زندہ ہے بھٹو ۔۔ زندہ ہے

ایک تو ویسے ہی اپنے زرداری صاحب بہت پہنچے ہوئے ہیں ، پھر ان کے محترم پیر صاحب۔۔ یعنی کام دو آتشہ ہو گیا ہے۔۔ اس لیے تو انہیں یہ زیارت ہو گئی ہے کہ آئندہ حکومت پھر پیپلز پارٹی کی ہو گی اور وزیر اعظم اپنے بلاول بھٹو زرداری ہو ں گے۔

یہ بشارت انہیں جونہی ہوئی انہوں نے میمو سکینڈل سے شہرت پانے والے اپنے لے پالک حسین حقانی سے لا تعلقی کا اعلان کر دیا۔۔ اور اپنی منقولہ و منقولہ ۔۔ اعلانیہ اور غیر اعلانیہ تمام قسم کی جائیدادوں سے عاق بھی کر دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے امریکہ میں ڈیرہ ویسے ہی نہیں لگایا بلکہ انہیں کئی جگہوں سے بشارت ہوئی جس کے بعد وہ باقاعدہ منصوبہ کے تحت امریکہ پہنچے اور وہاں ہونے والی ملاقاتوں سے ہونے والی حوصلہ افزائی کے نتیجہ میں انہوں نے نواز حکومت کی فرینڈلی اپوزیشن کا ٹائٹل تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

بس۔۔ اپنے لیڈر کی خواہش کا اعلان ہوتے ہی اعتزاز احسن، خورشید شاہ کے بعد اب تو ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ بھی لنگوٹ کس کے میدان میں آ گئے ہیں۔۔ انہوں نے بھی اپنی توپوں کا رخ نواز شریف کے گھرانہ کی جانب کر دیا۔ اب بھلا بتائیے۔۔ اس ملک کی بدقسمتی کہ نواز شریف اگر چور ہیں تو ان کا احتساب کون کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں؟ سارے کے سارے چُٹے ہوئے شریف۔۔ اپنے آصف علی زرداری صاحب جنہوں نے جب اپنے دور صدارت میں دورہ برطانیہ کے دوران برطانوی وزیر اعظم سے ہاتھ ملایا تو ایک اخبار نے مصافحہ کی تصویر کے ساتھ لکھا کہ برطانوی وزیر اعظم کو اپنی انگلیاں گن لینی چاہئیں۔

بلاول بھٹو زرداری۔۔ ماشاء اللہ۔۔ ان کے تو خیر نام میں ہی ملاوٹ ہے۔ یہ پہلے زرداری ہیں جو بھٹو بھی ہوتے ہیں وہ بھی بس اپنے ابا کے اعلان کے باعث۔۔ شاباش۔۔ مے فئیر فلیٹس کا پوچھنے سے پہلے انہوں نے شاید سرے محل کی ملکیت کا معلوم نہیں کیا، سوئس بینکوں میں کس کے اکاؤنٹس اور زیورات ہیں وہ بھی نہیں معلوم ، اس معصوم شہزادے کو ۔۔۔
بہرحال وہ تو ابھی چھوٹا ہے ۔۔ بڑے بڑے بابے جن کے نام ایل این جی کے کوٹہ میں بھی شامل ہیں۔۔ اور تو اور وہ لوگ بھی ہیں جن پر اب تک لوگ حیران ہیں کہ ترقی کا سفر ایک ہی جست میں لگا کر ایک سرکاری ادارے کے گیارہ گریڈ کے افسر سے ارب پتی شاہ جی بننے والے۔۔ یہ کیسے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں یعنی یہ تو وہ ہی بات ہو گئی چور مچائے شور۔۔ بلکہ ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری۔

اپنے لطیف کھوسہ صاحب تو کرپشن کے خلاف بات کر بھی سکتے ہیں کیونکہ وہ ایان علی کے وکیل بھی ہیں، وہ ایان علی جو کروڑوں روپے مالیتی ڈالرز لے کر صرف ائیرپورٹ پر پہنچی ہی تھی ، اس نے سمگلنگ تو ابھی تک نہیں کی تھی۔ اس لیے وہ تو بے قصور ہے ہی ۔۔ ویسے بھی وہ بے چاری تو کیرئیر ہی تھی اصل میں تو مال اس کا تھا جس کو کرپشن سے سخت نفرت ہے اسی لیے تو کرپشن کے خلاف تحریک کا آغاز ہونے والا ہے۔

پہلے تو لوگ ان پر حیرت کا اظہار کر رہے تھے مگر اب چونکہ اپنے کپتان خان نے زرداری پارٹی کے ساتھ ہاتھ ملا لیا ہے تو پھر قوی امید ہے یہ سب اب پاک صاف ہو چکے ہیں، ان کے داغ ،نمبر ون ڈٹرجنٹ سے دھل چکے ہیں۔۔ اب یہ کسی پر بھی انگشت نمائی کریں گے تو اعتراض کرنے کی مجال کس مائی کے لال میں ہے۔ جب اپنے کپتان نے بول دیا کہ ایک ہی کنٹینر پر وہ اس بلاول کے ساتھ بھی کھڑے ہو سکتے ہیں جسے وہ کل تک پیار سے بلو رانی کہہ کر مخاطب کرتے رہے ہیں ۔۔ اس خورشید شاہ جسے وہ میٹر ریڈر کہتے رہے وہ ان کی تحریک کی قیادت کریں گے۔تو پھر سب کو مان لینا چاہئے کہ یہ سب انتہائی شریف لوگ ہیں۔

جب اپنے صاف ستھرے کنوارے۔۔۔ معاف کیجئے گا کنوارے نہیں غیر شادی شدہ شیخ رشید احمد نے بھی کہہ دیا اب وہ بلو رانی نہیں رہا اس لئے اب بلاول بھٹو کے ساتھ ہاتھ ملایا جا سکتا ہے تو پھر اب بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بننے سے کون روکے گا؟۔ شیخ رشید کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلاول اصلی بھٹو ہیں کیونکہ وہ ان کے سامنے ہی بھٹو بنے ہیں۔
کوئی صاحب ہیں عماد زبیری نام کے جنہیں ہمارے آصف بھٹو زرداری مدظلہ عالیہ نے اپنے اور پاک فوج کے مابین اچھے تعلقات کے فروغ کا ٹھیکہ دیا ہے، یہ صاحب پہلے بھی ایف سولہ کی ڈیل خراب کر چکے ہیں۔ عماد زبیری صاحب نے امریکی سینیٹر جان میک کین کو استقبالیہ دیا جس میں انہیں ٹاسک دیا گیا کہ وہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر آصف بھٹو زرداری کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں گے، جان میک کین غالباً ایک ہفتے بعد پاکستان کے دورہ پر آنے والے ہیں۔۔ اس دورہ کا انجام کیا ہو گا یہ تو اللہ ہی جانے مگر بلاول کو وزارت عظمیٰ تک پہنچانے کے کھیل کے لیے زرداری نے اپنے بھائی نواز شریف کو در حقیقت سڑکوں پر گھسیٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے کیونکہ شریف برادران نے صرف یہ خیال ظاہر کیا تھا اور زرداری کو گھسیٹا نہیں۔۔ وہ اپنا موقع گنوا بیٹھے، لیکن آصف بھٹو زرداری کو موقع ملا تو وہ ضائع نہیں کریں گے۔

اس کے لیے انہوں نے قربانی کا آغاز اپنے گھر سے کیا ہے اور حسین حقانی کے ساتھ لاتعلقی کا اعلان دل پر پتھر رکھ کر کیا ہے ۔۔ اقتدار کی خاطر قربانی کو تو دینا ہی پڑتی ہے دیکھنا اب یہ ہے کہ کیا فرح ناز اصفہانی کا بھی کوئی کردار پارٹی میں رہ جائے گا یا نہیں؟

لیکن ذرا رکئے ابھی بھی صورتحال واضح نہیں ہوئی کیونکہ اب آصف بھٹو زرداری نے ایک بیان میں خیبر پختونخوا میں دارالعلوم حقانیہ کو گرانٹ دینے پر صوبائی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یعنی اب انہیں یہ یقین ہو گیا ہے کہ وہ اکیلے تحریک چلا سکتے ہیں۔اسی لیے تو کہتے ہیں کہ زندہ ہے بھٹو زندہ ہے، شکل زرداری زندہ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے