نواز حکومت کا عوام کو تحفہ :دو کھرب کے نئے ٹیکس، سگریٹ، فون، مشروبات مہنگے

حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے 204 ارب روپے مالیت کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ بعض شعبوں کے لیے ٹیکسوں کی شرح کم کی گئی ہے۔ پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 36 کھرب 21 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ٹیکس سے حاصل والی آمدن میں اضافے کے لیے اس بجٹ میں کچھ ماضی کی طرح کچھ نئے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پاکستان میں جائیداد کی خرید وفرخت کو بہت منافع بخش کاروبار تصور کیا جاتا ہے۔

مالی سال 2016-2017 کے بجٹ میں پانچ سال کے اندر اندر خریدی گئی جائیداد فروخت کرنے پر دس فیصد کیپٹل گین ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

چینی پر عائد آٹھ فیصد فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کو ختم کر کے آٹھ فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔

مشروبات پر عائد ڈیوٹی کو 10.5 فیصد سے بڑھا کر 11.5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

کم معیار کے سگریٹ پر عائد ڈیوٹی کو 23 پیسے فی سگریٹ کرنے اور اعلیٰ معیار کے سگریٹ پر یہ شرح 55 پیسے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس سے حکومت کو اضافی 15 ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔

مہنگے موبائل فون کی خرید پر عائد سیلز ٹیکس 1000 روپے سے بڑھا کر 500 اور درمیانے درجے کے موبائل فون پر سیلز ٹیکس 500 روپے سے بڑھا کر 1000 روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹروں کی درآمد پر عائد ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔

استعمال شدہ کپڑے یا لنڈا بازار کے کپڑوں پر سیلز ٹیکس کی شرح دس فیصد سے کم کر کے آٹھ فیصد کر دی جائے گی۔

پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے خدمات پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کو ایک فیصد سے بڑھا دو فیصد کر دیا گیا ہے۔

نان فائلرز کے لیے ڈیویڈنڈ سے حاصل ہونے والے آمدن پر 17.5 ٹیکس کو بڑھا کر 20 فیصد کر دیا گیا ہے.

سالانہ دس لاکھ روپے کم آمدن کمانے والے افراد کے لیے بچوں کی 60 ہزار روپے سالانہ سکول فیس پر عائد پانچ فیصد ٹیکس کو ختم کر دیا گیا ہے۔

پان اور چھالیہ پر عائد موجودہ ڈیوٹی کو دس فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ایل ای ڈی یا انرجی سیور بلب، شمسی توانائی کے لیے ہوم سولر پینل کی درآمد پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ آئندہ سال بھی جاری رہے گی۔

اس کے علاوہ سٹیل کی صنعت پر سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے، جب کہ زرعی شعبے پر عائد 15 ارب کے ٹیکسوں کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

مکانوں کے کرائے سے ہونے والی آمدن پر بھی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ دو لاکھ روپے سے زائد کرائے سے حاصل ہونے والی آمدن پر کم سے کم پانچ فیصد اور زیادہ سے زیادہ دس فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ 20 لاکھ سے زائد سالانہ کرائے کی آمدن پر 20 فیصد ٹیکس ہو گا۔

پولٹری انڈسٹری میں فیڈ کی تیاری میں استعمال ہونے والی مصنوعات پر سیلز ٹیکس کو پانچ فیصد سے بڑھا کر دس فیصد کر دیا گیا ہے۔

سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کو ختم کر کے ایک روپے فی کلو سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

تقریباً 900 مصنوعات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی شرح دس سے بڑھا کر 11 فیصد کر دی گئی ہے۔

ایسے افراد جو ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرواتے اُنھیں انعامی بانڈ سے حاصل ہونے والی آمدن پر 20 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے