مہاجرغافل نہیں ہے

سالوں سے جاری مہاجر نسل کشی اور اس پر تمام قومیت،سیاسی و مزہبی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے چپ کا روزہ کب تک رہے گا ؟ مہاجروں کیلئے کوئی صحافی ،لکھاری،تجزیہ نگار،اینکرپرسن اور تمام دیگر قومیت کے لوگ اپنی آواز مہاجروں کے ساتھ کیوں نہیں ملاتے ؟ سب کے حقوق کی بات کی جاتی ہے مگر جب اردو بولنے والے اپنے حقوقِ کی بات کرتے ہیں تو اسے لسانی و سیاسی مسلہ کہہ کر مہاجروں کو سائڈ لائن کردیا جاتاہے خدارا مہاجروں کی وقتی خاموشی کو مہاجروں کی ہار نہ سمجھا جاے مہاجر ہی وہ قوم ہے جس کی مسلسل جدوجہد سے پاکستان میں وجود میں آیا اوراب اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرہے ہیں انشائ اللہ ایک دن ضرور کامیاب ہونگے . ..

اے لوگو ! اے اپنو ! اے پیاروں ! اے بیگانوں !

سب کان کھول کر سن لو! ہم مہاجر غافل نہیں ہیں کیوں کہ جس طرح سے کراچی میں آپریشن کے نام پر مہاجروں کی نسل کشی کی جارہی ہے مہاجر ان متعصبانہ کاروائی سے ڈرنے یا بھٹکنے والا نہیں مہاجر وہ قوم ہے جس نے پاکستان سے پہلے جو قربانیاں دیں وہ ناقابل فراموش ہیں اور آج تک ان قربانیوں کا سلسلہ جاری ہے اور آج اپنے حقوق مانگنے اور مہاجروں کی نمایندہ جماعت ایم کیوایم کا ساتھ دینے اور پاکستان بنانے کے جرم میں مہاجروں کو چن چن کر قتل کیا جارہا ہے جس کا مقصد مہاجروں کی طاقت اور ایم کیوایم اور الطاف حسین کو کمزور کرنا ہے جو نا ممکن ہے مہاجر کبھی غافل نہیں ہوسکتا کیونکہ ہجرت مسلسل جاری و ساری عمل ہے ہجرت کے عمل پر کبھی جمود طاری نہیں ہوتا کیونکہ یہ ہمارے آخرالزماں کی سنت ہے …..

مہاجر غافل کیسے ہوسکتا ہے ؟ اگر اس وقتی سناٹے کو دیکھ کر اگر دشمن سمجھ رہا ہے کہ اس نے میدان مارلیا ہے ، رن جیت لیے ہیں ، اور جنگ فتح کرلی ہے تو اسے خواب خرگوش و خوش فہمی میں تھوڑی دیر ہی صحیح مگر مبتلا رہنے دو ……

صحبت تمام تو ہونے دو – ان کو اپنے سارے کارڈ شو تو کرنے دو .. جو تیر ان کے ترکش میں بچے ہیں ان تیروں کو بھی آزمانے دو –

اوپر سارے عالم بلکہ عالمین کا مالک و پروردگار سب کچھ دیکھ رہاہے مظلوم مہاجر،اور ظالم و غاصب، فرزمین زمین،قبضہ مافیا،کو بھی دیکھ رہا ہے
اے لوگوں! مہاجر غافل نہیں ہے…حدوں کو پہنچ رہا ہے تاکہ حجت تمام ہوجاے
اگر مہاجر ” ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم ” کی ساکت تصویر بنا ہوا یہ ظلم اور اندھیر گردی دیکھ رہاہے تو یہ بھی بے مقصد نہیں ہے قدرتی طور پر یہ ایک مرحلہ ہے جو بظاہر شتم پشتم طے تو ہوہی رہا ہے مگر ساتھ ساتھ اوربھی حقائق کو آ شکار کررہا ہے ….
وقت کرتا ہے پرورش برسوں …حادثہ ایک دم نہیں ہوتا …وقت کے شکم میں جو کچھ پروان چڑھ رہا ہے وہ اپنی مدت پورع کرکے ظاہر ہو کر رہےگا
بقول جگر مراد آبادی کہ …اسی کائنات میں اے جگر کوءانقلاب اٹھے گا کہ بلند ہو کہ بھی آدمی ابھی آدمی کا غلام ہے-
مہاجر تو اعلیٰ ظرف ہیں اپنے دشمنوں کے لیے بھی درازی عمر کی دعا کرتے ہیں کہ عرض ہے …
” میری جوانیاں ہیں تیرے دم سے
میرے دشمن تو لمبی عمر پانا….. !
میں تیرا حشر اس دنیا میں دیکھوں
کہیں تو مجھ سے پہلے نہ مرجانا”
مہاجر کسی قیمت پر غلامی قبول نہیں کرسکتا خواہ اس کو جبر و ظلم کا اس حد تک نشانہ بنایا جاے جتنا کہ انسانی تصویر میں ظلم کی آخری حد ہے مہاجر غلامی پر ہر گز قناعت نہیں کرسکتا -مہاجروں کو دبانے کے بجاے انکی محرومیوں کو ختم کریں نہ کہ مہاجروں کی نسل کشی کریں اردو بولنے والے مہاجروں کو جس طرح قانون نافذ کرنے والے ادارے چن چن کر قتل کررہے ہیں ایسا لگتا ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے غیر ملکیوں یا دہشتگردوں کو قتل کررہے ہیں مہاجروں کی نسل کشی پر حکمرانوں کی خاموشی جو مجرمانہ فعل ہے خدارا حکمران ہوش کے ناخون لیں اس بر بریت اور بے حسی کو ختم کریں اردو بولنے مہاجروں کی احساس محرومی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے