رائڈ فار پیس، شاہد رانا بذریعہ موٹرسائیکل پاکستان کے سفر پر…

[pullquote]19/11 کے بعد جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی میں سیاحوں کی آمد میں کمی واقع ہوئی ہے۔۔۔ اس کے برعکس یورپ، امریکا، مشرق بعید، آسٹریلیا اور چائنہ میں سیاحت کے شعبے میں بڑے پیمانے پر ترقی دیکھنے میں آئی ہے… اسٹیٹسٹا کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2014 میں سیاحتی صنعت کا حجم 7.6 ٹریلین امریکی ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ 2005 سے 2014 کے درمیان پوری دنیا کی سیاحتی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حجم 528 ملین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 1.25ٹریلین امریکی ڈالر تک جا پہنچا ہے۔[/pullquote]

9/11 کے بعد پاکستان میں سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہوئی تھی لیکن گزشتہ چند برسوں میں مقامی سیاحت کے فروغ سے ٹریول اور ہوٹل انڈسٹری میں بہتری آئی ہے۔۔۔ ہرسال پاکستان کے بڑے شہروں سے سیاح لاکھوں کی تعداد میں گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، مری اور خبیر پختونخواہ کے سیاحتی مقامات کا رخ کر رہے ہیں۔

[pullquote]مقامی سیاحت کے فروغ میں بعض افراد ایسے بھی ہیں جو تن تنہا پاکستان کے دور افتاہ مقامات کا سفر کر کے بین الااقوامی اور مقامی سیاحوں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔۔۔ ان میں سے ایک لاہور کے رہائشی شاہد جمیل رانا بھی ہیں جو اس وقت "رائڈ فار پیس” کے نام سے موٹر سائیکل پر پورے پاکستان کا سفر کررہے ہیں… جبکہ حال ہی میں 20 سالہ زینت عرفان نے امن اور آزادی کا نعرہ بلند کرتے ہوئے بذریعہ موٹر سائیکل کشمیر اور گلگت بلتستان کی وادیوں کا سفر مکمل کیا ہے۔۔ [/pullquote]

شاہد جمیل رانا نے "رائڈ فار پیس "کے نام سے لاہور سے موٹرسائیکل پر اپنے مہم کا آغاز کیا ہے۔۔۔ وہ ایک پروفیشنل ٹورگائڈ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس مہم کے ذریعے پاکستان اور پوری دنیا کو امن کا پیغام دینا ہے۔ اس کےعلاوہ ان کی یہ کوشش ہے کہ وہ بذریعہ موٹر سائیکل پاکستان کے بلند و بالا پاسسز کو سر کرنے کا ریکارڈ قائم کرے۔۔۔ جب وہ اسلام آباد پہنچے تو آئی بی سی نے ان کا انٹرویو کیا—

آئی بی سی: رائڈ فار پیس کا بنیادی مقصد کیا ہے۔۔۔؟
شاہد رانا: اس کا مقصد ہے ‘سفر برائے امن’، 60 دنوں میں پورے پاکستان کا ٹور مکمل کرنا چاہتاہوں، اب تک شہریوں کی جانب سے بڑی پذیرائی ملی ہے، میں لوگوں کے درمیان پائی جانے والی دوریوں کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔

آئی بی سی: سنا ہے کہ آپ پاکستان کے بلند و بالا پاسسز کو بذریعہ موٹر سائیکل سر کرنا چاہتے ہیں۔۔۔؟
شاہد رانا: جی ہاں، 7 پاسسز ایسے ہیں جو 3000 میٹر کی بلندی پر واقع ہیں جبکہ 2 پاسسز کی بلندی 5000 ہزار میٹر ہے، میں چاہتا ہوں کہ موٹر سائیکل پر وہاں تک پہنچوں اور پہلا پاکستانی بنوں۔۔۔ میں لوگوں کے اندر پائے جانے والا خوف کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔۔


آئی بی سی: آپ نے موٹرسائیکل پر قائد اعظم اور علامہ اقبال کی تصویر کے علاوہ مرحوم عبدالستار ایدھی کا پوسٹر بھی لگایا ہے، اس کی وجہ کیا ہے۔۔۔؟
شاہد رانا: عبدالستار ایدھی پاکستان کو ایک ایسا مشن دے گئے ہیں، اور میں چاہتا ہوں کی ہر گھر سے ایدھی نکلے، پاکستانی عوام کی فلاح کے لئے ہمیں ایدھی کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔

آئی بی سی: آپ پورے پاکستان کے ٹور پر ہیں، مقامی سیاحت کا رجحان بڑھ رہا ہے، ماحولیاتی آلودگی کو کم کیسے کیا جائے۔۔۔؟
شاہد رانا: ہمیں پورے پاکستان کا سفر کرنا چاہیے لیکن ہنزہ کو کراچی نہ بنائیں، گلگت کو لاہور نہ بنائیں، جہاں بھی جائیں ماحولیاتی آلودگی سے پاکستان کو بچائیں۔۔۔
آئی بی سی: سفری اخراجات کا کیا انتظام ہے۔۔۔؟
شاہد رانا: میرا روزانہ کا خرچ تقریبا 5000 روپے ہیں، تاحال مجھےکوئی اسپانسر نہیں ملا ہے، میں نے یاماھا کا موٹر بائک خریدا ہے، امید ہے کہ یاماھا ضرور اس ٹور کو اسپانسر کرےگا۔

زینت عرفان پاکستان کی پہلی خاتون موٹرسائیکلسٹ ہیں جس نے کشمیر اور گلگت بلتستان کی حسین وادیوں کا سفر حال ہی میں مکمل کیا ہے۔ وہ کہتی ہے کہ اس طرح کا سفر ہمارے اندر پائے جانے والا خوف کو ختم کرکے آزاد اور بااختیار ہونے کا احساس دلاتا ہے۔

20 سالہ زینت نے 8 سال قبل ہی اپنے مہم کا آغا اس وقت کیا جب والدہ نے ان کے مرحوم والد کی خواہش کا تذکرہ کیا "وہ چاہتے تھے کہ بذریعہ موٹرسائکل پوری دنیا کا سفر کرے”، زنیت کے والد صرف 34 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ زینت کا ماننا ہے کہ وہ اپنے والد کے ادھورے خواب کو ایک دن ضرور پورا کریگی۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے