ہیٹ اسٹروک سے احتیاط کیسے؟

احتیاط بہتر ہے علاج سے، ارباب اختیارکیوں سانحات کے منتظر رہتے ہیں

خبر ہے کہ’’ کراچی میں شاہد بلوچ نامی گورکن نے ہیٹ اسٹروک سے ممکنہ ہلاکتوں کے اندیشہ پر300 قبریں ابھی سے تیار کرلی ہیں اور قبر کھودنے کے حوالے سے وہ کسی قسم کا خطرہ مول لینا نہیں چاہتے کیونکہ محکمہ موسمیات نےامسال بھی ملک بھر میں شدید گرمی پڑنے کی پیشگوئی کی ہے

اہلیان کراچی کو خصوصی وارننگ دی ہے کہ گزشتہ سال کی طرح ’’ہیٹ سٹروک ‘‘حملہ آور ہوسکتی ہے، محکمہ موسمیات نے عوام کو ہیٹ ویو سے بچنے کےلئے پیغام دیا ہےکہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلا جائے اور مجبوری کی صورت میں گرمی سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کریں ۔

19 اپریل کو محکمہ موسمیات کی ہیٹ سٹروک کی وارننگ کے بعد کمشنر کراچی سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداروں بڑے دعوے کئے ، جس کے بعد آئی بی سی نمائندے نے شہریوں کو ہیٹ سٹروک سے بچانے کےلئے ممکنہ حکومتی اقدامات کا مشاہدہ کرنے کے لئے شہر کے بڑے سرکاری ہسپتالوں جناح ہسپتال ، سول ہسپتال ، عباسی شہید ہسپتال کا وزٹ کیا اور معلومات حاصل کی توحقیقت حال سرکاری دعووں کے بالکل برعکس نکلی

ایک مہینہ ہونے کے باوجود سرکاری دعو یٰ صرف دعوے تک ہی محدود نظر آیا عملی اقدام عنقا کی طرح ناپید تھا ۔ ایک این جی او کے علاوہ رینجرز ، کہیں مخیر حضرات کی طرف سےکیمپ نظر آئے ۔ جبکہ صدر کے قریب تبت سینٹر پر نبی بخش ٹریفک سیکشن کے رحمدل انچارج کی طرف سے بھی عوام کو ٹھنڈے پانی کی سہولت کےلئے کیمپ میں کولررکھے گئے ہیں۔

آئی بی سی نمائندہ نےآنکھوں دیکھا حال دیکھنے کے بعد کمشنرکراچی آصف حیدرشاہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ہوسکی ، وجوہات سب جانتے ہیں کہ ’’صاحب میٹنگ میں ہیں ‘‘ ۔آصف حیدرسے رابطے کی کوشش اس لئے رہی کہ اس موضوع پر انہیں کے میڈیا پر بیانات زیادہ آرہے تھے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال شہر قائد میں صرف دودنوں میں’’ہیٹ سٹروک‘‘کی وجہ سے 157سے اموات رپورٹ ہوئی تھی جبکہ بین الاقوامی خبررساں ادارے ’’رائٹر‘‘ کے مطابق پچھلے سال 1300سے زائد افراد ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے اگرچہ رپورٹ میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ تعداد پورے ملک میں تھی یا صرف شہرقائد میں ۔ لیکن مذکورہ بالا اعدادوشمار یقینا وہ ہیں جو سرکاری وغیرسرکاری فلاحی اداروں کے پاس رپورٹ ہوئیں ، وہ تعداد اس سے الگ ہے جوکسی وجہ سے رپورٹ نہ ہوسکی تھی۔

’’علاج ٹرسٹ‘‘ نے شہریوں کو ہیٹ اسٹروک سے بچائو کے لئے مین شاہراہوں ہسپتالوں اور شہر کے 30 سے زائد عوامی مقامات پر کیمپ لگائے جہاں،برف، ٹھنڈاپانی ، او آر ایس، تولیئے ودیگرضروری ادویات رکھے گئے ہیں جبکہ سندھ رینجرز نے شہرکے 14مختلف مقامات پرہیٹ اسٹروک سے بچائو کے کیمپ لگائے ہیں جہاں ہرطرح کی سہولت عوام کومفت فراہم کی جارہی ہے،یہ صورتحال یقینا حکومت اورعوامی نمائندگی کے دعویداروں کے لئے قابل شرم ہے ۔

اس وقت شہرقائد کا درجہ حرارت 34 ڈگری سینٹی گریڈ ہے ،گرمی حدت گزشتہ تین دنوں کے مقابلے میں کچھ کم ہے، ورنہ گزشتہ تین دن 39 ڈگری سینٹی گریڈمیں سورج کی شدت کی وجہ گرم ہوائووں کے تھپیڑوں نے انسانوں کےساتھ ساتھ چرند و پرندوں کو بے حال کردیا تھا، ہرذی روح کو ٹھنڈے مشروب کے علاوہ ٹھنڈی چھائوں کی خواہش رہی ۔ اس وقت آفس میں کمپیوٹر پر بڑے اخبار کے فرنٹ پیج پرایک خبر پرنظرہے جس کے بعد کمشنر کراچی آصف حیدرشاہ سمیت کسی بھی سرکاری اعلیٰ عہدیدار سے رابطہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہورہی ہے ۔ کمشنرصاحب نے بین الاقوامی خبررساں ادارے ’’رائٹر ‘‘ سے گفتگومیں فرمایا ہے کہ ’’تقریبا60ہسپتالوں میں 1850ہیٹ اسٹروک مریضوں کے علاج کی گنجائش ہے،رواں سال حالات قابوسے باہر نہیں ہونگے‘‘

خبرپڑھنے اور الفاظ پرغور کرنے کے بعد میں یہ لکھنے پرضرور مجبور ہواکہ ہمارے ارباب قتدار و اختیار سانحات کا انتظار ہی کیوں کرتے ہیں ،جس طرح گورکن نے مردوں کے قبرستان پہنچنے سے پہلے ہی 300قبریں کھود دی ،علاج ٹرسٹ ،سندھ رینجرز شہر کے مختلف مقامات پرکیمپ لگا کر،برف، ٹھنڈاپانی ، اوآرایس،تولیئے ودیگر ضروری ادویات رکھ یئے ، دیگرمخیرحضرات عوام کی سہولت کے لئے جگہ جگہ ٹھنڈے پانی کی سبلیں لگادی ہیں کیا ہمارے اختیارعلاج سے پہلے ہی احتیاط کی سہولت نہیں دے سکتے ؟ ہاں ایک اوربات !جناب کمشنر نے علاج ٹرسٹ کوکیمپ لگانے کااین اوسی دے کر اہلیان کراچی پراحسان ضرورکیاہے!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے