چین کا شمالی کوریا کے ساتھ ’دوستانہ تعلقات‘ پر زور

چین کے صدر شی جن پنگ نے شمالی کوریا کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے دورۂ چین کے موقعے پر شمالی کوریا کے ساتھ ’دوستانہ‘ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

شمالی کوریا کی وکرز پارٹی کے نائب چیئر مین ری سو یونگ کے دورے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

حال ہی میں شمالی کوریا کے عسکری اقدامات کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کچھ کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

ری سو یونگ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کا پیغام پہنچایا جس میں انھوں نے کہا ہے کہ وہ اپنا جوہری پروگرام ختم نہیں کرسکتے۔

شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان نے معاشی ترقی کے ساتھ جوہری ترقی کی پالیسی پر عمل پیرا رہنے کا عزم کا اظہار کیا ہے۔

چین کے خبر رساں ادارے شن ہوا نے جوہری پروگرام کا ذکر نہیں کیا تاہم اس کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان نے چین کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی امید ظاہر کی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق شی جن پنگ نے جزیرا نما کوریا میں امن اور استحکام کے قیام کا اعادہ کیا ہے اور علاقائی استحکام اور روابط بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ری سو یونگ کا دورۂ چین گذشتہ ماہ شمالی کوریا میں منعقدہ ورکرز پارٹی کی کانگریس کے بعد کسی رہنما کا پہلا دورہ ہے۔

چین شمالی کوریا کا اتحادی ہے تاہم شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل میزائل تجربات اور رواں سال جوہری تجربات کے بعد اس نے اقوام متحدہ میں شمالی کوریا پر پابندی کی حمایت کی تھی۔

شمالی کوریا تجارت کے لیے چین پر انحصار کرتا ہے تاہم حالیہ چند برسوں میں بظاہر بیجنگ کے ساتھ اس کے تعلقات میں تلخی آئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے