چلتے ہوتوتاجکستان کو چلیے

منفرد انداز بیان کیساتھ اس کی گفتگو سے شیرینی ٹپک رہی تھی اور سب دوست دل کی دھڑکنوں کو تھامے اسکے جذبات کی پوٹلی کھلنے کا بے چینی سے انتطار کررہے تھے۔ میں یورپ اور امریکہ گھوم چکا ہوں۔ ترکی بھی متعدد مرتبہ گیا اور بہت خوش تھا کہ دنیا کی خوبصورتی اپنے من میں سمو چکا ہوں اب کسی ملک جانے کی ضرورت نہیں۔ آئندہ زندگی عوام کو سیاستدانوں کے کارنامے اور خارجہ امور پر پاکستان کی کامیابیاں اور ناکامیاں بتانے میں گذرے گی۔ کبھی زیادہ اکتاہت ہوئی تو کسی یورپی ملک کا رخ کرلیا کروں گا مگرآج احساس ہوا کہ میرا من تو قدرت کی اصل خوبصورتی اور رعنائی سے خالی تھا۔ من کو لبھانے والی خوشبو کیساتھ 14 مئی کی حسین صبح اور دلفریب نظاروں نےمیرے دل میں ایک نئی دنیا آباد کردی ہے جس کا نام ہے تاجکستان۔ دوشنبے میں ہوٹل کے مرکزی دروازے کے سامنے پرندوں کی چہک میں ماتھے پر جھکے بالوں کو دائیں ہاتھ سے سہلاتے ہوئے بالاخر اس نےاعتراف کرلیا۔

دنیا کے متعدد ممالک کی سیر کرنے والے محترم پیارے دوست کے جذبات سے پردہ اٹھنے کے بعد میرے ہمراہ دیگر دوستوں کی حالت کیا ہوئی یہ کہانی پھر سہی مگر میں کتابوں میں پڑھے اور دیکھے 1526کی منظرنامے پر پڑی گرد کو جھاڑنے کی کوشش کررہا تھا جب وسطی ایشیا کے سپوت ظہیرالدین بابر نے پانی پت کی جنگ میں ابراہیم لودھی کو جدید جنگی آلات کے باعث شکست سے دوچار کرنے کےبعد برصغیر میں اپنا تخت جمالیا تھا اور پھر کیسے برصغیر میں وسط ایشا کی ثقافت، رسم رواج، طرزتعمیر، زبان اور تہذیب نے اپنے رنگ جمانا شروع کیا۔ ابھی تاریخ کے جھروکوں سے جھاکنا شروع ہی کیا تھا کہ تاجکستان کی وزارت سیاحت کی جانب سے بریفنگ کیلئے ہوٹل کے سیکنڈ فلور پر فوری جمع ہونے کے احکامات صارد ہوگئے۔

سرسبز و شاداب پہاڑوں، پرسکون جھیلوں اور منہ زور دریاؤں کے حامل خوبصورت ملک تاجکستان کا ناقابل فراموش دورے کا اہتمام پاکستان میں تاجکستان کے سفارتخانے اور سمن ائیر کی جانب سے کیا گیا تھا۔سمن ائیرلائن کی جانب سے تاجکستان اور پاکستان کے ٹوٹے بندھن کو استوار کرنے کیلئے لاہور تا دوشنبے براہ راست فلائٹ شروع کی گئی ہے۔ پاکستان اور تاجکستان کے عوام کیلئے ابتدائی طورپر ہفتے میں دوفلائٹس شروع کی گئیں ہیں۔ تمام صحافی دوستوں کیلئے حیران کن بات یہ تھی کہ سمن ائیر نے 20گھنٹوں کی مسافت کو ایک گھنٹہ 45منٹ تک محدود کردیا ہے اور ریٹرن ٹکٹ صرف 35ہزارروپے۔ اس فلائٹ کے آغاز سے قبل پاکستان اور تاجکستان کے عوام دوبئی کے ذریعے 1لاکھ روپے کی ٹکٹ خریدنے کے بعد دوشنبے پہنچتے تھے یا پھر افغانستان کے ذریعے موٹر گاڑیوں پر۔۔۔ دوبئی کے ذریعے فضائی سفر انتہائی مہنگا اور تکلیف دہ تھا تو افغانستان کا راستہ خطرات سے بھرپور۔

یہی وجہ تھی کہ گذشتہ 25سال سے پاکستان اور تاجک عوام کے درمیان فاصلوں کی فصیل حائل ہوچکی تھی۔ کراچی کے سپوت اوربین الاقوامی شعبہ ہوا بازی میں عمر گذارنے والے سمن ائیر کے ڈائریکٹر کمرشل اعجاز خان انتھک محنت کے بعد بالاخر فاصلوں کی اس فصیل کو گرانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔اعجاز خان کے مطابق تاجکستان کوئی مصنوعی ملک نہیں۔ اسے قدرت نے کرہ ارض پرقدرتی نظاروں سے مزین دلکش ملک بنایا ہے یہی وجہ ہے کہ میں چھٹیاں کسی اور ملک جانے کی بجائے تاجکستان میں ہی گذارتا ہوں۔ پاکستانی عوام یورپ کے مقابلے 45فیصد کم خرچ پرحسین تاجکستان کی سیر کرسکتے ہیں۔

گائیڈ کے ہمراہ تاجکستان کےسحر میں جکڑے صحافیوں کا وفد دوشنبے شہر کی سیر کو روانہ ہواتوتاجک ہیرو اسماعیل سومونی کے قدآور مجسمہ کے سامنے تصاویر اور سیلفیاں بنانے کا مقابلہ شروع ہوگیا۔ تاجکستان کی محبت میں گرفتار پاکستانیوں کی خوشی دیکھتے ہوئے تاجکستان کے دیگر شہروں سےآئی خواتین، لڑکیوں اور بچیوں نے حیران کن طور پر ہمارے دوستوں کے ساتھ گروپ فوٹو بنوانے کی خواہش ظاہر کردی ۔ تصویریں بنواتی تاجک خواتین اور بچیوں کی خوشی قابل دید تھی۔ ایک لمحے ایسا گمان ہوا کہ جیسے یہ سب پاکستان سے ہمارے ساتھ آئی ہوں، ہماری فیملی ممبرز ہوں۔ انتہائی خوبصورتی کیساتھ پھولوں سے مزین چوک میں اسماعیل سومونی کے قدموں میں اس خوشی کے لمحے میں ایک پیارا دوست بڑا اداس دکھائی دیا کیونکہ وہ تاجکستان پہنچ کر بھی پاکستان میں تھا۔اس سے قبل اس کا اضطراب مزید بڑھتا گائیڈ نے لائبریری چلنے کی ہدایت کردی۔

دوشنبے کی لائبریری ایک پرشکوہ عمارت میں موجود ہے جہاں ناصرف تاریخ اور جدید علوم کی کتب موجود ہیں بلکہ عالمی معیار کے مطابق طلباء کو مطالعے کی بہترین سہولت بھی دستیاب تھی۔لائبریری کے بعد میوزیم میں تاجک تاریخ کا جائزہ لینے کے بعد تھکاوٹ سے نڈھال وفد ایشیا کے سب سے بڑے ٹی ہاؤس پہنچا۔ تھکاوٹ سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے بلیک ٹی پینے کا متفقہ فیصلہ ہوا۔ نام بلیک ٹی مگر رنگ سبز۔۔ذائقہ ایسا کہ تمام دوستوں نے چار کپ پی کر ایشا کے سب سے بڑے ٹی ہاؤس میں نیا ریکارڈ بناڈالا۔

تاجکستان میں 18سال کی عمر میں شادی کا رواج عام ہے۔ دوشنبے کے نواحی گاؤں میں قلعہ حصار کے سامنے ہفتے اور اتوار کے روز شادی کے بندھن سے منسلک ہونیوالے جوڑے اکٹھے ہوتے ہیں۔ یہ منظراجتماعی شادی جیساہوتا ہے مگر دولہا دلہن کے ساتھ 150افراد کی بارات کی بجائے صرف دوچار افراد ہوتے ہیں۔ تصاویر بننے اورڈھول کی تھاپ پر روایتی رقص کے بعد دلہا دلہن واپس روانہ ہوجاتےہیں۔

تاجکستان میں ترقی کا عمل جاری ہے، تاجکستان پاکستان اورافغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے بھرپور کوشش کررہا ہے۔ بجلی فروخت کرنے کا کاسا منصوبہ اسی حکمت عملی کا شاخسانہ ہے۔کاسا منصوبے پر مذاکرات 2006میں شروع ہوئے تھے مگر پاکستان میں حکومتوں کی تبدیلی،سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے باعث اس منصوبے پر مذاکرات انتہائی سست روی کا شکار رہے۔ پاکستان میں تاجک سفیرشیرعلی جونونوونے کاسا منصوبے کو حقیقت میںبدلنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا۔ ناصرف حکومت بلکہ پاکستانی میڈیا کوبھی اس منصوبے کی اہمیت اور پیش رفت پر وقتا فوقتا آگاہ کرتے رہے۔

تاجکستان حکومت کی بھرپور دلچسپی کے باعث بالاخر پاکستان اور وسط ایشا کے درمیان تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ خواب سے حقیقت کی جانب گامزن ہوچکا ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان کو 1ہزارمیگاواٹ سستی بجلی ملے گی۔ کاسا منصوبہ شروع ہونے سے تاجک عوام ور حکومت بہت زیادہ خوش ہیں۔ اس منصوبے سے دو مسلم ملکوں کے درمیان سماجی اور معاشی تعلقات کو فروغ ملے گا۔

کاسا منصوبہ صرف بجلی درآمد کرنے کا منصوبہ نہں بلکہ اس منصوبے سے پاکستان اور وسط ایشیائی ممالک صدیوں پرانے بندھن میں دوبارہ منسلک ہونے جارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس منصبوبے کے بعد تاجکستان نے پاکستان کے ساتھ فائبر آپٹک کاسا ڈیجیٹل منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کےبعد تاجکستان اور پاکستان کے درمیان ٹیلی کمیونیکیشن رابطہ یورپ اور روس کے بجائے براہ راست ہوگا۔

پاکستان واپسی سے قبل تاجکستان میں پاکستانی سفیر طارق اقبال سومرو، ڈپٹی سفیر، سمن ائیر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیساتھ شاندار نشت منعقد ہوئی۔ پاکستانی سفیر طارق اقبال سومرو اور انکے سٹاف کیساتھ دوشنبے میں یادگار وقت گذرا۔

دریائے ورژوب کا ٹھاٹیں مارتا ٹھنڈا پانی اور اسکے کنارے صاف ستھرے ہٹس میں لذیذ کھانوں نے شنواری کی یاد تازہ کردی۔ دریائے ورژوب کا علاقہ سیاحوں کی جنت ہے۔ صرف غیر ملکی ہی نہیں بلکہ تاجک عوام بھی اس خوبصورت لوکیشن پر ہر ویک اینڈ پر ڈیرے ڈال لیتے ہیں۔

تاجکستان کی خوبصورتی، مہمان نوازی، خلوص اور ثقافت سے متاثر سب دوست دوشنبے سے واپسی پر دوران فلائٹ اگرچہ اداس تھے مگر جلد دوبارہ تاجکستان آنے کا معصمم ارادہ اور منصوبہ بندی ضرور کرچکے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے