میں جا رہا ہوں…

[pullquote]ماہ رمضان کی رخصتی ۔۔۔۔ درد دل کا اظہار…[/pullquote]

اب جبکہ میں واپسی کی تیاری میں ہوں… اپنا سامان باندھ رہا ہوں تو گزرے ایک مہینے کا ایک ایک دن’ ہر گھنٹہ’ ہر منٹ’ ہر سیکنڈ میری آنکھوں کے سامنے ایک فلم کی طرح چل رہا ہے… اور میری آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے ہیں…
مجھے یاد ہے…

تم نے پچھلی بار میرے ساتھ جو برتاؤ کیا تھا میں تب بھی دل گرفتہ تھا لیکن پھر بھی اپنے دل میں تمھاری محبت سے مجبور ہو کر فیصلہ کیا کہ ایک بار پھر تمہیں ملنے آ جاؤں… تمہیں تو پتہ ہی ہے کہ زندگی کا کیا بھروسہ… الله فیصلہ کر دے تو نہ میں رہوں گا اور نہ تم اور نہ یہ زندگی کی رونقیں اور رنگینیاں… سو میں نے رخت سفر باندھا اور تہمارے پاس آ گیا…

کیا تمہیں پتہ ہے…؟؟؟

میں پورا سال تمہارا انتظار کرتا رہا… میری خواہش تھی کہ تمہیں ایک بار پھر ملوں’ گلے لگاؤں’ تمھارے لئے میرے دل میں جو محبت بسی ہے… ایک بار پھر تمہیں اس کا احساس دلانے کی کوشش کروں… دیکھوں کہ کیا تم بھی میری یاد میں ایسے ہی تڑپے جیسے میں تڑپا؟ تم بھی میری دید کو ایسے ہی ترسے جیسے میں ترسا؟ تم بھی مجھے گلے لگانے کے لئے ایسے ہی بے تاب رہے جیسے میں رہا؟ تم بھی میری محبت کو محسوس کرنے اور اپنی محبت محسوس کروانے ایسے ہی منتظر تھے جیسے میں تھا؟

ہر بار کی طرح…

اس بار بھی شروع میں یوں لگتا تھا کہ اب میری محبت یکطرفہ نہیں رہی بلکہ اب یہ دو طرفہ ہے… محبت کی آنچ کتنی سخت ہوتی’ یہ ان سے پوچھو جو محبت کرتے ہیں… محبوب کی ایک نظر پر جو مر مٹنے کو اپنی کل متاع حیات سمجھتے ہیں… تہمارے پاس آنے کے بعد کچھ وقت تک میں بھی اس احساس سے سرشار تھا کہ میری آمد پر تم بے انتہا خوش نظر آ رہے تھے… دھوم دھام سے تم نے میرا استقبال کیا تھا اور دوستوں سے مبارک بادیں وصول بھی کیں اور ان کو مبارک بادیں دیں بھی… کیا جشن کا سا سماں تھا… تم نے پوری تیاری کی ہوئی تھی… تمھارے اس خلوص و محبت اور میری عزت افزائی پر میں بھی بہت خوش تھا’ نہال تھا… تصور ہی تصور میں نیلے آسمان کی وسعتوں میں خود کو اڑتا’ خوبصورت سبزہ زاروں میں ٹہلتا’ رنگا رنگ نظاروں کا لطف اٹھا رہا تھا…
لیکن یہ کیا…؟؟؟

تم نے جلد ہی میرے سارے خوبصورت گمان چکنا چھوڑ کر دئیے… تم میرے ساتھ تو تھے لیکن میرے ساتھ ہر گز نہ تھے… تمہارا دل تو اب بھی اسی دنیا میں اٹکا ہوا تھا جس میں میرے آنے سے پہلے اٹکا ہوا تھا… تم تو میری موجودگی ہر وہ کام کر رہے تھے جو میری آمد سے پہلے کر رہے تھے… تمھاری چال ڈھال’ طرز گفتگو’ دوسرے انسانوں کے ساتھ معاملات وغیرہ… کچھ بھی نہیں بدلا… تمھاری کچھ عبادتیں یا اگر میں اسے جسمانی مشقت کہوں تو زیادہ بہتر ہو گا’ وہ البتہ کچھ بڑھ گئیں تھے لیکن… لیکن افسوس تمہیں تو احساس تک نہ ہو سکا کہ اس ساری مشقت کا آخر مقصد کیا تھا… خیر میں پھر بھی خوش ہوں کہ تم نے کچھ تو ایسا کیا جو مجھے پسند تھا گو تمھاری اکثر باتوں اور حرکتوں نے مجھے زیادہ تر وقت دل گرفتہ ہی رکھا…

کبھی سوچنا…!!!

جس سے محبت ہو اور وہ اسے محسوس ہی نہ کر رہا ہو تو دل پر کیا گزرتی ہے؟ اس کی کسی بات سے’ کسی حرکت سے پتہ نہ چلے کہ وہ اس محبت کا کوئی احساس بھی رکھتا ہے تو محبت کرنے والے اندر کیا اور کیسی شدید ٹوٹ پھوٹ ہوتی ہے؟؟ گو مجھے اب بھی تم سے شدید محبت ہے لیکن بہرحال یہ محبت یکطرفہ ہی ہے… تم خود ہی سوچو جس کے جذبات اس طرح کچلے جا رہے ہوں اور بار بار کچلے جا رہے ہوں… اس کی کیا حالت ہو گی؟؟؟ کیا میں تم سے صرف ایک سوال پوچھ سکتا ہوں کہ آخر تمہیں میری محبت کا احساس کیوں نہیں ہوتا؟

وقت پگھل رہا ہے…

گھڑی کی سوئیاں رکتی نہیں… یہ ہر لمحہ چلتی رہتی ہیں… رکی گھڑی زندگی کی نہیں’ موت کی علامت ہوا کرتی ہے… میرے یہاں تمھارے پاس قیام کا وقت اب ختم ہی ہونے والا ہے… میری واپسی کی تیاریاں جاری ہیں… تم نے میرے ساتھ جو کچھ بھی کیا ہے سو کیا ہے لیکن یقین جانو میں اب بھی تم سے محبت کرتا ہوں… میری سنو…!!! تمھارے ساتھ یہ میرے آخری لمحات ہیں… آؤ اور ان لمحات کو امر کر دو… مجھے اپنے سینے سے لگا لو اور اپنی محبت کا احساس دلا دو… اپنی گفتار سے بھی اور کردار سے بھی… کیا پتہ اگلے سال میں تمہیں دیکھ سکوں کہ نہیں… مجھے اتنا درد تو نہ دو…
دیکھو…!!!
میں جا رہا ہوں…

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے