’’برما کی پکار وہ بھی بے کار‘‘

تحریر : فرنود عالم

آئی بی سی اردو ،اسلام آباد

11012596_10205838933206085_9108029001738306205_n

برما کا ملسمان مجھے پکارتا ہے۔ کس خوشی میں۔؟ رشتے میں تم میرے لگتے کیا ہو۔ ؟ میرا اور آپ کا کوئی تعلق؟ کوئی شناسائی۔؟ کچھ بھی تو نہیں۔ تو کیوں اپنا وقت آپ پہ برباد کیا کروں۔؟

آپ کہتے ہیں ہم پہ جبر کے پہاڑ توڑے گئے۔ تو۔؟؟ یعنی کہ غلطیاں تم کرو اور ازالے میں کروں۔؟ تدبیر تمہارے اجداد کی غلط ہو صدائیں میں بلند کروں۔؟ سنو یہ جبر کی سیاہ رات نہیں ہے یہ تمہاری غلطیوں کے نتائج ہیں۔ یہ تمہارے پیشرووں کے جرائم ہیں جن کے برگ وبار اب تم سمیٹ رہے ہو۔

تمہاری چیخیں۔۔؟ بے معنی۔!!
تمہاری پکار۔؟؟ بے مقصد۔۔۔۔!!
تمہاری آہ و فغاں۔؟ بے سمت۔!!
تمہاری گریہ وزاری۔؟ بے ثمر۔!!
تمہارے آنسو۔ ؟ بے سبب۔!!
تمہارے نوحے۔؟ لاحا صل۔۔۔!!

سچائی سن سکتے ہو تو وہ یہ ہے کہ۔!!!!

جو تم نے بویا وہ تم ہی کاٹو گے۔ جو تم نے کیا وہ تم ہی بھگتو گے۔ جو تم نے اختیار کیا وہ تم ہی جانو گے۔ آنسووں کو اک ذرا روک لو۔ ہچکیوں کو ہر قیمت پہ تھام لو۔ ہمت باندھو اور اپنی گردنیں خنجر کے حوالے کردو۔ کوئی بالوں سے گھسیٹنے آئے، تو سوئے دار لپک کے چلو۔ اپنی عزتوں کو اپنے ہی احساس میں لپیٹ کے وحشیوں کے سامنے رکھ دو۔ اپنی چار دیواری اور چادر کو شعلوں پہ واردو۔ اپنا خون درندوں کی تسکین پہ نچاور کردو۔ بچنا اب تمہارا مقدر نہیں، چنانچہ بچوں کو نیزوں پہ رکھ دو۔

جانتے ہو کیوں۔؟؟؟

مجھے اس سے کچھ حاصل، نہ ہی میرا کچھ جاتا ہے۔ اپنے جگر گوشوں کو بھلی چڑھا دو کہ وہ ایک غلطی جو تمہاری ماؤں نے کی تھی اس کا ازالہ ہو سکے گا۔ وہ ایک جرم جو تمہارے اجداد سے سرزد ہوا اس کا کفارہ ادا ہو جائے۔

یہ آواز کہاں سے آئی۔؟ پھر مجھے پکارا۔۔۔؟؟؟؟؟
سنو۔۔!! تم میں سے بہت مار دیئے گئے۔ تم میں سے بہت مار دیئے جائیں گے۔ جو بچ رہیں گے وہ اپنی ماؤں کی قبروں پہ جا کر مراقبہ کریں اور ان سے سوال کریں کہ

’’ہمیں سعودیہ میں یا پھر ایران میں کیوں نہیں جنا تھا۔ ڈیلیوری کیلئے امریکہ یا برطانیہ کیوں نہیں چلی گئی تھی’’

اے برما کے بے کس حیوانو۔۔!!!!

کیا میرے ملک میں تمہارا کوئی سفارت خانہ ہے۔؟
کیا اس سفارت خانے میں کوئی ایلچی کوئی اٹاچی ہے۔؟
کیا تمہارا ملک مجھے یا میری جماعت کو ریال دینے کو تیار ہے۔؟
کیا تمہارا ملک میرا کوئی پراجیکٹ گود لیکر ڈالرز میں فنڈز دینے کو تیار ہے۔؟
کیا تمہارا ملک مجھے سال میں تین عمرے ایک حج اور پانچ چندے انجوائے کروا سکتا ہے۔؟
کیا تمہارا ملک مجھے زیارات کیلئے لے جا سکتا ہے۔؟
کیا تمہارا ملک مجھے فیملی سمیت کسی چار روزہ کانفرنس کیلئے شکاگو بھیج سکتا ہے۔؟
کیا تمہارے ملک میں خواتین کے حقوق پہ کام کرنے والے کوئی تھنک ٹینکس ہیں۔؟
کیا تمہارے ملک میں پاسدارانِ انقلاب ہیں۔؟
پاسداران کے سر پہ کوئی روحانی پیشوا کوئی آیت اللہ ہے۔؟
کیا تمہارے ملک میں آل سعود کا کوئی دور پار کا عزیزی بھی ہے۔؟
کیا اس کے سر پر آل الشیخ کا کوئی مفتی اعظم کوئی شیخ الاسلام ہے۔؟
کیا تمہارے ملک سے کھجور آسکتی ہے۔؟
کیا تمہارے ملک سے کربلا کی مٹی درآمد کی جا سکتی ہے۔؟
کیا تمہارے ملک سے این جی اوز کے نت نئے آئیڈیاز اپنا بہاؤ ہماری طرف رکھ سکتے ہیں۔؟

میں حق کہنا چاہتا ہوں۔ میں سچ لکھنا چاہتا ہوں۔ میں غیرت کا مظاہرہ بھی کرنا چاہتا ہوں۔

مگر یہ بتاؤ۔۔!!!!
کیا تمہارا ملک میرے حق کا معاوضہ دے سکتا ہے۔؟
کیا تمہارا ملک میرے سچ کی قیمت لگا سکتا ہے۔؟
کیا تمہارا ملک میری غیرت کے منہ مانگے دام دے سکتا ہے۔؟
کیا تمہارا ملک میرے قلمدان میں تیل کے دو قطرے بہا سکتا ہے۔؟
کیا میرے لفظوں کی قیمت ادا کرسکتا ہے۔؟
کیا میرے جملوں کی بولی لگا سکتا ہے۔؟
کیا میری بے باکیوں کی پرورش کر سکتا ہے۔؟
کیا میرے آہنگ اور میرے بانکپن کا وظیفہ دے سکتا ہے۔؟
کیا وقت پڑنے پر کسی بھی مغربی ملک کا ویزا لگوا سکتا ہے۔؟

نہیں نا،؟؟؟

تو مجھے بتاؤ میں قلم کہاں سے خریدوں۔؟ میں احتجاج کیلئے سڑک تک کیسے جاؤں۔؟ میں موم بتیوں کا بندوبست کہاں سے کروں۔؟ میں احتجا جی جلوس کیسے نکالوں۔؟ میں غیرت بریگیڈ کو گھروں سے کیسے نکالوں۔ ؟؟

بات سنو اے گندمی سیاہ حیوانو۔!!

میں بیت اللہ کی عظمت پہ لکھنے بیٹھ رہا ہوں۔ میں انقلاب کی انقلاب آفریں تشریح کی طرف بڑھ رہا ہوں۔ میں نے بتیاں بجھادی ہیں میں انسانی حقوق پہ تحقیق کر رہا ہوں۔ میں نے پردے گرادیئے ہیں، میں تخیل کی گہرائیوں میں اتر کر محبت کو نئے زاویئے سے دیکھ رہاہوں۔

چیخو مت۔۔!!!

میں ڈسٹرب ہورہا ہوں۔۔!!!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے