اسلامی نظریاتی کونسل کی خاتون رکن کی ‘نظر انداز’ کیے جانے کی شکایت

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کی واحد خاتون رکن نے ان کی تجاویز کو بھی اہمیت دینے اور کونسل کی رپورٹس کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ریسرچ کو لکھے گئے خط میں ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی نے کہا کہ کونسل نے گزشتہ دو اجلاسوں کے دوران ان کی تجاویز کو نظرانداز کردیا۔

خط میں انہوں نے شکایت کی کہ جن رپورٹس میں کونسل نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے تحفظ نسواں قانون کو مسترد کیا تھا، ان میں ان کے نوٹس کو شامل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘خیبر پختونخوا اور پنجاب کے تحفظ نسواں قانون کے حوالے سے میری تجاویز اور مشاہدے کو مناسب اہمیت نہیں دی گئی۔’

انہوں نے الزام عائد کیا کہ کونسل کے صرف دو یا تین اراکین سرگرم جبکہ دیگر خاموش ہیں۔

واضح رہے کہ تقریباً 3 ماہ قبل پنجاب اسمبلی میں تحفظ نسواں بل منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت گھریلو تشدد، معاشی استحصال، جذباتی و نفسیاتی تشدد، بدکلامی اور سائبر کرائمز کو قابل گرفت قرار دیا گیا تھا۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے اس بل کو غیر اسلامی اور خلاف آئین قرا ردیتے ہوئے کہا تھا کہ اسمبلیوں کو اس قسم کی قانون سازی سے قبل کونسل سے مشاورت کرنی چاہیئے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے اس حوالے سے پنجاب حکومت کو خط بھی لکھا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ بہت سے گھریلو معاملات میں شوہر کی رائے فیصلہ کن ہوتی ہے، شوہر سے اختلاف رائے کی صورت میں بیوی کو سرکاری اداروں سے اپیل کا قانون خاندانی نظام کی روح کے خلاف ہے۔

اسلامی نظریاتی کانفرنس کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کونسل کےچیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے خواتین کے حقوق کا بل منظور ہونے سے قبل بھیجا تھا جبکہ پنجاب اسمبلی سے بل منظور ہونے کے بعد کونسل نے اس کی کاپی حاصل کی تھی۔

مولانا محمد خان شیرانی نے مزید بتایا کہ دونوں بل کونسل نے مسترد کر دیئے ہیں۔

بل مسترد کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ ان بلوں کی بنیاد اور روح اسلامی تعلیمات کے منافی تھی۔

[pullquote]اسلامی نظریاتی کونسل ختم کرنے کا مطالبہ
[/pullquote]

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اسلامی نظریاتی کونسل کوختم کرنے کامطالبہ کردیا۔

سینیٹ میں خطاب کے دوران فرحت اللہ بابر نے اسلامی نظریاتی کونسل پر کھل کرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل وہ ادارہ ہے جس نے شوہروں کو بیوی پر تشدد کی اجازت دی اور ریپ کے مقدمات میں ڈی این اے کوبطور شہادت قبول کرنے کی مخالفت کی۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے باقی رہنے کاکوئی جواز نہیں، بہتر ہے کہ اسے ختم کردیا جائے۔

سینیٹرفرحت اللہ بابر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلیاں کسی مسئلے پر علمائے کرام کی رائے لے سکتی ہے۔

فرحت اللہ بابر نے اسلامی نظریاتی کونسل کے لیے مختص سو ملین روپے کمیشن برائے ترقی نسواں کو دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے