آزادئِ قدس یاتسخیرِکعبۃ۔۔۔؟

اس برس بھی جمعۃالوداع کوایران اوراس کےدنیابھرمیں موجودہم فکرطبقےنےیوم القدس کےطورپرمنایا۔پاکستان،سعودی عرب،شام،لبنان،عراق نائجیریااوردیگرکئی ممالک میں موجود ایرانی لابیزنے850چھوٹےبڑےشہروں میں اسرائیل وامریکہ مردہ بادریلیاں نکالیں جن میں خواتین وحضرات کی بڑی تعدادنےبھرپورشرکت کی۔

دوسری طرف روزنامہ اوصاف 28جون میں شائع ایک رپورٹ میں ایرانی سپریم لیڈرخامنہ ای صاحب کے قریبی ساتھی اورایرانی نیوزادارے”تابناک”کےمطابق امام مہدی اس برس حج کےموقع پرظاہرہوں گےاورسعودی عرب کےموجودہ نظام کولپیٹتےہوئےحج کی قیادت کریں گے۔امام صاحب کی اعانت کےلئےایران نےشام اوریمن میں 10لاکھ کامسلح لشکربھی ترتیب دےدیاہے۔ان کےمطابق اس برس حج کےموقع پر سانحہ منیٰ سےبھی بڑاحادثہ رونما ہوگا۔اسی منصوبےکےپیشِ نظرایران اس برس اپنےشہریوں کوحج پرنہیں بھیج رہابلکہ ایرانی شہری شام میں مقدس مقامات کی زیارت سےمشرف ہوسکیں گے۔

فلسطین کےحوالےسےایران،حزب اللہ اوران کےہم فکرطبقے کاظاہری مئوقف آزادئِ قدس کی حمایت واعانت کارہاہے۔حماس اورحزب اللہ میں اس سلسلےمیں کچھ تعاون رہتاہےجبکہ ایران بھی اس بات کااظہارکئی بارکرچکاہےکہ وہ حماس اورفلسطینی عوام کی ہرطرح سے مددکرتارہتاہے۔یہی طبقہ ہی آزادئِ قدس کےحوالےسےدنیابھرمیں متعدد مخصوص ایام کو اسی مناسبت سےبھرپوراندازمیں مناتاہے۔

جبکہ العربیہ کی ایک رپورٹ کےمطابق حماس کےاعلیٰ عہدیدارکی ویڈیومنظرعام پرآئی جس میں وہ یہ کہتےہوئےسنےگئےکہ ایران کافلسطینی عوام کےلئےتعاون محض پروپیگنڈا ہے،ایران نےبہت ہی کم فلسطینی عوام کاتعاون کیاہے۔کچھ عرصہ قبل حماس نےحزب اللہ کےکئی لوگ پکڑےجواپنےمخصوص ایجنڈےپرکام کررہےتھےاورلوگوں میں متنازعہ مواد پھیلارہےتھےجوفلسطین کی داخلی سلامتی کےلئےخطرےکاباعث تھا۔

حماس یافلسطین کےلئےایران اوراس کےہم فکرممالک یالوگوں کی ہمدردی میں صداقت کا اندازہ اس سےبھی لگایاجاسکتاہےکہ ایران بشارالاسدکی عسکری حمایت کررہاہے۔ان کی ہی فوجیں شام میں موجودفلسطینیوں کےمہاجرین کیمپوں میں بمباری کرتی ہیں اوراب تک کئی ہزارمہاجرین لقمہِ اجل بن چکےہیں۔حماس راہنماخالدمشعل کےمطابق بشارالاسدکےدبائوکی وجہ سےہمیں (حماس کو)شام سےبےدخل ہوناپڑا۔اسرائیلی مظالم پرشورشرابہ کرنےوالےیہ فلسطینی عوام کےنام نہادہمدرداورآزادئِ قدس کےعلمبرداراپنےملکوں میں موجودان مظلوم ومعصوم اوربےگھرافرادپرمظالم کیوں ڈھارہےہیں۔؟چندماہ پہلےحزب اللہ فلسطین کےایک راہنماآزادئِ قدس کےمقدس مشن کوچھوڑکراسد کی حمایت میں جانبازی دکھانےشام گئے اوروہیں پرہی مخالفین کی زدمیں آکرہلاک ہوئے۔

ایران اوراس کےہم فکرمشرقِ وسطیٰ باالخصوص سعودی عرب کےحکمرانوں کےخلاف دنیابھرمیں پروپیگنڈاکرتےرہتےہیں۔آلِ سعودآلِ یہودجیسانفرت انگیزنعرہ انہی لوگوں کی ہی اختراع ہے۔سعودیی عرب کےقریبی ممالک یمن اوربحرین میں بغاوت و شورش کامقصدبھی سعودی عرب کےگردگھیراتنگ کرناہے۔گزشتہ برس منیٰ حادثہ میں بھی مبینہ طورپرایران ملوث تھااورامام خمینی کی زندگی میں ہی حج کےموقع پر بدامنی پھیلانےکی کوشش بھی انہی نےکی۔اب پھراس برس کئی ماہ پہلےہی صف بندی شروع ہوچکی ہےکہ مقاماتِ مقدسہ کےتقدس کوپامال کرناہے۔اس مرتبہ ایک مذہبی نظریہ آمدِ مہدی کاسہارالیاہےاوراسی نظریہ کی آڑمیں یہ ناپاک کھیل کھیلاجائےگا۔

ایران گزشتہ کئی برسوں سےامتِ مسلمہ کےخلاف کی جانےوالی سازشوں اوران کی تکمیل میں ملوث ہے۔پاکستان اورمشرقِ وسطیٰ میں بدامنی پھیلانےوالےکئی گروہ ایران کی مکمل سرپرستی میں کام کررہےہیں۔مقدس مقامات کاکنٹرول آلِ سعودکےپاس ہوناایران کوبرداشت نہیں ہے۔وہ سعودی عرب کےگردگھیراتنگ کرنےکےلئےساراکھیل کھیل رہاہےجس میں امتِ مسلمہ کاخونِ ناحق بہ رہاہے۔اب کےسعودی عرب کی نسبت امریکہ بہادرکاجھکائوایران کی طرف ہے۔ایران مغربی طاقتوں کےلئےمعتبرہورہاہےاوروہ ان کےمنصوبوں کی تکمیل کاذریعہ بنےگا۔ایران اورمغرب میں خفیہ معاشقےکھل کرسامنےآرہےہیں اورمزیدسامنےآئیں گے۔ایران امریکہ اوراسرائیل سےہاتھ ملانےکوتوتیارہےمگرمسلم ممالک سےنہیں۔

اسی طرح استعماری طاقتیں عراق اورافغانستان پرتوحملہ آورہوتی ہیں کہ وہ ان کےلئے خطرہ تھےمگرایران کےبارےمیں محض زبانی جمع خرچ ہی کافی ہوتاہے۔انسانی حقوق کی پامالی کوبنیادبناکروہ لیبیاپرتوہلہ بولتےہیں مگرشام میں درندگی اوربربریت پرمکمل خاموش رہتےہیں۔مسٹراوباماتواس بات پربہت خوش ہیں کہ وہ شام میں کسی بھی کارروائی میں شامل نہیں ہوئے۔یہ سب باتیں ایران اوراس کےہم فکرطبقےکےمرگ برگ امریکہ واسرائیل نعروں کاپول کھولنےکوکافی ہیں۔

ایران ایک طرف آزادئِ قدس کاعلمبردارہےمگراس کےلئےکوئی صف بندی،منصوبہ بندی کہیں نظرنہیں آتی۔مگرتسخیرِکعبۃ کےلئےاس نے 10لاکھ کالشکرِعظیم تیارکررکھاہےاوروہ بھی ایک مفروضےپرکہ اسی برس امام مہدی تشریف لارہےہیں۔ایرانی عزائم کیاہیں؟اب اس کااندازہ لگاناکوئی مشکل نہیں کہ یہ سب واضح ہورہاہے۔مرگ برگ اسرائیل اورمرگ برگ امریکہ کےنعرےتولگاتےہیں مگران کےخلاف کوئی تحریک یالشکرتیارنہیں کئےگئےبلکہ شام،عراق اورافغانستان جیسےممالک میں ان کےمفادات کاتحفظ کیاگیا۔۔جبکہ سرزمینِ عرب میں مسلمانوں کاخونِ ناحق بہانےاورحرمین کےتقدس کوپامال کرنےکےلئےاتنےبڑےمسلح لشکرکاتیارکرنایہ ظاہرکرتاہےکہ ایران کاعزم آزادئِ قدس نہیں بلکہ تسخیرِکعبۃ ہے۔۔۔

مسلم امہ اس وقت جس مشکل ترین دورسےگزررہی ہےاس کاذمہ دارتنہاایران نہیں بلکہ عرب ممالک کی بادشاہتیں اوران کی غلط پالیسیاں بھی مسلم امہ میں تفریق اورخون ریزی کاباعث ہیں۔افسوس اس پرہےکہ اس دہکتی آگ کوبجھانےکی بجائےنت نئےنظریات اورباتوں سےاس آگ کومزیدبھڑکایاجارہاہے۔سعودی عرب اورایران کی سیاسی مخاصمت کومذہبی لبادےاوڑھاکرمسلم دنیامیں شیعہ سنی کشیدگی کوہوادینےکی مذموم کوششیں عروج پرہیں۔ ایسےوقت میں ایران کی طرف سےامام مہدی کی آمداورسعودی عرب کےنظام کولپیٹنےکی باتیں اوراس کےلئےمسلح لشکرکی تیاریاں حالات کومزیدگھمبیر بنائیں گی۔

ایران کوسوچناچاہئےکہ اس قسم کےاعلانات سےمشرق وسطیٰ میں موجودآگ پوری اسلامی دنیامیں پھیل جائےگی کہ مسلمان کعبۃ اللہ اورروضہِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کےبارےمیں کسی بھی قسم کی شرانگیزی برداشت نہیں کریں گے۔اس قسم کےکسی بھی اقدام سےمسلم امہ میں جوکشیدگی پھیلےگی اس کی تمام ترذمہ داری ایران پرہوگی اس لئےایران کوچاہئے کہ وہ ذمہ داری کامظاہرہ کرتےہوئےمسلم امہ میں موجودآگ کوکم کرنےکی کوشش کرے۔ ایران اورسعودی عرب مسلم ممالک میں اہم مقام رکھتےہیں انہیں چاہئےکہ وہ اس مقام کا غلط استعمال کرنےکی بجائےمفیداستعمال کرکےمسلم امہ میں تفریق ختم کرنےمیں کردار ادا کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے