ادھورا خواب

اتنےفکر مند اورمضطرب کیوں ہو؟ ہمت کا دامن مت چھوڑو۔ چند دن انتظار کروتمھارے مالی مسائل حل ہو جائیں گے۔ ان مسائل سے گھبرانے کی قطعا ضرورت نہیں۔ مالی مسائل حل ہونے کیساتھ ہی دیگر مسائل خود رخصت ہوجائیں گے۔ تمہاری والدہ اور بہن بھائی بھی خوش ہوجائیں گے۔ ان الفاظ نے مسائل کے گرداب میں پھنسے صادق علی کو نئی زندگی عطا کردی۔ صادق تمھیں کچھ بھی نہیں کرنا ہوگا، میں تمھارا ایک اکاؤنٹ کھول کر ایزگارڈنائن کمپنی کے شئیرز خریدوں گا۔ اس کمپنی کے شئیرزکی قیمت میں جلد اضافہ ہونے والا ہے۔

ایزگارڈنائن کے شئیرز ہی تمھارے تمام مسائل کا حل ہیں۔ تین چار ماہ میں تمھاری زندگی بدل جائے گی۔ والدین کیا رشتہ دار بھی رشک بھری نظروں سے دیکھیں گے۔ صادق علی نے سٹاک مارکیٹ کے منجھے ہوئے تجربہ کار بروکر کی تجویز پر اپنی جمع پونجی اکٹھی کرکے زندگی کی آخری امید سے بھرپور بازی لگانے کا فیصلہ کیااورپانچ لاکھ روپے کی رقم سے ایزگارڈ نائن کے شئیرز خرید لئے۔

صادق علی اسلام آباد میں ایک نجی کمپنی میں ملازمت کررہا تھا۔ 12گھنٹے روانہ کام کرنے اور اتوار کو اوورٹائم لگانے کے بعد بھی اسے ماہانہ 22ہزار روپے تنخواہ ملتی تھی۔ گھریلو ذمہ داریاں پہلے ہی اس پر کافی بوجھ تھیں۔ بہن کی شادی کی ذمہ داری صادق علی پر مسائل کا پہاڑ بن گئی تھی۔ ایزگارڈ نائن کے شئیرز خریدنے کے بعد صادق علی روزانہ کمپیوٹر پر نظریں جمائے رکھتا تھا کہ شئیرز کی قیمت میں کب اضافہ ہوگا۔ چار روز بعد ایزگارڈنائن کے شئیرز کی قیمت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔ صادق نے کیلکولیٹر سے حساب لگایا تو اس کی خوشی کی انتہا نہیں تھی کیونکہ پانچ لاکھ روپے کی رقم میں 25ہزار روپے کا اضافہ ہوچکا تھا۔

یہ صادق کی زندگی کا انوکھا لمحہ تھا۔ صادق کو زندگی پگڈنڈیوں سے نکل کر موٹر وے پر فراٹے بھرتی دکھائی دینے لگی۔ صادق کی زندگی میں خوشی نے بسیرا کرنا شروع کردیاتھا۔ صادق نے کمپیوٹر پر روزانہ ایزگارڈنائن شئیر کی قیمت دیکھنا بند کردی تھی کیونکہ دوماہ بعد اس کے خاندان کی کایا پلٹ جانی ہے۔

دیہات سے شہراقتدار میں آیا صادق علی اس حقیقت سے لاعلم تھا کہ سٹاک مارکیٹ کے اندر کچھ بے رحم بروکر بھی موجود ہیں اورپھربے رحم بروکرز نے اپنا کام شروع کردیا۔ ایزگارڈنائن شئیرز کی قیمت مصنوعی طریقے سے بڑھائی جارہی تھی جس سے سٹاک مارکیٹ میں سالوں سے کام کرنے والے بھی تجربہ کار بروکر بھی لاعلم تھے۔ڈیڑھ ماہ بعد صادق نے اپن اکاؤنٹ چیک کیا تو زمین اسکے پاؤں کے نیچے سے نکل گئی۔ ایزگارڈنائن شئیرز کی قیمت بڑھنے کی بجائے کم ہورہی تھی۔ اسکی عمر بھر جمع پونجی پانچ لاکھ روپے سے کم ہوکر ایک لاکھ 20ہزار روپے ہوچکی تھی۔

سٹاک بروکر سے رابطہ ہوا تو اس نے تسلی دی کی مارکیٹ پر پریشر ہے چند دنوں میں شئیرز کی قیمت بڑھ جائے گی۔ ہمت کا دامن تھامے رکھو۔ ایزگارڈنائن کمپنی کے شئیرز ہی تمھارے دکھوں کا آخری علاج ہے۔

امیدوں کی سیج سجائے صادق علی دوبارہ اپنی ملازمت میں مگن ہوگیا مگر دوسری جانب ایزگارڈنائن کے شئیرز کی قیمت مصنوعی طور طریقے سے بڑھانے والے اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل میں تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے۔ ایزگارڈنائن کے شئیرز کی جہانگیر صدیقی اینڈ مہوش صدیقی کی جانب سے انسائیڈ ٹریڈنگ شروع ہوچکی تھی۔ جہانگیر صدیقی اپنی کمپنیوں کے ذریعے طے شدہ منصوبہ کے تحت اربوں بنارہے تھے جبکہ صادق علی جیسے ضرورتوں میں الجھے میں لوگوں کے امیدوں کے دئیے بجھ رہے تھے۔ اس دن اسلام آباد سٹاک ایکسچینج سے نکلتے ہوئے صادق کے قدم اس کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ صادق ایک ایسی کھائی میں گرچکا تھا جہاں جہانگیر صدیقی اینڈ کمپنی نے واپسی کا کوئی آپشن نہیں چھوڑا تھا۔ صادق کے چار لاکھ روپے ڈوب چکے تھے۔

صرف صادق ہی نہیں بلکہ سینکڑوں لوگ اپنی جمع پونجی سے محروم ہوچکے تھے۔ جہانگیرصدیقی اینڈ کمپنی کی انسائیڈ ٹریڈنگ نے عوام کو 2ارب روپے سے زائد کا چونالگا چکی تھی۔ یہی نہیں جہانگیر صدیقی اینڈ کمپنی نے پیپلزپارٹی کے اہم وزیر جو صدر زراداری کے انتہائی قریبی تھے، انہیں بھی شئیرز کی خریدوفروخت میں مال بنانے کے طریقے سے آگاہ کیا اور ان کے اثر روسوخ سے نیشنل بنک سے اربوں روپے کما نے کا منصوبہ بنایا، جیسے ہی اس وزیر کی چونچ گیلی ہوئی تو نیشنل بنک نے راتوں رات جہانگیر صدیقی اینڈ کمپنی سے ایگری ٹیک کمپنی کے اربوں روپے کے شئیرز مارکیٹ سے زائد قیمت پر خرید لئے اور کسی کو کانوں کان خبر تک نا ہوئی۔ جہانگیر صدیقی کے نسخے بہت تیزی سے کام کررہے تھے اور راتوں رات دولت میں اضافے کا سلسلہ چل پڑا تھا۔

ایزگارڈنائن شئیرز کے باعث تباہ حال لوگوں نے سیکورٹیراینڈ ایکسچینج کمیشن سے رابطہ کیا۔ ایس ای سی پی کی الماریاں جو پہلے ہی جہانگیر صدیقی کے خلاف انکوائریوں سے بھر چکی تھیں ۔ اب ایس ای سی پی کو ایک اور انکوائری بھی کرنا تھی۔ انکوائری شروع ہوئی اور جہانگیر صدیقی اینڈ مہوش صدیقی پر عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکالنا ثابت ہوگیا مگر بااثرجہانگیر صدیقی نے ایس ای سی پی کی رپورٹ کے سامنے پسیوں کی دیوار کھڑی کردی۔ انکوائری کرنے والے افسر اور انکی رپورٹ لاکھ جتن کرتی رہی مگر جہانگیر صدیقی کے کروڑوں روپے سے قائم دیوار نا گرسکی اور انکوائری رپورٹ کو دیمک چاٹنے لگی۔

اجڑے لوگوں نے آخری امید نیب سے وابستہ کرتے ہوئے جہانگیر صدیقی اینڈ مہوش صدیقی کے خلاف 2014میں نیب میں درخواست دیدی۔ جہانگیر صدیقی پاکستان کے بااثر رشتے دار میڈیا ٹائیکون کے پاس پہنچے اور نیب کو کاروائی سے روکنے کیلئے جتن شروع ہوگئے۔ حکومت بنانے اور گرانے کی طاقت رکھنے والا میڈیا گروپ کے مالک کا نیب میں ا اثرورسوخ چل گیا جس کے ناقابل تردید ثبوت میرے پا س موجود ہیں۔

انسان کتنا ہی بااثر اور طاقت ورکیوں نا ہوجائے قدرت کے سامنے اسکی چالیں اور طاقت بے وقعت ہوجاتی ہیں۔ نیب کراچی میں موجود دیانتدار افسران نے تمام تر دباؤ کے باوجود ایزگارڈ نائن اور ایگری ٹیک شئیرزسکینڈل کی انکوائری جاری رکھی اور بالاخر نیب کے تحقیقاتی افسر کو2015 میں ایک دن ایس ای سی پی کے اس دیانتدار افسر تک رسائی مل گئی جس کے پاس جہانگیر صدیقی کے خلاف عوام سے اربوں روپے لوٹنے کی روداد اور حقائق موجود تھے۔ اس رپورٹ کو حاصل کرنا ابھی ناممکن تھا کیونکہ جہانگیر صدیقی مال بنانے اور اسے تحفظ دینے کیلئے ہر دور میں اہم حکومتی شخصیات کو اپنی جیب میں رکھنا نہیں بھولتے۔

پیپلزپارٹی کے بعد مسلم لیگ ن کی حکومت آچکی تھی۔ بیوروکریٹ فواد حسن فواد کی شکل میں ماضی میں کی محنت اور بویا گیا بیج تناور درخت بن چکاتھا۔ طاقتور فواد حسن فواد وزیراعظم کے پرنسپل سکرٹری کے عہدے پر فائز ہوچکے تھے۔ سرکاری اداروں میں تمام امور فواد حسن فواد کی ایک جنبش کی مار تھے۔جہانگیر صدیقی نے اس طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایس ای سی پی میں خلاف قانون ظفرحجازی کو چئرمین تعینات کروالیا اور دیگر دیانتدار ڈائریکٹرز کو بھی تبدیل کروادیا۔ ایسے ماحول میں جہانگیر صدیقی کے خلاف ایس ای سی پی کی جانب سے انکوائری کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔

اس مرتبہ جہانگیر صدیقی اور چئرمین ایس ای سی پی کی حکمت عملی قدرت کے سامنے ہار گئی۔ ایس ای سی پی کے دیانتدار افسر نے انکوائری رپورٹ نیب کے حوالے کردی۔ جہانگیری جلال کے باعث چئرمین ظفرحجازی نے اس گستاخی کی پاداش میں معطل کردیا مگر نیب کے پا س ثبوتوں کی فائل پہنچ چکی تھی۔

دستاویزی ثبوت دیکھنے کے بعد نیب نے 25مئی 2016کو بالاخر تسلیم کرلیا کہ جہانگیر صدیقی اور مہوش صدیقی نے عوام کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جس پر نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے انوسٹی گیشن کی منظوری دیدی۔ نیب رولز کے تحت جہانگیر صدیقی اور مہوش صدیقی کو نیب طلب کرکے تفتیش کے بعد ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا اعلامیہ تیار کرتے وقت نیب ہیڈکوارٹر میں طاری جہانگیری ہیبت کا یہ عالم تھا کہ پریس ریلیز میں ایزگارڈنائن اور ایگری ٹیک کانام لکھنے ے علاوہ فراڈ کرنے والے شخص اور کمپنی اور فراڈ کے مالیت کرنے کی کسی جرات نا ہوئی جبکہ اس اعلامیہ میں سیاستدانوں اور سندھ کے کرپٹ افراڈ کا نام اور انکے فراڈ کی مکمل تفصیل درج کی گئ جبکہ نیب سپریم کورٹ میں جمع کروائی 100میگا سکینڈل کی لسٹ میں جہانگیر صدیقی کا نام اور فراڈ کی مالیت درج کرچکا تھاجس کی کاپی میرے پاس موجود ہے۔

جہانگیر صدیقی اینڈ کمپنی عوام سے لوٹے گئے اربوں روپوں کو بچانے اور نیب کی تحقیقات کو لٹکانے کیلئے حکمت عملی تیار کررہی ہے جبکہ مالی مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے اور بہن کی شادی کے اخراجات جمع کے کرنے کیلئے مضطرب صادق علی زندگی کی بازی ہارتے ہوئے اپنے حقیقی مالک کے پاس پہنچ چکا ہے۔ صادق علی کا خواب تو ادھورا رہا مگر مجھے یقین ہے کہ نیب کی تحقیقات سے ایزگارڈنائن سے لٹنے والے دیگر افراد کا خواب ضرور پورا ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے