استاد طاہر القادری کی ویک اپ کال

مبارک ہو شریف برادران کو۔۔ استاد طاہر القادری نے عوام سے دھرنا کی قرار داد منظور کرانے کے باوجودتاجروں سے کئے وعدہ کی پاسداری کرتے ہوئے دھرنا ملتوی کردیا۔۔ہاں البتہ ان کا خطاب ہمیشہ کی طرح مدلل اور فصاحت و بلاغت کا آئینہ دار تھا۔۔ لاہور میں قتل ہونے والے عوامی تحریک کے چودہ کارکنوں کو تو دو سال گزرنے کے باوجود انصاف نہیں مل سکا ۔۔ بلکہ ایف آئی آر تک درج ہونے پر بحث جاری ہے ۔۔ ہاں البتہ حکومت پنجاب نے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مقتولین کے ورثا ء کو کٹہرے پر کھڑا کیا ہوا ہے۔۔آج استاد طاہر القادری نے جن اہم نکات کے زریعے عوامی رائے عامہ بیدار کرنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ مبذول کرائی وہ لائق تحسین تھے۔۔طاہرالقادری نے انصاف کے نظام کا ذکر ایسے کیا کہ پاکستان کے عدالتی نظام کا پوسٹ مارٹم کرتے نظر آئے۔۔

دو سال میں انصاف تو کجا اس بات کا بھی تعین نہیں ہو سکا کہ مقدمہ درج کیا جائے یا نہیں۔۔ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود تخت لاہور سے منظوری نہ ملنے کے سبب چودہ لوگوں کی لاشیں گرانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا عمل ابھی اگر مگر سے آگے نہیں بڑھ سکا۔۔طاہر القادری نے دہائی دی کہ لوگو سنو۔۔۔۔ آپ کہتے ہو ۔۔ ہمارے احتجاج اور دھرنوں سے نظام کو خطرہ ہے۔۔آو دیکھو یہ نظام ہے اس ملک میں کہ چودہ لوگ قتل ہو گئے ۔۔ ایف آئی آر کے درج ہونے تک مقتولین کے ورثا ء بیانات قلمبند کرکے کے تھک چکے ہیں لیکن وہ جن ملزمان کو نامزد کررہے ہیں ان کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہورہا۔۔کیا آپ اسی نظام کو خطرہ کی بات کرتے ہیں۔۔۔ اگر اس اندھے ، بہرے اور گونگے نظام کو آپ جمہوریت کہتے ہیں تو میں اس جمہوریت کو تسلیم نہیں کرتا۔۔۔انھوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے اپیل کی کہ آپ کے کہنے پر ابتدائی ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔۔ اب آپ ہی انصاف دلائیں۔۔استاد طاہر القادری نے ملک کی خارجہ پالیسی کا بالخصوص ذکر کیا اور منادی کی کہ مجھے بتاو خارجہ پالیسی ہے کہاں ؟۔۔۔ ہمارے پڑوسی اور قریبی ممالک سے بھی ان بن چل رہی ہے۔۔ کیا خارجہ پالیسیاں خاندانوں کے مفادات پر بنائی جاتی ہیں ۔۔ جیسے نواز شریف نے بنانے کی کوشش کی ہے۔۔

استاد جی نے کسی ملک کا نام تو نہیں لیا مگر نریندر مودی کا شادی میں شرکت کیلئے رائے ونڈ آنا۔۔ شریف فیملی کا شادی میں شرکت کیلئے ترکی جانا ۔۔ اور ترکی کے دوروں میں صر ف وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا وزیراعظم کے ساتھ ہر بار چل پڑنا اس بات کا ثبوت ہے کہ شریف فیملی خاندانی خارجہ پالیسی پہ چل رہی ہے ۔۔ وہ ذاتی تعلقات کو تقویت دینا چاہتے ہیں۔۔ سعودی عرب کے ساتھ ایسے ہی ذاتی تعلقات نے انھیں دور آمریت میں مشرف کی گرفت سے آزاد کیا تھا۔۔۔ ورنہ خارجہ پالیسی ملکی مفادات کی آئینہ دار ہوتی تو کلھبوشن یادیو کے پکڑے جانے پر وزیراعظم نواز شریف خاموش نہ رہتے۔۔ چین کے دوروں پر وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک بھی ان کے ساتھ جاتے۔۔ استاد جی نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ ملک کا کوئی وزیر خارجہ نہیں ہے ۔۔ نواز شریف جتنی حد تک خارجہ پالیسی پر اختیار رکھتے ہیں یا جہاں تک اپنی پالیسی چلا سکتے ہیں وہ خود ہی خارجہ امور چلاتے ہیں۔۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز ہوں یا معاون خصوصی طارق فاطمی ان حضرات کے پاس بعض کلیدی نوعیت کے معاملات پر بھی فیصلے سازی کا اختیار نہیں ہوتا۔۔اسی لئے میاں صاحب نے وزیر خارجہ کسی کو نہیں بنایا۔۔ نواز شریف نہیں چاہتے کہ پیپلز پارٹی دور کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرح کسی کو ذمہ داری سونپی جائے اور وہ سچ مچ خود کو وزیر خارجہ سمجھ کر پالیسیوں پر اثر انداز ہو۔۔ کہا کچھ جائے اور وہ ملکی مفاد کا کہہ کرکرے کچھ۔۔۔

استاد جی نے پانامہ لیکس کی تحقیقات پر ایک تاریخی اورچبھتی ہوئی بات کی بلکہ یہ کہہ دیں کہ جگت ماری تو غلط نہیں ہے۔۔ استاد جی نے کسی کے گھر ڈکیتی کی مثال دے کر کہا ۔۔۔ جس گھر ڈکیتی ہو جائے تو کیا گھر والے اور ڈاکو مل کر تحقیقات کرتے ہیں ؟ ۔۔۔۔وزیراعظم نواز شریف قوم سے خطاب میں کہتے ہیں میں خود کواحتساب کیلئے پیش کرتا ہوں۔۔ اور جب احتساب کا عمل شروع ہو تا ہے تو۔۔ وزراء کا ٹولہ ان ٹی آر اوز کو ہی نہیں مانتا جس پر نواز شریف یا شریف فیملی کا احتساب ہونے کی بات شامل ہو۔۔۔ کیا اس احتساب کیلئے نواز شریف نے خود کو پیش کیا تھا؟

اگر آپ سچے ہیں اور آپ کسی بدعنوانی یا غیر قانونی پیسہ بنانے میں ملوث نہیں تو پھر ڈرتے کیوں ہیں۔۔ اپوزیشن جیسے کہتی ہے تحقیقات ہونے دیں۔۔۔ الزام باقی رہ جانے سے بہتر نہیں ہے کہ تحقیقات میں ثابت ہو جائے کہ نواز شریف نے غیر قانونی پیسہ بنایا نہ ملک سے منتقل کیا۔۔۔ مگر نواز شریف اور ان کے ہمنواوں کو پتہ ہے کہ بات چل نکلی تو پھر دور تلک جائے گی۔۔۔۔عوامی تحریک نے رمضان کے احترام میں دھرنا دینے سے تو اجتناب برتا ہے۔۔ مگر اخلاقی طور پر ایک بار پھر حکمرانوں اور نظام بچانے والوں کے ضمیر کو جھنجھوڑے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے