ایدھی بابا کے سوال ..

جانا تو سبھی نے ہے لیکن ایدھی بابا کی طرح کچھ لوگ زندگانی کا حق ادا کر جاتے ہیں _ ایدھی بابا جاتے ہوۓ ہمارے لیے دو سوال چھوڑ گے ہیں _

کراچی نیشنل اسٹیڈیم میں رکھا ایدھی بابا کا لاشہ بزبان حال پوری قومی سے پوچھ رہا تھا کہ ” تم ایدھی کیوں نہی بن جاتے ”؟

کیا ایدھی بننے کے لیے کسی عہدے ،اسٹیٹس یا مال و متاع کی ضرورت ہے ؟ عمل میں ڈوبا لاشہ جواب دیتا ہے نہی صرف ”احساس ” مطلوب و مقصود ہے _

بابا جس نے عمر بھر اپنی خوشی کو یتیموں ،بیواؤں اور مسکینوں کے غموں میں رنگ دیا _ ان کا لاشہ سوال کرتا ہے آخر کب تک مرنے کے بعد ہی خراج تحسین پیش کرنے کی روایت برقرار رکھو گے ؟؟

کب تک زندگیوں میں زندگی تنگ کرنے کا کام بطریق احسن سرانجام دیتے رہو گے ؟ بابا کی لاش گریہ کر کے کہہ رہی تھی خدارا زندوں کی قدر کرو _

ہم میں سے سبھی کی خوائش ہے ہمارے پڑوس میں ایدھی پیدا ہو _ اب بھلے اس کارپوریٹ دنیا میں ہم اپنے بچوں کا ” قیمتی ” وقت ان ”فضول ” کاموں میں تو صرف نہی کر سکتے نا ؟ جن کاموں کا نا کوئی ”فیوچر ” ہو اور نا ہی ان سے کوئی پرسنل انٹرسٹ ہو _

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے