کس نے ،عید کہاں منائی۔۔۔؟

اخبارات کی روایت ہے جسے ٹی وی چینلز نے بھی اپنا لیا ۔۔ ہر عید کے موقع پرممتاز شخصیات کے حوالہ سے خبر چلائی جاتی ہے کس نے کہاں عید منائی، یہ خبر سب کے لیے بہت مزے کی ہوتی ہے۔لوگوں کو معلوم نہیں اس خبرمیں کیا دلچسپی ہو سکتی ہے وزیر اعظم نے کہاں عید منائی تو اپوزیشن نے کیا رنگ رلیاں منائیں؟ بہرحال اس حوالہ سے راقم الحروف نے اپنے ذاتی دستیاب وسائل سے کھوج لگایا ہے ، کس نے کہاں، کب اور کیسے عید منائی۔

وزیر اعظم نواز شریف نے لندن میں اپنے بچوں کے درمیان نئے دل کے ساتھ منائی، ایسے بغیر لوڈ شیڈنگ کے ملک میں بھی انہیں ڈر ہی لگا رہا کب کون انصافی نوجوان آ کر انہیں پانامہ لیکس اور کرپشن پر لیکچر دینے لگے۔ مجھے ڈر ہے کہیں ایسے نوجوان زیادہ بار ملے تو کہیں یہ نیا دل بھی جواب نہ دے جائے اور قوم ایک بار پھر اپنے محبوب وزیر اعظم کی صحت یابی کی دعائیں مانگنے کے لیے مصلے پر بیٹھ جائے ۔اتنا پیار بھی قسمت والوں کو ملتا ہے۔لیکن یہ بات طاہر القادری اور عمران خان نہیں مانتے اس لیے ایک بار پھر دونوں راہنما نواز مخالف تحریک چلانے کا اعلان کر چکے ۔

ہاں۔۔ طاہر القادری کے دھرنے سے یاد آیا آج کل کینیڈا سے وہ اعلیٰ حضرت تشریف لا چکے ہیں، پاکستان کے اس دورے کے دوران انہیں کئی مرتبہ وطن کی محبت کے دورے پڑنے کا خدشہ ہے۔اس صورتحال میں جب شدت آتی ہے تو حضرت سرکار۔۔۔ بیمار۔۔۔ ہو جاتے ہیں۔ پھر ظاہر ہے ہر بڑے آدمی کی طبیعت جب خراب ہوتی ہے تو اس کا علاج یہاں تو ممکن نہیں اس لیے وہ پھر علاج کی غرض سے کینیڈا چلے جاتے ہیں۔ اس مرتبہ کینیڈا کے شہری شیخ الحدیث سرکار نے پاکستانی عوام کی خاطر اتنی گرمی میں پاکستان کو یہ شرف بخشا ہے کہ عید یہاں منائی۔۔ ورنہ بقول اپنے حسن نثار صاحب کے ۔۔۔ اس سڑے ہوئے ملک نے کسی کو دیا کیا ہے؟

قادری صاحب کے دھرنے کے ساتھی عمران خان نے عید لاہور میں منائی۔ سنا ہے جب جب وہ لاہور جاتے ہیں تو سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف اس علاقہ کی بجلی بند کرا دیتے ہیں، بڑے بھولے ہیں اپنے خواجہ صاحب ، انہیں نہیں معلوم عمران خان نے اپنی ہر رہائش گاہ پر جنریٹر رکھ چھوڑے ہیں کہتے ہیں جیسے ہی اسد عمر وزیر پانی و بجلی بنیں گے وہ یہ جنریٹر کسی اور ملک کو فروخت کر کے اس کے پیسے ہسپتال کو عطیہ کر دیں گے کیونکہ اسد عمر کے پاس فوری طور پر بجلی پیدا کرنے کا فارمولہ موجود ہے۔ انہیں اس فوری بجلی پیدا کرنے والے فارمولے کا سراغ بچوں کی اس کھلونا پستول سے ملا جس کا ٹریگر بار بار تیزی سے دبانے سے گراریاں آپس میں ٹکراتی ہیں اور ان سے روشنی پھوٹتی ہے۔

ہمارے چاچا شیخ رشید احمد نے پنڈی میں عید منائی، وہ والا پنڈی نہیں۔۔۔ اصل پنڈی۔۔ راولپنڈی، جہاں شہریوں نے انہیں کئی سال بعد قریب سے دیکھنے کی سعادت حاصل کی۔ شیخ رشید احمد نے نماز عید کے بعد عمران، قادری اور بلاول کے اتحاد کے لیے روتے روتے دعائیں مانگیں، ان کی ہچکیاں بندھ گئیں، انہوں نے جامع رضویہ ضیاالعلوم میں نماز پڑھ کے اہل سنت کے جید عالم پیر حسین الدین شاہ صاحب کے مریدین سے بھی تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی۔

میٹرو بس منصوبہ کے چیئرمین حنیف عباسی نے عید کا سارا دن میٹرو بس ٹریک کی چوکیداری میں گزارا، شکیل اعوان نے پوری دیہاڑی حنیف عباسی کی چوکیداری میں گزاری۔چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہٰی نے گجرات میں انتہائی مصروف دن گزارا جہاں دونوں بھائی ایک دوسرے کے ساتھ ہی مصروف رہے۔

اپنے آصف زرداری صاحب نے بہت چھپ کے یہ دن بھی گزار لیاکہتے ہیں ان کا اپنا بیٹا ان کا دشمن بن بیٹھا ہے جو نواز شریف سے مے فیئر فلیٹس کا پوچھ رہا ہے، اگر تحقیقات شروع ہو گئیں تو سرے محل اور سوئس بینک اکاؤنٹس کا جواب کون دے گا؟ اب تو لگتا ہے ادی فریال تالپور نے جو بلاول بھٹو شہید کہا تھا اس تقریر میں حقیقت کا رنگ بھرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔

بھائی صاحب یہ تو تھیں بڑے لیڈرز کی عید کا احوال ۔۔ اب میں اپنے بارے میں بتا دوں میں نے عید کا دن حسب معمول دفتر میں گزارا۔۔کام بھی زیادہ نہیں مگر گھر بھی نہیں جا سکتا تھا اس لیے یہاں بیٹھ کر سوچا آپ سے ہی ہم کلام ہو جاؤں ، آپ سنائیں آپ کی عید کیسی گزری؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے