لیکن شاید سینما کی ڈیمانڈ کو دیکھتے ہوئے ان گانوں کو فلم میں شامل کیا گیا ہے۔

فلم کے بزنس کے بارے میں متضاد اعدادو شمار دیے جارہے ہیں۔ لیکن اس بات سے قطع نظر کہ فلم نے کتنا بزنس کیا ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ میرا جی کو خبروں میں رہنا خوب آتاہے اور ایک بار پھر وہ اس فلم کے ذریعے خبروں کا موضوع بن گئی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے