شدت پسندی کے خاتمے اور سماجی ہم آہنگی کے لئے اساتذہ کا کردار کلیدی ہے،پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے زیر اہتما م اساتذہ کی دو روزہ تربیتی ورکشاپ

شدت پسندی کے خاتمے اور سماجی ہم آہنگی کے لئے اساتذہ کا کردار کلیدی ہے ،ہمارے معاشرتی انتشار اور ظلم و جبر کی وجہ عدم رواداری ہے ۔

ان خیالات کا اظہار یہاں پر پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے زیر اہتمام ایک دوروزہ تربیتی ورکشاپ میں کیا گیا جس کا موضوع’’سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری میں اساتذہ کا کردار‘‘ تھا ۔

شرکاء میں کے پی کے اور فاٹا کی یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے 36اساتذہ کرام نے شرکت کی ۔

مقررین میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود، سابق وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی ڈاکٹر قبلہ ایاز ،کالم نگار و دانشور خورشید ندیم ،قائد اعظم یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید نیئر ،سماجی کارکن رومانہ بشیر ، صحافی وسعت اللہ خان ،الشریعہ اکیڈمی کے ڈائریکٹر عمار خان ناصر اور پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا شامل تھے ۔

خورشید ندیم نے کہا کہ جب علم و حکمت پر علماء کی دسترس ختم ہو تی ہے توپھر عطائیت پروان چڑھتی ہے آج ہم جس مذہبی و سیاسی بحران کا شکار ہیں اس کی وجہ عطائیت ہے ۔اساتذہ کرام علم وتحقیق کو فروغ دے کر معاشرے کو ان جعلی علماء سے واگزار کرائیں۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو تحقیق کے دائرے وسیع کرتے ہوئے پہلے سے موجود نظریات کو پرکھنا ہو گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ان کی وجہ سے ہم سماجی اور سیاسی سطح پر کتنے بڑے بحران کا شکار ہوئے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ 1980ء کی دہائی میں ہونے والی سیاسی اور جغرافیائی تبدیلوں نے ہم پر ایک ایسا بیانیہ ٹھونسا ہے جس کی جڑیں نہ اسلام میں ہیں نہ ہی ہماری تاریخ میں ہیں ۔

ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ اساتذہ کرام معاشرے میں وسعت فکر کو جنم دیں ایک دوسرے کو برداشت کرکے آگے بڑھنے کی تعلیمات عام کریں تنوع معاشرے کا حسن ہوتا ہے اور کم نگاہی معاشروں کو چاٹ جاتی ہے ۔

محمد عامر رانا نے کہا کہ پاکستانی عوام آج تک یہ فیصلہ نہیں کر سکے کہ وہ پہلے مسلمان ہیں ، پاکستانی ہیں یا پھر کوئی اور ہیں ۔کیونکہ مذہب ، قومیت اور دیگر حوالوں سے ان کے نظریات ابہامات کا شکار ہیں جس معاشرے میں ابہام بڑھ جائیں وہاں صرف شکست و ریخت ہوتی ہے ۔اس لئے اساتذہ آگے آکر نوجوان نسل کی رہنمائی کریں ۔رومانہ بشیر نے کہا کہ ہمارا نصاب سماجی اورقومی ہم آہنگی میں بڑی روکاوٹ ہے جس کی وجہ سے اقلیتی بچے منافرت کا شکار ہیں ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان محروم طبقوں نے بنایا تھا مگر آج کیا وجہ ہے کہ اقلیتیں ملک سے بھاگ رہی ہیں ۔

ڈاکٹر عبدالحمید نیئر نے کہا کہ عدم رواداری کی بڑی وجہ اپنے آپ کو حق پر سمجھنا ہے ۔ہمیں دوسروں کے عقیدے اور نظریات کو بھی وہی جگہ دینی ہو گی جوہم اپنے لئے چاہتے ہیں

وسعت اللہ خان نے کہا کہ شدت پسندی کے فروغ میں میڈیا کا بھی بڑ اکردار ہے ۔جس انداز میں بھارت کودشمن بنا کر پیش کیا گیا اسی انداز میں شدت پسند ہمیں دشمن بنا کر پیش کر رہے ہیں مگر ہم پھر بھی کہتے ہیں کہ یہ مسلمان نہیں ہو سکتے ۔انھوں نے کہا کہ صحافیوں کو عالم نماؤ وں اور عالموں میں فرق کرنا ہو گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے