‘پرویز مشرف کی تمام جائیدادیں ضبط نہیں ہوسکتیں

اسلام آباد: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ان کی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کے احکامات تو جاری کردیئے ہیں لیکن سابق صدر کی جائیداد کا بڑا حصہ ضبط نہیں کیا جاسکتا۔

خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کی جائیداد کی جو تفصیلات وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کی گئیں ان کے مطابق پرویز مشرف سات غیر منقولہ جائیدادیں اور 9 بینک اکاؤنٹس رکھتے ہیں۔

ان کی غیر منقولہ جائیداد میں آرمی ہاؤسنگ اسکیم کراچی، خیابان فیصل ڈی ایچ اے کراچی، بیچ اسٹریٹ ڈی ایچ اے کراچی، ڈی ایچ اے اسلام آباد اور ڈی ایچ اے لاہور میں پلاٹس شامل ہیں

اس کے علاوہ سابق صدر چک شہزاد میں ایک فارم ہاؤس اور بہاولپور میں زرعی زمین کے بھی مالک ہیں۔

جنرل (ر) مشرف کے 9 بینک اکاؤنٹس بھی ہیں جو بینک الفلاح، عسکری بینک، حبیب میٹروپولیٹن بینک، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور نیشنل بینک آف پاکستان میں ہیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کی جانے والی تفصیلات میں جس پرتعیش فارم ہاؤس کا ذکر کیا گیا ہے وہ متنازع ہے کیوں کہ اس کا معاملہ ابھی عدالت میں ہے۔

صہبا مشرف دعویٰ کرتی ہیں کہ یہ فارم ہاؤس ان کی ملکیت ہے جو انہیں ان کے شوہر پرویز مشرف نے 2008 میں تحفے میں دیا تھا۔

خصوصی عدالت کی جانب سے سابق آرمی چیف کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کیے جانے کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں پرویز مشرف نے 4 جنوری 2014 کو بہاولپور میں اپنی 400 کنال زرعی زمین فروخت کردی تھی۔

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ خصوصی عدالت میں 13 دسمبر 2013 کو شروع ہوا تھا۔

سابق صدر کی دیگر غیر منقولہ جائیدادوں میں پانچ پلاٹس شامل ہیں جو فوک کے زیر انتظام چلائی جانے والی ہاؤسنگ اسکیموں میں ہیں۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل حسین کا کہنا ہے کہ یہ پلاٹ ضبط نہیں کیے جاسکتے کیوں کہ یہ فوج کی ملکیت ہیں اور پرویز مشرف صرف ان پلاٹس کے الاٹی ہیں زمین کے مالک نہیں۔

جہاں تک سابق صدر کے بینک اکاؤنٹس کی بات ہے مختلف بینکوں میں موجود 9 میں سے 4 اکاؤنٹس ایسے ہیں جو صرف پرویز مشرف کے نام پر ہیں جبکہ بقیہ چار پرویز مشرف اور ان کی اہلیہ صہبا مشرف کے جوائنٹ اکاؤنٹس ہیں اور مشرف کے وکیل کا کہنا ہے کہ انہیں بھی منجمد نہیں کیا جاسکتا۔

ایڈووکیٹ فیصل حسین نے مزید بتایا کہ ایک بینک اکاؤنٹ پرویز مشرف ٹرسٹ کے نام پر ہے اور اسے بھی منجمد نہیں کیا جاسکتا۔

جو چار بینک اکاؤنٹس صرف پرویز مشرف کے نام پر ہیں ان میں بالترتیب 4 ہزار 3 سو 96 روپے، 6 لاکھ 24 ہزار 865 روپے اور 12 لاکھ 40 ہزار روپے موجود ہیں جبکہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ میں موجود ان کا بینک اکاؤنٹ فی الحال خالی ہے۔

ایڈووکیٹ فیصل حسین کا کہنا ہے کہ جس اکاؤنٹ میں 12 لاکھ 40 ہزار روپے موجود ہیں وہ دراصل سابق صدر کا پنشن اکاؤنٹ ہے اور حکومت کے لیے اسے منجمد کرنا بھی آسان نہیں ہوگا۔

پرویز مشرف کے خلاف چلائے جانے والے غداری کے مقدمے میں استغاثۃ محمد اکرم شیخ کا خیال ہے کہ ڈی ایچ اے میں موجود جنرل (ر) پرویز مشرف کے پلاٹس ضبط کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی حکم کے بعد بینک پرویز مشرف کے تمام اکاؤنٹس منجمد کرنے کے پابند ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس عدالتی حکم سے اس کی حق تلفی ہوئی ہے تو خصوصی عدالت اسے اپیل کرنے کی اجازت دے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے