کرپشن فری پاکستان . . . کیسے؟

یوں تو مملکت خداداد میں اس کے قیام سے لے کر اب تک سینکڑوں مہمات چلائی گئی ہیں جن میں سے کچھ کامیابی سے ہمکنار ہو کر اس میں شامل لوگوں کے لیے خوشی کا باعث بنی بلکہ یوں کہا جائے تو بے جانہ ہو گاکہ اتحادکا سبب بھی بنی جس کی ایک خوشگوارمثال تحریک تحفظ ختم نبوت ہے، جس کے قائدین اور کارکنان نے اپنے جان ،مال ،وقت اور سوچ و فکر کے ذریعے پاکستان کے مسلمانوں کونا صرف متحد کیا بلکہ پارلمنٹ میں اس مقدمہ کو جیت کر ایک لازوال مثال قائم کی ،جبکہ دوسری طرف کئی سیاسی اور قوم پرست جماعتوں نے درجنوں دفعہ اتحاد کی کوششیں کی ہیں لیکن ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو سکا ماضی قریب میں بھی ایم ایم اے کا اتحاد پارہ پارہ ہواجس کی وجہ پرویز مشرف کی وردی میں صدارت پر اختلاف کھل کر سامنے آیالیکن در پردہ بھی کئی معاملات تھے ،دوسری مثال میثاق جمہوریت جسے بعد میں مذاق جمہوریت کا نام دیاگیااور اسی معاہدے کے کچھ ماہ بعد پرویز مشرف کے خلاف نوازشریف کی قیادت میں APDM بنائی گئی جس میں PPP نے عین موقع پر اس اتحاد میں شامل ہونے سے انکار کر دیا اور اس پلیٹ فارم سے جس مہم کا آغاز کرنا تھا وہ اپنے آغاز سے ہی اختتام پذیر ہو گیا اس ساری تمہید کے بعد میں جماعت اسلامی کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کرپشن فری پاکستان کی طرف آتا ہوںِ احتجاجی سیاست کی بانی اس جماعت کے حصے میں سب سے زیادہ دھرنے ،احتجاج ،جلوس اور ہڑتالیں آئیں ہیں (ہڑتالوں میں MQM ان سے آگے ہے )لیکن اگر ایک مختصر جائزہ لیاجائے توان تمام کاموں کوکرنے کے بعد بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے جس کی توقع کی جا رہی تھی آج کل جماعت اسلامی اس مہم کے ذریعے پاکستان سے کرپشن کی دیوی کو قید کر کے سمندر برد کرنے کاارادہ رکھتی ہے اس سلسلے میں دھرنے، سیمینارز ، مشاعرے اور اب ٹرین مارچ جیسے چلے ہوئے کارتوسوں کو استعمال کیا جارہا ہے سوا ل یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا ان کاموں سے کرپشن ختم ہو جائے گی؟کیا ایک استاد دوران کلاس سوشل میڈیاکا استعمال ترک کر دے گا؟ کیا ایک پولیس والا رشوت لینا چھوڑ دے گا ؟ کیا کوئی چپڑاسی فائل اوپر رکھنے کا معاوضہ نہیں لے گا؟ کیا جعلی ڈگریاں بننا ختم ہو جائیں گی ؟کیا حصول انصاف کیلئے عدالتوں میں رلتے عوام کرپشن زدہ عدالتی نظام سے با آسانی بری ہو جایا کریں گے ؟کیا سینٹ کی ممبر شپ لینے کیلئے ممبران اپنے ضمیر کی مردہ لاش کی بولی لگانا چھوڑ دیں گے ؟ان تمام سوالات کے جوابات نفی میں نہیں تو اثبات مین بھی دینا مشکل ہیں، اگر ہم واقع ہی اس ناسور کو اپنے ملک میں سے ختم کرنے میں سنجیدہ ہیں تو ہمیں ایسے افراد تیار کرنے ہوں گے جو واقعی اس ملک و قوم سے مخلص ہوں ،جن میں یہ فکر با درجہ ء اولا موجود ہو کہ ہمیں مرنے کے بعداللہ کے سامنے جوابدہ ہونا ہے، لیکن جب ہماری محنت غلط رخ پر ہو گی اور منزل اقتدار کا حصول ہو گا تو اصل محنت کی طرف توجہ کیونکر جائے گی؟ لیکن اگر ان تمام باتوں کو پس پشت ڈال دیں اور جس کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی صف بندی کرنے میں مصروف ہے کچھ عرصہ قبل عمران خان اور طاہرالقادری کرپشن کے متوالوں کے خلاف اٹھے تھے اور پورے ملک کی عوام میں یہ شعور اجاگر کر دییاتھا کہ موجودہ کرپٹ حکمرانوں سے اپنی جان خلاصی کا موقع آچکا ہے ،تووقت جماعت اسلامی دیگر جماعتوں کے ساتھ شانہ بشانہ آف شور کمپنیوں کے مالکان کو بچانے میں لگی ہوئی تھی اورایک عقل سے بالا منطق سے ان کی زبانوں پر جاری تھی کہ ہم جمہوریت کو بچانا چاہتے ہیں بلکہ یہ ان بات بھی ببانگدہل کہی گئی کہ ان دھرنا کرنے والوں کے پیچھے پاک فوج کارفرما ہے جب کے جماعت کارکنان نے سوشل میڈیا پر وہ طوفان بد تمیزی مچا رکھا تھا کہ الامان الحفیظ، میں کوئی عمران خان یا طاہر القادری کاکارکن نہیں اور نہ ہی ان کاترجمان لیکن مجھے یوں لگ رہا ہے کہ آج جماعت اسلامی بھی اسی بات کا مطالبہ کر رہی ہے جو عمران خان اور طاہرالقادری کر رہے تھے لیکن اس وقت ان کاساتھ دینے کے بجائے سیاسی جرگہ جیسی لاحاصل محنت میں لگے رہے اگر واقعی جماعت اسلامی یاکوئی اور کرپشن ختم کرنے میں سنجیدہ ہے تواسلام کی دعوت ہر اس شخص تک پہنچانا ہو گی جو اس دلدل میں پھنسا ہوا ہے ،لیکن اس محنت کو کرنے کیلئے بہت محنت کے ضرورت ہے جسے کرنے کیلئے نا تو کسی ان کے پاس وقت ہے اور نہ کسی اور کے پاس ،بس عوام کو نعروں ،جلسوں،جلوسوں میں مصروف رکھا جارہا ہے،لہٰذا میری درخواست ہے کہ ان کرپشن کے دلداوں سے اگر ان جماعتوں سے جان چھڑانی بھی ہے تو اس کیلئے ان کے محلات کا گھراو کرنا پڑے گا ،نہ کہ کسی روڈ پر ایک دن کا دھرنا یا جلوس نکال کر ۔۔۔۔۔

تعارف:: محمد زوہیب خان گریجویشن کرنے کے بعد ایک روزنامہ سے منسلک ہیں،جبکہ مختلف اخبارات اور رسائل میں سیاسی اور سماجی موضوعات پراپنے قلمی جوہر دکھاتے رہتے ہیں،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے