کسٹم انسپکٹر کا قتل، ایان علی کے وارنٹ جاری

[pullquote]پولیس نے پہلے یہ مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا تھا تاہم مقتول کسٹم انسپکٹر کی بیوہ کے بیان کے بعد آیان علی کو اس مقدمے میں شامل تفتیش کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کی….[/pullquote]

راولپنڈی کی ایک مقامی عدالت نے غیر ملکی کرنسی بیرون ملک سمگل کرنے کے مقدمے کی ملزم ایان علی کو کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری کے قتل کے مقدمے میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے ہیں۔

مقتول کی بیوہ عاصمہ چوہدری کی طرف اپنے خاوند کے قتل کے مقدمے میں عدالت اور متعقلہ پولیس کو دیے گئے بیان میں ملزمہ ایان علی کو نامزد کیا گیا ہے۔

کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری کا نام ملزمہ ایان علی سے غیر ملکی کرنسی برآمد ہونے کے مقدمے میں گواہ کی حثیت سے شامل ہے اور ملزمہ سے کرنسی برآمد ہونے کے دوماہ کے بعد اُنھیں نامعلوم افراد نے قتل کردیا تھا۔

مقامی پولیس نے پہلے یہ مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا تھا تاہم مقتول کسٹم انسپکٹر کی بیوہ کے بیان کے بعد ایان علی کو اس مقدمے میں شامل تفتیش کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کی۔

راولپنڈی کی پولیس نے اس مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کے لیے متعدد بار نوٹس بھیجے لیکن ایان علی تفیش کے سلسلے میں پولیس میں پیش نہیں ہوئیں۔

اس پر متعلقہ تھانے کی پولیس نے مقامی عدالت میں ملزمہ کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دی جسے سول جج گلفام لطیف بٹ نے ایان علی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق ملزمہ ان دنوں کراچی میں مقیم ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے اگلے ایک دو روز میں پولیس کی ٹیم کراچی روانہ کردی جائے گی۔

مقتول کسٹم انسپکٹر کی بیوہ کی درخواست پر پنجاب حکومت نے آیان علی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دی تھی جسے منظور کرلیا گیا جبکہ اس سے پہلے وزارت داخلہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکال چکی تھی۔
ایان علی کو گذشتہ برس پانچ لاکھ امریکی ڈالر دوبئی لےکر جانے کی کوشش میں بےنظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا۔
پاکستان کے قانون میں دس ہزار امریکی ڈالر بیرون ملک لے کر جانے کی اجازت ہے۔

ملزمہ ایان علی کی غیر ملکی کرنسی بیرون ملک سمگل کرنے کے مقدمے کی پیروی سابق حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکرٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ کر رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے