مدرسہ حقانیہ کی سرکاری امداد،ایک اچھا قدم

میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی جانب سے مدرسہ حقانیہ کے لیے 30 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کرنے کی مکمل حمایت کرتا ہوں ۔۔ یہ مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی جانب پہلا قدم ہے ۔۔

پاکستان میں اگر مدارس و مساجد حکومتی سرپرستی اور بجٹ پر چلتے تو کبھی بھی مدارس کو بیرونی فنڈنگ کے نام پر اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جاتا ۔۔

مدرسہ حقانیہ ہی نہیں بلکہ دیگر بڑے مدارس کو بھی وفاقی و صوبائی بجٹ میں اتنا ہی حصہ ملنا چاہیئے جتنا کہ اسکلوں، کالجوں اور یونیوسٹیوں کو دیا جاتا ہے ۔۔

خیبر پختونخوا کے بجٹ میں صوبے کے 30 دینی مدارس کو پرائمری سکول میں تبدیل کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔۔

مدارس حکومتی کنٹرول میں ہوئے تو کسی کو بھی بیرونی فنڈنگ کے نام پر انتہا پسندی کی تعلیم عام کرنے کا موقع نہیں ملے گا ۔۔ اور یہی بہترین حل ہے ۔۔ ورنہ اگر کوئی یہ خواہش پال لے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مدارس بند ہو جائیں گے تو وہ احمقوں کی جنت سے ہجرت کر لیں تو اچھا ہوگا ۔۔

پاکستان سمیت دنیا بھر کا میڈیا ، سول سوسائٹی ، لبرلز اور بایاں بازو کے انتہا پسند واویلا مچا رہے ہیں کہ دہشتگرد پیدا کرنے والے ادارے کو ’یہودیوں کے ایجنٹ‘ عمران خان کی جماعت نے پیسے کیوں دیے؟

گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو کہتے سنا کہ انہیں کے پی حکومت کی جانب سے دارالعلوم حقانیہ کے لیے رقم مختص کرنے پر انتہائی افسوس ہوا ہے ۔۔ جس مدرسے سے تعلق رکھنے والوں نے سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کے قتل میں کردار ادا کیا انھیں یہ انعام کیوں دیا گیا ہے ۔۔

میرا حکومتی ترجمان سے سوال ہے کہ اگر مدرسہ حقانیہ پر دہشت گرد پیدا کرنے یا بینظیر کا قاتل ہونے کا الزام ہے یا تھا تو گزشتہ حکومت یا آپ کی حکومت نے اس مدرسے کو بند کیوں نہیں کیا ؟؟ اور اگر واقعی پرویز رشید صاحب کی بات درست ہے تو پھر مدرسے کے مہتمم کو گرفتار کریں اور راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں زیر سماعت بینظیر قتل کیس ختم کر دیں ۔۔

بس اتنا کہنا کافی ہوگا ۔۔ باقی جو نہ سمجھے تو اس کی مرضی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے