یہ ہنگامے کیوں برپا ہیں ؟؟

ملک میں چارسو ہنگامے برپا ہیں قوم ٹرک کی بتی کے پیچھی لگی ہوئی ہے ہرروز نیا سے نیا ڈرامہ دیکھنے کو مل رہا ہے مختلف کردار اپنا کردار ادا کرتے آ رہے ہیں ۔۔کتنی خوبصورتی سے اسٹیج سجایا گیا ہے اہل عقل و دانش بھی ڈگڈگی بجا رہے ہیں ۔۔آنکھوں پہ خوابوں کی پٹی باندھ کے شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبائے ہوئے ہیں ۔۔

آپ دیکھیں کہ کہانی کہاں سے شروع ہوئی ابھی تک کیا ہو رہا ہے اس دوران کیا ہوتا رہا ۔۔ کسی نے سنجیدہ سوالات نہیں اٹھائے ۔۔۔کوئی دہائی نہیں دے رہا ۔۔کوئی پکار نہیں رہا ۔۔کوئی بولتا بھی ہے تو اسے خاموش کروا دیا جاتا ہے۔۔پہلے قوم کا وقت آف شور کمپنیوں کے کھیل میں ضائع کیا گیا بچے بچے کو بتایا گیا کہ آف شورکمپنیاں جرم ہیں سیاستدان ملک سے مخلص نہیں ۔۔ یہ چور ہیں ۔۔سیاستدان بھی آپس میں الجھ پڑے خان صاحب نے بہت زور سے آواز بلند کی لیکن جب اپنا اور اپنے ساتھیوں کانام آیا تو ڈھیلے پڑ گئے۔۔جب معاملہ ٹھنڈا ہوا تو میاں صاحب کا آپریشن غالب رہا میڈیا پل پل کی خبریں دیتا رہا میاں صاحب کس حال میں ہیں قوم کو یہ بات بتائی جاتی رہی جب میاں صاحب صحتمند ہوئے تو دفاع پاکستان والی فلم چلنا شروع ہوگئی لٹی پٹی جماعتیں اپنی بقا کے لیے میدان میں اتار دی گئیں یا اتر گئیں بہرحال اسٹیج سج گیا ملکی سلامتی کی باتیں ہوئیں امریکہ سے جنگ کے نعرے لگے وفاداری کا یقین دلایا گیا ۔۔

دفاع پاکستان کا شور ابھی تھما نہیں کہ خواجہ آصف بول پڑے ٹریکٹرٹرالی والی اصطلاح چلتی رہی وہ تھمی تو ماروی سرمد اور حافظ حمداللہ والا قضیہ شروع ہوگیا دستاریں اچھلنے لگیں شلواریں اترنے لگیں ہرطرف ہنگامہ برپا ہے کہ تھوڑی نہیں زیادہ پی لی گئی ہے اب ساری قوم اس جنگ میں حصہ لے رہی ہے یہ شور جب کم ہوگا تو طاہرالقادری صاحب میدان میں اتر چکے ہونگے رگڑا ہو گا دھرنا ہوگا کے نعرے لگے گیں قادری صیب خطابت کے جوہر دکھائیں گے قوم جب اس شور سے اکتا جائے گی تو نیا ڈرامہ شروع ہو جائے گا کل کو کیا ہوگا معلوم نہیں ۔۔۔لیکن کان کھول سنئے عینیکیں صاف کر میری باتیں پڑھیں دماغ کی کھڑکیوں پہ پڑی گرد صاف کریں ایڑیاں اٹھائیں اور گردن اوپر کر کے دیکھیں کہ اس دوران کیا کیا ہوا ? دنیا نے پاکستان کے لیے کیا سوچا ۔۔ عملی اقدام کیا اٹھائے ۔۔ آپکو اطلاع کیوں نہیں ہوئی کس کا قصور ہے۔۔۔ آپکو خبر ہے کہ جب آپ پنامہ پنامہ کھیل رہے تھے اس وقت بھارت اور ایران آپس میں چاہ بہار بندرگاہ کے معاہدے پہ دستخط کر رہے تھے آپکا ہمسایہ ملک آپکے دشمن سے معاہدہ کر رہا تھا آپ کا ایک اور پڑوسی اپنا وزن کسی اور کے پلڑے میں ڈال چکا تھا ۔۔۔جی وہی پڑوسی جس نے کلبھوشن کو اپنے ہاں جگہ دے رکھی تھی ۔۔ اور اس سے بڑھ کے یہ بات ہوئی کہ ایران اور امریکہ کی صلح بھی ہوئی صلح کے بعد ایران نے امریکہ کو بتایا کہ ملامنصور بلوچستان جارہا ہے آپ حملہ کر دیں امریکہ نے بلوچستان میں حملہ کرکے دنیا کے بتایا کہ پاکستان دہشت گردوں کے لیے محفوظ جگہ ہے .

ملامنصور دو ماہ تک ایران رہا کسی نے کچھ نہیں کہا لیکن جونہی وہ پاکستان میں داخل ہوا اسے ماردیا گیا ۔۔۔اسی پہ بس نہیں امریکہ ایران افغانستان بھارت دبئی اور بنگلہ دیش ایک ہوچکے ہیں اور اب جب آپ ماروی سرمد اور حافظ حمداللہ کی لڑائی سے لطف لے رہے تھے اس وقت ہمارے چیف اور سرتاج عزیز نے امریکیوں سے کہا کہ پاکستان ڈرون حملوں کے حوالے سے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے بتانے والے بتاتے ہیں کہ امریکیوں سے کہا گیا ہے کہ پاکستان ڈرون گرائے گا ۔۔چلو یہ تو ہوئی ہماری بات دوسری طرف امریکی صدر نے افغانستان میں مفاہمتی عمل ختم کر کے امریکی فوج کو وسیع اختیارات دے دیے ہیں اب امریکی فوج مخصوص کاروائیاں نہیں کرے گی۔۔صوتحال یہ ہے کہ ہم مکمل خطرات میں گھر بھی چکے ہیں اور تنہا بھی ہوگئے ہیں لیکن اس پہ کوئی بات نہیں کرتا میڈیا یا فلمی سینما کا کردار ادا کر رہا ہے یا مدنی چینل والا ۔۔۔اللہ کے بندو ان پہلووں پہ بات کرو پالیسیوں کی طرف آو نکلو چھوٹی چھوٹی باتوں سے یہ سال تبدیلیوں کا سال ہے ہماری تقدیر کے بگڑنے اور سنورنے کا سوال ہے گوادر اور اکنامک کوریڈور جیسے منصوبوں کی کامیابی کا سوال ہے آخر کب تک حقائق سے نظریں چراتے رہیں گے آخر کب تک۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے