سفری دستاویزات کے بغیر طورخم سے سرحد پار کرنے پر پابندی

پاکستان میں حکام نے افغان سرحد پر طورخم کے مقام پر سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کے عمل پر سختی سے عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے سرحد پار آنے جانے والوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہو رہی ہے۔

پاکستان کے حکام نے پیر کو طورخم سرحد پر اعلانات کر کے مطلع کر دیا تھا کہ منگل سے دونوں سے صرف وہ افراد سرحد عبور کر سکیں گے جن کے پاس مکمل دستاویزات ہوں گی۔

بی بی سی کے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق افغانستان جانے کے لیے سرحد پر موجود پاکستانی شہریوں کے ویزے بھی سختی سے چیک کیے جا رہے ہیں جبکہ صرف ان افغان پناہ گزینوں کو سرحد سے گزرنے کی اجازت دی جا رہی ہے جن کے پاس رجسٹریشن کی مکمل دستاویزات ہیں۔

پاکستان آنے والے زیادہ تر افغان علاج کے لیے پشاور آتے ہیں اور انھیں ڈاکٹر کی ہدایات پر یا راہداری کارڈ ہونے پر سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تاہم اب ان کے لیے پاسپورٹ اور ویزہ لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

نامہ نگار کے مطابق ماضی میں بھی شدت پسندی کے واقعات اور سرحد کے قریب فوجی کارروائیوں کے دوران سرحد کو بند کر دیا جاتا تھا تاہم اتنی زیادہ سختی پہلی بار دیکھنے میں آئی ہے۔

اس سے پہلے اپریل میں بھی پاکستانی حکام نے سفری دستاویزات کی سخت چیکنگ کا سلسلہ شروع کیا تھا اور حکام نے افغانستان سے غیر قانونی طور پر خفیہ راستوں سے پاکستان داخل ہونے کی کوششوں کو روکنے کے لیے طورخم سرحد پر باڑ کی تنصیب کا کام شروع کیا گیا تھا۔

تاہم رواں ماہ ہی باڑ کی تنصیب پر دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہو گئے تھے جس کی وجہ سے سرحد چار دن تک بند رہی تھی۔
13 مئی کو پاکستان میں افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال اور پاکستان کی بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے درمیان ملاقات میں سرحد کھولنے پر اتفاق ہوا۔

اس پیش رفت کے تقریباً ایک ہفتے بعد 22 مئی کو پاکستانی فوج نے جنوبی وزیرستان کے ساتھ ملنے والی پاک افغان سرحد پر قائم انگور اڈا کی چیک پوسٹ افغان حکام کے حوالے کر دی تھی تاہم افغان حکام نے چیک پوسٹ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اسے دونوں طرف سے آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے