” گریجویٹ اسمبلی کے بعدگریجویٹ کرکٹ ٹیم "

ہم پاکستانیوں کا کرکٹ سے والحانہ لگاؤ دیکھ کر ایسا محسوس کیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔کہ اگر اس لگاؤ کا 70 فیصد اپنے دین سے ہوتا تو دنیا کا کئی گنا حصہ اسلام قبول کر چکا ہوتا۔۔۔۔محسوسات کہ بھی جواز ہوتے ہیں۔۔۔۔اور ایسا محسوس ہونے کا جواز یہ ہے کہ جب ہماری کرکٹ کی ٹیم میدان میں جلوہ افروز ہوتی ہے یا ہونے والی ہوتی ہے ۔۔۔۔تو ہماری قوم کا تقریباً ہر فرد ہی اللہ رب العزت کہ حضور سر بسجود ہوکرگڑگڑا کر آنسؤوں کہ ساتھ دعائیں مانگتا نظر آتا ہے ۔۔۔۔قرآن کریم کی جو سورتیں یاد ہوتی ہیں وہ بھی دہرا لیتا ہے ۔۔۔۔ ایسا سمجھنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ مولویوں سے زیادہ کرکٹ نے ہم مسلمانوں کو اسلام کے زیادہ قریب رکھا ہے ۔۔۔۔ابھی مقابلہ شروع بھی نہیں ہوا ہوتا کہ ساری قوم جو کرکٹ کہ ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کہ فوبیا میں بھی مبتلاء ہے ۔۔۔۔۔دعائیہ پیغامات ایک دوسرے کو بھیجے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔۔۔۔ خواتین اپنے گھریلوں کاموں سے میچ کے شروع ہونے سے قبل فراغت کی متمنی ہوتی ہیں۔

کرکٹ اور کوئی قومی سانحہ پاکستانیوں کو یکجا کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔۔۔۔جو اربابِ اختیار اس اہمیت اور اس کی نزاکت سے واقف ہیں۔۔۔۔وہ آپکو زندگی کی 70 سے زیادہ بہاریں دیکھنے کہ باوجود بھی کرکٹ کا پیچھا چھوڑنے کو تیار نہیں۔۔۔۔گوکہ اب ان میں اتنی بھی قوت نہیں کہ اپنی کوئی اہم یا غیر اہم بات روانی سے کہہ سکیں۔۔۔۔ایک طرف جہاں دنیائے کرکٹ کہ افق پرعمران خان، جاوید میانداد، حنیف محمد، وقار یونس ، محمد یوسف اور انگنت کھلاڑی ستاروں کی مانند چمک رہے ہیں۔۔۔۔دوسری طرف کرکٹ ہی کی مرہونِ منت آپکو محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ جیسے لوگ پاکستان کا نام کالی کتابوں میں لکھوا آئے ہیں۔۔۔۔یہ ساری کرکٹ کی کرشمہ سازیاں ہیں۔

ہم پاکستانی مردہ پرست ہجوم ہیں (قومیتوں میں بٹے قوم تو ہیں نہیں)۔۔۔۔ہم نے کسی بھی با صلاحیت اور اہل انسان کی قدر کبھی نہیں کی۔۔۔۔ مجھے یہ لکھتے ہوئے تکلیف ہورہی ہے ۔۔۔دوسری طرف یہ ایک بہت ہی تلخ حقیقت بھی ہے۔۔۔ہم لوگ قائدِ اعظم سے بھی جان چھڑانے کہ درپے رہے دشمن کہ الاِ کار بنے رہے۔۔۔۔ہم نے قائدِ ملت لیاقت علی خان (شہید) کہ خون سے بھی اپنی سرزمین کو رنگا ۔۔۔۔ہم نے فاطمہ جناح کہ ساتھ کیا کیا۔۔۔ہم نے حبیب جالب کو سڑکوں پر گھسیٹہ ۔۔۔۔ہم نے فراز کو ملک بدر کروادیا۔۔۔۔ہم نے وسیم اکرم ، جاوید میانداد اور وقاریونس کی بے عزتی کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔۔۔۔سب سے بڑھ کر ہم نے محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کہ ساتھ کیا کیا۔۔۔۔ایسی ایک طویل فہرست پاکستان میں پیدا ہونے والوں کی ہے جنہیں مرنے کہ بعد تو بذیرائی میسر آئی۔۔۔۔مگر جیتے جی ہم نے چوروں اچکوں اور اغیار کی پذیرائی خوب کی ہے۔۔۔۔

بات کرکٹ کہیں اور نکل گئی۔۔۔۔ پچھلے دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ کہ سربراہ کا ایک انتہائی "قابلِ اعتراض اور غیر شائستہ” بیان ٹیلی اور پرنٹ میڈیا کی زینت بنا۔۔۔۔جو کہ انکے شایانِ شان نہیں تھا۔۔۔۔بیان کچھ ایسا تھا کہ ” پاکستانی کرکٹ کم تعلیم یافتہ یا پھر حرفِ عام میں جاہل کھلاڑیوں کی وجہ سے تباہ ہو رہی ہے "۔۔۔۔ ہم پاکستانی دنیا کو ہمیشہ اپنی کمزوریاں خود ہی بتاتے پھرتے ہیں۔۔۔۔چئرمین صاحب، آپ صاحبِ اختیار ہیں ایک عرصہ سے کرکٹ بورڈ سے وابسطہ ہیں اور معاملات چلا رہے ہیں۔۔۔۔آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ تعلیم کرکٹ کی تباہی میں قلیدی کردار ادا کر رہا ہے تو آپ نے کیا اس سے نمٹنیے کیلئے کیا سدِ باب کئے۔۔۔۔کہیں آپ کو بھی رات میں خواب تو نہیں دکھا اور یہ پتہ چلا کہ پاکستان کی کرکٹ کہ کھلاڑی کم تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے ہماری کرکٹ برباد ہوتی جا رہی ہے۔۔۔۔چیئرمین صاحب کو چاہئے تھا کہ پاکستان کی ٹیم جب سے وجود میں آئی ہے اس میں پڑھے لکھے کھلاڑیوں کا کیا تناسب رہا ہے ۔۔۔۔جب پاکستان صفہ اول کی ٹیموں میں شمار کی جاتی تھی تو اس وقت ٹیم میں کون لوگ شامل تھے۔۔۔۔ ایک طرف آپ کرکٹ کہ ڈھانچے کو نئے سرے سے مرتب دینے کیلئے کمر کسے ہوئے ہیں تو دوسری طرف اس طرح کہ بیانات دے کر اپنے کھلاڑیوں کہ حوصلے پست کر رہے ہیں۔

محترم چیئرمین صاحب! اگر آپ نے مرض کی تشخیص کر لی ہے تو آپ اس موضوع پر تحقیقاتی ٹیم بناتے ۔۔۔۔گزشتہ اور حالیہ ریکارڈ ز کا موازنہ کرواسکتے ہیں۔۔۔۔آپ پاکستانی کرکٹ کہ سب کچھ ہیں پہلے داخلی سطح پر پوری رپورٹ تشکیل دیتے اسکے بعد اگر آپ کو لگتا کہ ایسا ہی ہے تو آپ بلکل یہ بیان دینے کہ مجاز دے۔۔۔۔کوئی قومی تشخص کو مسخ کرنے کیلئے صرف یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ مجھے ایسا لگا تو میں نے ایسا کہہ دیا۔۔۔۔آپ فقط ذمہ دار شہری ہی نہیں بلکہ ملک کہ انتہائی اہم ادارے کہ سربراہ ہیں۔۔۔۔داخلی اور خارجی امور پر آپ کو خاطر میں رکھا جاتا ہے۔۔۔۔آپ نے اس بیان سے قبل ایک باربھی یہ نہیں سوچا کہ ماضی یا حال میں جن کھلاڑیوں نے اپنی کارگردگی سے ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا ان پر کیا گزرے گی۔۔۔۔آپ نے بالکل صحیح کہا مگر آپ گھر کہ ادارے کہ بڑے ہیں آپ کو اس طرح نہیں کہنا چاہئے تھا۔۔۔۔

اب آپ پر لازم ہےکہ آپ مستقبل میں کسی چیئرمین کیلئے ایسا موقع نہیں آنے دینگے ۔۔۔۔آپ اس خلاء کو پورا کرنے کیلئے کام شروع کردیجئے۔۔۔۔قومی کرکٹ ایکیڈمی میں تعلیمی صحولیات کا اضافہ کروادیجئے۔۔۔۔آپ قوم کو باور کروادیں کہ گریجویٹ اسمبلی کی طرح اب پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے کیلئے پہلی شرط گریجویٹ ہوگی۔۔۔۔اب یہاں بھی میرٹ کاغذ کہ ٹکڑوں پر تولا جائے گا۔۔۔۔گریجویٹ اسمبلی کہ بعد گریجویٹ کرکٹ ٹیم۔۔۔۔

مجھے نہیں معلوم اس سے کرکٹ کو کیا فائدہ ہوگا۔۔۔۔مگر ایک غالب گمان ہے کہ جو لاڈلے کرکٹ کھیلنے کا شوق رکھتے ہیں اور خریدی ہوئی ڈگریوں کی بھتات ہونے کہ باوجود اپنا شوق پورا نہیں کرپاتے ۔۔۔۔وہ اب باآسانی اس شوق کو پورا کر سکینگے۔۔۔۔ آپ کا یہ اقدام اور بھی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہا ہے مگر اتنا ہی سرِ عام کافی ہے۔۔۔۔

پاکستانی کی کرکٹ کو کھلاڑیوں نے کم ۔۔۔۔کرکٹ کہ اربابِ اختیار نے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔۔۔۔مجھے یقین ہے کہ آپ میری بات سے اتفاق کرینگے۔۔۔۔دعا تو ہم اپنی کرکٹ کیلئے کرتے ہیں ۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے