اوپن ہارٹ سرجری

کل صبح جاگتے ساتھ ہی حسب عادت ٹی وی کا ریموٹ تھاما اور تازہ ترین خبریں جاننے کی خاطر مختلف چینلز کا طائرانہ جائزہ لینے لگے

تو ایک پریشان کن صورت حال سامنے آئی وہ یہ کے ہمارے ملک کے وزیر ا عظم نواز شریف لندن کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں ، اور ڈاکٹروں کے مطابق انکی "اوپن ہارٹ سرجری ” ہوگی جو کے ایک پیچیدہ اور حساس علاج ہے .

یہ خبر سنتے ہی اپنے ملک کے وزیر ا عظم کے لئے دل سے دعا نکلی کے خدا پاک انکو جلد از جلد صحت یاب کرے ، دعا کرنا تو ہمارا فرض تھا چاہے انکی سیاسی مصلحتوں اور پالیسیوں سے کبھی اتفاق نا کیا ہو مگر وہ انسان تو ہیں او ر مسلمان بھی ہیں . د عا فقط ہم نے ہی نہیں کی بلکے انکے سیاسی مخالفین اور تمام میڈیا والے بھی سارا دن انکی صحت یابی کے لئے دست دعا بلند کیے ہووے ہی نظر آے جو کہ یقینا ایک اچھی بات ہے ،،،

لیکن اسی دوران ایک اور بات بھی فورا ہی ذہن میں آئی کہ ہمارے منتخب پرائم منسٹر ایک ایسا ہسپتال نا بنا سکے جہاں انکا اپنا علاج ہو سکے ، خیر کبھی وہ وقت نکال کر اگر وہ یہ بات سوچیں تو یقینا اگلی دفعہ شاید انھیں علاج کے لئے باہر جانے کی نوبت ہی پیش نا آے ،الغرض سا ارا دن تمام ٹی وی چنیلز پر خصوصی نشریات چلتی رہیں جن میں دل کے عارضے کے ڈاکٹرز کے تبصروں سے لے کر لندن کے ہسپتال تک کے مناظر نشر کیے جاتے رہے

تبھی میں نے سوچا اور جو سوچا وہ آپ کے سامنے بھی رکھ رہا ہوں پرائم منسٹر تو اوپن ہارٹ سرجری کے بعد انشاللہ تندرست ہوجاۓ گے مگر ہمارا معاشرہ جسے ایک پوری اوپن ہارٹ سرجری کی ضرورت ہے وہ کب تندرست ہوگا ؟

تندرست تو تب ہوگا ناں جب پہلے اسکا علاج ہو جس قسم کی بیماریوں نے اسے نوچ کھایا ہے انکا سد باب ضروری ہے ، اس معاشرے میں جہاں غریب غریب تر ہے ، جہاں عورت ایک برتنے کی شے سمجھی جاتی ہے ، جہاں سڑکوں میں راہ گیروں سے زیادہ بھکاری نظر آتے ہیں ، جہاں غیرت کے نام پر جلانا اور سنگسار کرنا ثواب سمجھا جاتا ہے ،جہاں معصوم بچوں کے بچپن وحشی درندوں کی ہوس کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں ، جہاں سچ بولنا سب سے بڑا جرم سمجھا جاتا ہے ، جہاں رشوت کو مٹھائی سمجھا جاتا ہے ، جہاں وڈیرے ہاریوں کی جانوں پر قابض ہیں ، جہاں پولیس مظلوم کی جگہ ظالم کی محافظ ہوتی ہے ،جہاں خواجہ سرا ہونا لعنت سمجھا جاتا ہے ،جہاں عدالتیں انصاف دینے سے قاصر ہیں ،جہاں اقلیتیں محفوظ نہیں ،جہاں انسان انسان کا دشمن ہے ،

کیا کہتے ہیں آپ ؟ ایسے معاشرے کو فقط ” اوپن ہارٹ سرجری ” کی ضرورت ہے یا پھر پورے آپریشن کی !!!

یہ تو فقط چند باتیں ہیں جو ذہن میں موجود تھی میں نے بیان کردیں مگر اخلاقی طور پر بد حال معاشرے تو نہیں چل سکتے جلد یا بدیر انکا زوال اٹل ہے ،

بس ہمیں ایسے تمام معاشرتی سرجنز کی ضرورت ہے جو ہماری ان اخلاقی بیماریوں کی سرجری کرتے رہیں تاکہ اس معاشرے کی صحتمند زندگی آگے بڑھ سکے اور یہ عوامی شعور آگے منتقل ہوتا رہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے