پاکستان کا پہلا ’سیف سٹی‘اسلام آباد

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو محفوظ بنانے کے لیے’سیف سٹی منصوبے‘ کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔
منصوبے کے افتتاح کے موقعے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ بلوچستان سے گرفتار ہونے والا مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو قونصل تک رسائی نہیں دی جائے گی۔
سوموار کو اسلام آباد میں وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سیف سٹی منصوبے کا افتتاح کیا۔
اس منصوبے کے تحت اسلام آباد میں نگرانی کے نظام کو موثر بنانے کے لیے شہر کی اہم سڑکوں اور عمارتوں سمیت مختلف مقامات پر ایک ہزار 950 کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
ان کیمروں کی تنصیب سے شہر میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ٹریفک کا نظام بہتر کرنے کا موقع ملے گا۔
منصوبے کے تحت ایک بم پروف بلڈنگ میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بنایا گیا ہے۔
اس سینٹر سے دارالحکومت کی تمام اہم عمارتوں، خارجی اور داخلی راستے ، کاروباری مراکز پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی۔
نامہ نگار عنبر شمسی کے مطابق منصوبے کے افتتاح کے موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اُٹھایا جا رہا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ 12 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی لاگت سے مکمل ہونے والے اس منصوبے سے دارالحکومت کو محفوظ بنانے میں مدد ملی ہے اور منصوبے میں چہروں کو پہچانے کا جدید سافٹ ویئر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس منصوبے کو مکمل ہونے میں سات برس لگے جس میں گذشتہ حکومت نے 2009 میں اس منصوبے پر دستخط کیے تاہم 2012 میں سپریم کورٹ نے بدعنوانی کے الزامات پر اسے غیر قانونی قرار دے دیا تاہم موجودہ حکومت نے 2014 میں اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع کیا۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار نے منصوبے کی افتتاحی تقریب میں اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی کمپنی ہواوے کے ساتھ معاہدے کے نکات کو دوبارہ طے کیا گیا جس میں لاگت 2009 کے مطابق 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہی تھی تاہم کیمروں کی تعداد بڑھا دی گئی۔
چوہدری نثار علی نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ اسلام آباد کا یہ منصوبہ نہ صرف شہر میں جرائم اور دہشت گردی کی روک تھام کرے گا بلکہ یہ دوسرے شہروں کے لیے بھی مثال قائم کرے گا۔
انھوں نے اس حوالے سے لاہور کے سیف سٹی منصوبے کا تذکرہ کیا جس کے لیے ہواوے ہی معاونت فراہم کر رہی ہے۔
گذشتہ برس قائم ہونے والے پنجاب سیف سٹی ادارے کے سربراہ اکبر ناصر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اس کے لیے ہواوے کے ساتھ معاہدے پر 20 مئی کو دستخط ہوئے تھے اور افتتاح اس سال اکتوبر میں کیا جائے گا۔
’شروع میں کچھ اہم مقامات پر کیمرے لگائے جائیں گے اور کنٹرول اور کمانڈ سینٹر کو کار آمد کیا جائے گا۔ لاگت 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ہو گی اور شہر بھر میں آٹھ ہزار کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ اس منصوبہ کا مقصد ہنگامی صورتِ حال میں ردِعمل کو بہتر بنانا، گاڑیوں کی موثر آمد و رفت اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے نگرانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے بعد راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد اور گجرانوالا میں بھی یہ منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا۔
اس موقع پر شناختی کارڈوں کی دوبارہ تصدیق کے عمل میں کے بارے میں بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عوام کو شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے لائنوں میں کھڑے نہیں ہونا پڑے گا لیکن جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
وزیر داخلہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے گرفتار ہونے والا مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو خاص مقاصد سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔انھوں نے کہا کہ کلبھوشن بھارتی جاسوس ہے اور اُسے قونصل تک رسائی نہیں دی جائے گی۔
یار رہے کے مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو چند ماہ قبل بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے