بےحس حکمران کیسے بیدار ہوں گے؟

ہم میں سے کون ہے جو اس حقیقت سے واقف نہیں , انسان حیوانوں سے برتر بھی ہوسکتا ہے , اور بدتر بھی – انسان اور حیوان میں جہت افتراق عقل ہے – انسان عقل رکھتا ہے حیوان نہیں رکھتا – عقل بہت بڑی نعمت ہے – عقل حق اور باطل کی پہچان کا وسیلہ ہے – عقل سلیم ہی کا فیصلہ ہے , کہ عدل حسن ہے اور ظلم قبیح – تجاوز اور تعدی کرنا بد ہے اور مساوات وبرابری کا پاس رکھنا خوب – ذاتی مفادات پر اجتماعی مفادات کو قربان کرنا مذموم فعل ہے اور قومی و اجتماعی امور کے لئے تگ ودو کرکے خون پسینہ کرنا مستحسن کام – کمزورں کے حقوق پر ڈاکہ مارنا پست , قبیح و بری حرکت ہے اور دفاع مظلومین میں صدائے حق بلند کرنا بیدار انسان , الہی انسان , دردمند انسان اورظیفہ شناس انسان کی علامت ہے- قبیح ترین ووحشی ترین درندے انسانی شکل میں وطن عزیز پاکستان میں فراوان پائے جاتے ہیں – جن کا محبوب مشغلہ بے گناہ لوگوں کو خون میں نہلانا ہے – ان کے لئے واحد باعث مسرت کام کمزوروں کا قتل عام, اوراقلیت گروہ کے حقوق غصب کرنا ہے –

علامہ ناصر عباس جعفری نے افرادی قوت کی کمی کے باوجود اللہ کی نصرت پر اعتماد کرتے ہوئے میدان میں قدم رکھا – ظالم حکمرانوں کے کانوں تک صدائے حق پہنچانے کا مصمم ارادہ کرلیا- شیعہ قوم کو وادی مظلومیت سے نکالنے کے لئے ہر طرح کی قربانی پیش کرنے سے دریغ نہ کرنے کا فیصلہ کیا – چنانچہ وہ تقاضائے حال کے مطابق حکمت عملی اپناتے رہے – پہلے مختلف زرائع سے حکمرانوں تک شیعہ کے سلسلے کو رکوانے کا پیغام پہنچایا , لیکن کہیں پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی – ظالم حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی – دوسری طرف شیعوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا – 19 مارچ کے دن ایک پولیس کانسٹیبل اظہر حسین کو قتل کیا گیا، اس کے بعد 22 مارچ کو ایک امام بارگاہ کے متولی ایڈووکیٹ سید رضی الحسن کو دن دیہاڑے بھرے بازار میں راہ چلتے موٹر سائیکل سواروں نے سر میں گولیاں مار کر شہید کر دیا، 5 مئی کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ہی دو مختلف وارداتوں میں ایک پروفیسر اختر علی، ایک ٹیچر مختیار بلوچ اور دو ایڈووکیٹس عاطف علی اور علی مرتجز کو سرکلر روڈ پر نشانہ بنایا گیا.

پاکستان میں مکتب تشیع سے وابستہ افراد کے قتل کے خلاف علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ملک بھر میں احتجاج کا فیصلہ کیا . انہوں نے احساس کیا کہ اب خاموش مصلحت کا شکار رہنا بالکل مناسب نہیں بلکہ وسیع پیمانے پر شیعیان حیدر کرار کے حقوق کا دفاع کرنا ضروری ہے – اس فکر کو عملی جامہ پہنانے کے لئے انہوں نے 13 مئی کو پورے پاکستان کے شہروں میں شیعوں پر تسلسل سے جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اورظالم حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کے لئے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کےسامنے بھوک ہڑتال کر بیٹهے ۔ یہ احتجاجی بھوک ہرتالی کیمپ تیرہ مئ سے ابھی تک جاری ہے اور ابھی وہ پوری شیعہ قوم کو لیکر اسلام آباد میں لانگ مارچ کریں گے – بےشک لانگ مارچ بے حس حکمرانوں کو بیدار کرنے کا زلزلہ ہے – عوامی حلقوں میں کچهہ مغرض افراد بھوک ہڑتال اور لانگ مارچ کے بارے میں مختلف شبہات ایجاد کررہے ہیں – وہ اس راہ سے اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں – جن سے عوام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے – ایک شبہ یہ ہے , وہ کہتے ہیں کہ علامہ راجا ناصر عباس کا یہ اقدام درست نہیں – مصلحتوں کے خلاف ہے – اتحاد مسلمین کو پارہ کرنے والا اقدام ہے – ہمیں خاموشی سے حکمت عملی وضع کرنی چاہئے – شدت پسندی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے – یہ ہمارے مفاد میں نہیں – و… ایسے لوگوں کے لئے میرا جواب یہ ہے کہ ایسی باتیں غیر ذمہ دارانہ ہیں – بلکہ علامہ راجا ناصر عباس جعفری صاحب کا اقدام بلکل برمحل ہے –

(اول) یہ قدم انہوں نے مستضعفین اور مظلومین کے حقوق کے دفاع میں اٹهایا گیا ہے – پیغمبر اکرم (ص)اور آئمہ ھدی(ع) کی مسلمہ سیرت میں مستضعفین کے امور کو اہمیت دینا ہے – یعنی ان کے ساتهہ ہونا, ان کے محاذ پر کھڑے ہونا , ان کی کرامت اور شرافت کی حفاظت کرنا, ان کی محرومیت کو دور کرنا , ظلم وجبر کی چکی میں پسے ہوئے اور غلامی کے قید وبند میں زندگی بسر کرنے پر مجبور لوگوں کو آذاد کرنے کے لئے جدوجہد کرنا ہے-

(دوم)یہ قدم انہوں نے مستکبرین کے مقابلے میں اٹهایا ہے – اس سلسلے میں بھی آیات قرآن اور فرامین معصومین میں بڑی شدت سے تاکید ہوئی ہے – مستکبرین سے مقابلہ نہ کرنے کو زمین میں فسادات پھیلانے کا مترادف قرار دیا ہے – اگر استکبار کا مقابلہ نہ کیا جائے , مستکبروں کے تسلط کی روک تھام نہ کی جائے اور لوگ ان کی سرکشی وجارحیت کے مقابلے میں اٹهہ کهڑے نہ ہوں تو مستکبرین تمام حرمتوں کو پامال کرڈالیں گے اور تمام شرافت وکرامت کو دفن کردیں گے اور پھر ذکر خدا کے تمام مراکز منہدم کرنے کی طرف بڑھیں گے – الہی پیغام لانے والوں کی تحریک کا راستہ اور ان کا تاریخی کردار اس طرح تها کہ وہ ظلمتوں کے مقابلے میں قیام کرتے تھے , شرک و بت پرستی, امتیازی حیثیت , ظلم وستم , استحصال , غلامی , عدم مساوات ,خود غرضی اور عدم آذادی , غرض ہر طرح کے استضعاف کے مظاہر کے مخالف تھے -انہوں نے کھبی مستکبروں کا ساتهہ نہیں دیا اور وہ ظلمت وظلم کے مقابلہ میں آنے کے علاوہ کسی اور راستے پر گامزن نہیں ہوئے –

(سوم) اس اقدام میں استقامت اور صبر نمایاں طور پر نظر آرہے ہیں زندگی کی ہر کامیابی صبر اور استقامت سے جڑی ہوئی ہے – خداوند متعال نے قرآن مجید کی پچاس آیتوں میں صبر و استقامت کی تلقین فرمائی ہے , اس کی رغبت دلائی ہے اور اس کو سراہا ہے صبر اور استقامت انبیاء کی خصوصیات میں سے ہے – علامہ راجا ناصر عباس جعفری صاحب انبیاء کے نقش قدم پر چلتے ہوتے صبر اور استقامت سے اپنے بلند ہدف کی طرف بڑهہ رہے ہیں – ابھی وہ اسلام آباد میں پوری شیعہ قوم کو لیکر لانگ مارچ کریں گے –

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے