سب اچھا ہے صاحب!!!

پشاور عالمی اداروں کی درجہ بندی میں دوسرا آلودہ ترین شہر بن کر سامنے آیا ہے اس کے علاوہ سب اچھا ہے صاحب۔ راولپنڈ ی کا اس درجہ بندی میں نمبر چوتھا ہے بس یہی مسلہ ہے باقی اس کے علاوہ سب اچھا ہے جناب۔ اور ہاں اس فہرست میں کراچی بھی پہلے دس شہروں میں شامل ہے اور تو کوئی مسلہ نہیں سب اچھا ہے۔ کیا کہا آلودگی میں ٹمبر مافیا ملوث ہے ؟ ارئے نہیں وہ تو فرشتے درخت اکھاڑ لے گئے جناب باقی تو سب اچھا ہے۔ یہ آپ نے کیا بے پر کی اُڑائی کہ وسائل کے حوالے سے امیر ترین اور مالی لحاظ سے غریب ترین بلوچستان کا ایک افسر اربوں سمیت پکڑا گیا؟ ارئے نہیں صاحب وہ تو اُس نے "ملکی خزانے” میں جمع کروانے کے لیے گھر کے باتھ رومز میں چھپائے ہوئے تھے ۔ نہ جانے کس بے وقوف کو شک ہو گیا کہ وہ کرپشن کا پیسا ہے ۔ نہ جانے یہ عقل کے اندھے کیوں بڑھکیں لگاتے پھر رہے ہیں کہ یہ کرپشن بلوچستان کے ڈھائی سالہ لوٹو پروگرام کا ایک ٹریلر ہے ارئے صاحب ایسا کچھ نہیں ہے وہ غریب بے قصور ہے۔ ملکی خزانے رکھنے والی الماریا ں خراب ہو گئی تھیں سو گھر میں رکھ لیے ۔ بس اِتنی سی بات ہے۔

ارئے صاحب لوگوں کو تو اور کچھ کام ہی نہیں کہتے ہیں سات سوال کریں گے سات جواب لیں گے۔ بھلا کوئی پوچھے کہ میں کسی امتحانی ہال میں بیٹھا ہوں جو مجھ سے کوئی سات سوال پوچھنے کی جرات کر پائے؟ بس ہم تو ایک ہی جواب دیں گے صاحب! نہ ہم نے کچھ کیا نہ ہمارے بچوں نے کچھ کیا نہ ہی پاء جی نے کچھ کیا نا پاء جی کے سپوتوں نے۔ کیا کہا کچھ کیا نہیں تو تحقیقات سے ڈر؟ ارئے نہیں نہیں حضور ہم ڈرتے ورتے کسی سے نہیں وہ تو اس لیے مروتاً کہا کہ تحقیقات میں بھی ہم نے نکلنے تو کچھ دینا نہیں تو خواہ مخواہ کا ملکی خزانے پہ بوجھ کیوں بھلا۔ صاحب ہم نے بتا دیا نا کہ ہمارے خاندان نے 23سالوں میں 9ارب سے زائد کا ٹیکس دیا ۔ بس کافی ہے نا! کیا کہاآپ نے؟ کہ جس پہ 9ارب ٹیکس دیا وہ اثاثے کیسے بنائے؟ ارئے صاحب چھوڑیے نا! کیوں گڑھے مردے اکھاڑتے ہیں ۔ بس یوں سمجھیں کہ ہم نے ہاتھ دعا کے لیے اُٹھائے اور اللہ نے چھپر ایسا پھاڑا کہ بند ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ پھر سوال؟ دبئی اور جدہ کی ملز کہاں سے بنائیں؟ ارئے صاحب ایک تو پاکستانی سوال بہت کرتے ہیں۔ دیکھیں ہمارے اجداد نے چھوٹا سا کاروبار شروع کیا۔ یہ الگ بات کہ اس چھوٹے سے کاروبار کا افتتاح 1972 میں دبئی کے حکمرانوں نے کیا باقی تو یہ چھوٹا سا کاروبار ہی تھا صاحب۔ صاحب پھر یہ بیچی جدہ میں بنائی وہ پھر 17ملین ڈالر میں بیچی اور لندن میں فلیٹ خرید لیا۔ کیا؟پاکستان میں کیوں نہیں خریدا؟ ارئے صاحب باہر کا پیسہ باہر رکھنا چاہیے کیوں پاک دھرتی کو اس گندے پیسے سے میلا کرتے۔ اور اب 17ملین ڈالر مالیت کی فیکٹری کا نہ پوچھیے گا کیسے بنی۔ آپ کو چھپر والی بات بتائی نا؟ جی بس وہی یاد رکھیں۔۔ پھر ہم سیاست میں آ گئے اور آپ کو پتا ہے پاکستان میں سیاست میں آنے کے بعد "اللہ کا کرم” شروع ہو جاتا ہے۔ ارئے یاد آیا ہماری سعودی عرب میں”ہل میٹلز”(Hill Metals) ابھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے۔ صاحب آپ بے شک تحقیقات کروا لیں دیکھ لیجئے گا دودھ ہماری طرف اور پانی عوام کی طرف رہ جائے گا۔ صاحب کراچی میں بھرے سمندر سے لانچ پکڑی جائے ہم کبھی بولے؟ نازک اندام حسینائیں ڈالر گرل بن جائیں ہم کبھی بولے؟ نہیں نا؟ تو صاحب جی پھر ہم نے چندکھرب کا چونا لگا دیا تو کون سا قیامت آ گئی۔ ارئے چونا کرپشن نہیں۔ بس چونا وہ لیپا توپی والا کہ کیا کرایا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے۔

صاحب چھوڑیں سوالات و جوابات کو یہ تو لوگ بس جذباتی ہیں۔ دیکھیں ہم آپ کو بھی گُر سکھائیں گے کہ کیسے صنعتیں قومیانے کی پالیسی میں بھی آ جائیں۔ خالی ہاتھ ملک سے در بدر کر دیا جائے۔ پھر بھی دبئی ، جدہ و لندن میں نہ صرف کاروبار پھلتے پھولتے ہیں بلکہ دن دوگنی رات چوگنی ترقی بھی کرتے ہیں۔ ہاں ہاں صاحب ہم اس پہ ایک کتاب لکھنے کا بھی سوچ رہے ہیں۔ جس میں ایک سو ایک طریقے بھی ہوں گے کہ کیسے سب کچھ چھن جائے تو بھی اس ملک میں دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بس صاحب اب جوابات دے دے کر تھک گئے۔ آپ بس میٹرو کی سواری کیجیے۔ ٹرین بھی آئی ہی چاہتی ہے۔ ہمارے صاف دامن دیکھیے۔ ہماری عوامی خدمت دیکھیے۔ ہماری لندن و سعودی عرب کی جائیدادوں کی ترقی کے لیے دعا کیجیے۔ بھولیے گا نہیں "ہل میٹلز” کی ترقی کی دعا کرنا بھی ۔ اور باقی میں آپ کو بھی بتانا چاہتا ہوں۔ اور پوری قوم کو بھی کہ ہرگز مایوس نہ ہوں کیوں کہ پاکستان میں” سب اچھا ہے صاحب”۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے