کے ٹی سی کی کہانی

یہ اکتوبر 2011 کی بات ہے مجھے ابھی چند دن ہی گزرے تھے انگلینڈ آئے ہوئے۔ میں نے ایسٹ لندن میں اپنا کالج جوائن کیا۔ ہفتہ میں دو دن فل ٹائم کالج میں سٹڈی ہوتی اور باقی پانچ دن فری ہوتا تھا۔ اس دوران میرے ایک فرسٹ کزن نزاکت نذیر چودھری کے ریفرینس سے مجھے ایک جگہ جاب ملی۔

انگلینڈ میں آئے ہوئے ابھی بیس دن ہوئے تھے کہ مجھے یہ جاب ملی۔ محنت سے کام کرتا تاکہ کسی قسم کی شکایت میرے کزن کو نہ ملے۔ اس دوران بہت سے نئے دوست بنے۔ انگلینڈ میں میرا پہلا دوست واجد سبحانی بنا جس کے ساتھ ابھی تک بہت اچھے مراسم ہیں۔

پھر جس جگہ کام کرتا تھا وہاں جمشید بھائی کے ساتھ بھی اچھے تعلقات بن گے وہ ہمارے سینئر مینیجر بھی تھے اور آج کل واپس پاکستان چلے گئے ہیں اور شادی کرنے کے بعد ادھر ہی کسی انٹرنیشنل کمپنی میں جاب کر رہے ہیں۔

آج جو بات میں آپ سے شئیر کرنے جا رہا ہوں اس کا تعلق "ذہانت "سے ہے۔

جس فاسٹ فوڈ شاپ پر ہم لوگ کام کرتے تھے اس شاپ کے تین پارٹنر تھے۔ ہمارے ساتھ میرپور سے وزٹ ویزہ پر گیا ہوا ایک لڑکا "کبیر” بھی کام کرتا تھا۔ جس کو میں نے اس کی حرکتوں کی وجہ سے KTCکا نام دے رکھا تھا۔ "کے” سے مراد کبیر اور” ٹی سی” لفظ کسی تعارف کا محتاج نہیں !!!!۔

چار ماہ تک ہم نے بہت اچھے انداز میں کام کیا اور ہفتہ وار ویجز بھی وقت پر ملتی رہی۔ پھر اچانک کام سست پڑ گیا اور شاپ کی سیل بھی کم ہو گئی۔ شاپ کے تینوں پارٹنروں نے فیصلہ کیا کہ ایک ایک ہفتہ کی ویجز کو روکتے ہیں تاکہ ہمارے اخراجات بھی پورے ہوں۔ ہم نے جو انوسٹمنٹ کر رکھی ہے ابھی اسی سے کچھ حاصل نہیں ہو رہا !!!!۔

خیر انھوں نے اتوار کو ویجز ڈے پہ یہ نئی کہانی ہمیں سنا دی کہ اس دفعہ کسی کو بھی ہم ویجز دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں لہذا اگلے ہفتے کو سب کو کلیر کر دیا جائے گا !!!!۔

خیر دوسرے ہفتے انھوں نے کسی کو ویجز دی اور کسی کو” لولی پاپ”۔ اب کسی کی دو اور کسی کی ڈیڑھ تنخواہ جب نیچے دب گئی تو بہت پریشانی ہونے لگی کیونکہ ہفتے میں دو دن لندن کالج جانا ہوتا تھا اور اخراجات بہت ہو جاتے تھے۔ ہم تین دوست ایک فلیٹ کے تین کمروں میں رہتے تھے اور رات چھٹی کر کہ اکثر کسی ایک کے کمرے میں تھوڑی دیر بیٹھ جاتے اور کسی بھی "ہاٹ” موضوع پر بات کرتے !!!!۔

اس دوران میں نے کبیرکو ہمیشہ کسی گہری سوچ میں گم پایا۔ اکثرمیں اسےچھیڑنے کے لئے” کے ٹی سی” کہہ کر پکارتا اور وہ غصے سے لال پیلا ہو جاتا۔ سب سے زیادہ کبیر کی ویجز مالکوں نے نیچے دبا کر رکھی ہوئی تھی کیونکہ میں ریگولر سٹوڈنٹ تھا اس لئے وہ مجھے ویجز وقت پر ہی دیتے رہے۔اور کبیر ایک وزٹ ویزہ پر انگلینڈ آیا ہوا تھا۔
اب "کے ٹی سی” رات کو بہت دیر تک جاگتا اور صبح کے وقت کہیں جا کر سوتا!!!۔

چند دن گزرے تو کبیر کو دوران ڈیوٹی ایک فون کال موصول ہوئی اور اس وقت دو مالک بھی وہاں موجود تھے۔ کبیر خوشی سے اچھل پڑا۔ جب ایک پارٹنر "حسن” صاحب نے وجہ پوچھی تو کبیر نے کہا کہ سر میرے ایک کزن کی فیملی نے میری شادی کا بندوبست کیا ہے۔ وہ کل بات پکی کرنے مانچسٹر جا رہے ہیں !!!۔

حسن صاحب جو ایسی باتوں کے رسیا تھےانھوں نے کبیر کو مبارکباد دی اور فوراً ولیمہ کی پیشکش کر دی کہ اگر وہ ولیمہ یہاں کرئے تو سارا خرچ ان کی طرف سے ہو گا !!!۔

خیر اب کبیر اپنی ذات میں بہت خوش رہنے لگا اور کام میں بھی پہلے کی نسبت خوب دل لگانے لگا۔ اگلے دن کبیر نے صبح اٹھ کر تین کلو مٹھائی کا ایک خوبصورت پیکنگ میں ڈبہ خرید کر اپنے کمرے میں رکھ لیا۔ رات کو اتفاق سے تینوں مالک وہاں جب اکٹھے ہوئے تو کبیر نے فوراً مٹھائی کا ڈبہ لا کر حسن صاحب کے سامنے رکھا اور کہا کہ سر جی اپنے مبارک ہاتھوں سے اس کو کھولیں اور منہ میٹھا کریں میری بات پکی ہو گئی ہے۔ اور شادی کی تاریخ بھی مل گئی ہے !!!!۔

کمال کی بات ہے "کبیر” آپ نے ہمیں بتایا بھی نہیں !!! یار تو بڑی چیز ہے!!! میں بھی باقی سٹاف کی طرح خوش تھا۔ میں نے اسے مبارکباد دیتے ہوئے کہا۔

ویسے ہم باقی لوگ حیران تھے کہ کبیر نے اتنی بڑی بات کیسے چھپا کر رکھی ہم سے !!!!۔

مارچ کے آخری ویک میں بروز منگل شادی کا دن طے پایا ہے !! لیکن میں ہفتہ کے دن یہاں سے چلا جاؤں گا !!! کبیر نے کہا۔

حسن صاحب نے کہا کہ نہیں آپ اتوار کا دن بھی کام کرو اور رات کو چلے جانا یا پیر کو تاکہ دو دن کی مزید ویجز بھی مل جائے۔

خیر اتوار کو حسن صاحب نے کبیر کے سارے واجبات ادا کئے اور اپنے پاس سے ایک سو پونڈ بھی دیا !!!۔

میں پیر کو لندن کالج گیا اور اسی دن واپس ملٹن کینز آگیا ورنہ میں پیر کی رات لندن میں ہی رہتا تھا اور منگل کی شام کو لوٹتا تھا۔

کیونکہ "کے ٹی سی "اس دن جا رہا تھا۔

شام کو ملٹن کینز سنٹرل ٹرین سٹیشن سے کبیر کو مانچسٹر کے لئے الوداع کیا اور واپس آکر سو گیا کیونکہ بہت سویرے کالج کے لئے نکلا تھا اور تھک بھی گیا تھا۔

دوسرے دن میں نے کبیر کو کال کی تو اس نے فون کال نہ اٹنڈ کی !!!۔ میں نے سوچا کہ آج شادی ہے کدھر فون اٹھائے گا ہمارا !!!۔

ٹھیک رات سوا گیارہ بجے کبیر کی کال آئی تو میں نے پوچھا بتاؤ کہ دن کیسا گزرا اور بھابھی کا سناؤ کہ وہ کیسی ہے ؟؟

دن تو بہت مصروف گزرا، بالکل نئی جگہ ہے، نئے لوگ ہیں، انھیں سمجھتے ہوئے وقت لگے گا !!!۔

ابھی "کام” سے چھٹی کی تو سوچا پہلےآپ کو بتا دوں کیونکہ آپ نے دن کو بھی کال کی معذرت کے اس وقت شاپ پر گاہکوں کا ہجوم زیادہ تھا۔

اس نے کہا کہ حسن صاحب کو نہ پتہ چلے میری اس کہانی کا انھیں ہارٹ اٹیک آ جائے گا!!!۔ میرے پاس اور کوئی آپشن نہیں تھی کہ کیسے اپنے پھنسے ہوئی رقم نکلوا تا !!!۔

اس وقت مجھے بھی جھٹکا سا لگا کہ دیکھو جسے ہم کیا سمجھتے رہے آخر کیا نکلا ؟؟؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے