سعودی عرب : منبرو محراب کے ذریعے نفرت پھیلانے اور امتیازی سلوک کی ترویج پر10 سال قید کی سزا کی منظوری

جدہ. سعودی عرب کی مجلس شوریٰ نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے اور مساجد اور منبرو محراب کے ذریعے نفرت پھیلانے اور امتیازی سلوک کی ترویج پر10 سال قید کی سزا کی منظوری دے دی ہے۔ اخبار سعودی گزٹ کے مطابق سعودی عرب کی مجلس شوریٰ میں ”انسداد امتیاز اور نفرت“ کے عنوان سے قانون کی تیاری کی ذمہ داری ارکان شوریٰ ڈاکٹر لطیفہ الشعلان، ڈاکٹر عبداللہ الفیفی اور ڈاکٹر ھیا المنیع کو سونپی گئی تھی۔

گذشتہ روز مجلس شوریٰ کے اجلاس میں نفرت کی روک تھام کے لیے پیش کردہ قانون کو حتمی شکل دیتے ہوئے مساجد اور عبادت گاہوں سے نفرت پھیلانے کے مرتکب افراد کو دس سال قید کی سزا کی منظوری دی گئی۔اس قانون کے تحت مساجد سے تکفیری فتوے جاری کرنے، حکومت وقت کے خلاف عوام کو اکسانے اور قتل سمیت دیگر جرائم کی ترغیب دینے والے عناصر کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانے میں سفارش کی گئی ہے۔

نئے مسودہ قانون میں ہرطرح کے صفنی امتیاز، رنگ ، نسل ، زبان، قبیلے اور گروپ کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو بھی قابل سزا جرم قرار دیتے ہوئے امتیازی سلوک کے مرتکب افراد کو دس سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔

مساجد اور منبر ومحراب سے علاقائی، مذہبی، مسلکی، سیاسی، نظریاتی اور قبائلی تفاخر کے نعرے بازی پربھی پابندی عائد کی گئی ہے اور متنازع نعرے بازی اور تقاریرکے مرتکب آئمہ کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لانے کی تاکید کی گئی ہے۔

نئے مسودہ قانون میں سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے کسی دوسرے گروپ کے خلاف لوگوں کو ورغلانے اور حکومت کے خلاف عوام کو اکسانے پر بھی کڑی سزا دی جائے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے