تاریخ بولتی ہے…

تاریخ کا تاریخی حیثیت میں یہ تاریخی فیصلہ ہے کہ تاریخی ریکارڈ درست رکھنے کے لیے تاریخ بولتی ہے،لہذا تاریخ بولتی ہے کہ جہلم کے دو معروف سیاسی خاندان ہیں جو قبل از قیام پاکستان سے آج تک ایک دوسرے سے نبرد آزما ہیں،دونوں خاندان متوقع ضمنی الیکشن برائے قومی اسمبلی حلقہ این اے 63 سے انتخاب لڑ رہے ہیں اس لیے فی الحال ان کی تاریخ زیر بحث ہے،ایک خاندان تحصیل دینہ کے نواحی علاقہ لدھڑ سے ہے سابق ضلع ناظم جہلم چوہدری فرخ الطاف اس کی سربراہی کر رہے ہیں اس کو جہلم کی سیاست میں لدھڑ خاندان کے نام سے جانا جاتا ہے،جبکہ دوسرا خاندان تحصیل جہلم کے گاؤں داراپور سے تعلق رکھتا ہے ،نوابزادہ اقبال مہدی مرحوم کے بعد ان کا صاحبزادہ اس کی سربراہی کر رہا ہے اس کو نوابزادہ خاندان کہا جاتا ہے،
تاریخ بولتی ہے کہ چوہدری فرخ الطاف کے پردادا لدھڑ خاندان کے جد امجد کپتان شیر باز انڈین آرمی میں تھے اور کپتان کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے،تاریخ بولتی ہے کہ نوابزادہ اقبال مہدی کے پردادا راجہ زمان مہدی خان کو انگریز حکومت نے 1891ء میں ان کی خدمات کے پیش نظر پنجاب میں "صوبائی درباری ” اور "خان بہادر” کے عہدے پر فائز کیا،(بحوالہ:پنجاب چیفس۔مصنف:سر لیپل گریفن)

تاریخ بولتی ہے کہ برطانوی حکومت نے 1921ء میں ڈسٹرکٹ بورڈ سسٹم رائج کیا ،پہلے انتخابات کرائے،جہلم میں چوہدری فرخ الطاف کے نانا خان بہادر چوہدری فیروز دین آف کنیٹ چکوال کے سرداروں کو شکست دے کے اور انکے امیدوار چوہدری غلام احمد آف کالا گجراں نوابزادہ اقبال مہدی کے دادا راجہ طالب مہدی کو ہرا کر پہلے ممبر منتخب ہوئے اس کے بعد چوہدری فیروز دین پہلے وائس چئیرمین ڈسٹرکٹ بورڈ جہلم بنے،بعدازاں راجہ طالب مہدی کو حکومت وقت نے ممبر پنجاب قانون ساز کونسل نامزد کیا، تاریخ بولتی ہے کہ معروف مسلم لیگی رہنما ،قائداعظم کے دست راست راجہ غضنفر علی خان ،چوہدری فرخ الطاف کے خالو اور پیر فضل شاہ آف جلالپور شریف کے بھانجے تھے،وہ1937 کے پہلے صوبائی الیکشن میں ممبر قانو ن ساز اسمبلی پنجاب منتخب ہوئے،اور پھر پارلیمانی سیکرٹری بنے….

تاریخ بولتی ہے کہ لدھڑ خاندان کے چوہدری محمد اویس نے 1926ء میں اپنا سیاسی سفر مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے شروع کیا،وہ قیام پاکستان سے قبل وائس چئیرمین ڈسٹرکٹ بورڈ جہلم منتخب ہوئے،تحریک پاکستان کے دوران مسلم لیگ کے ضلعی صدر رہے،تاریخ بولتی ہے کہ 1946ء کے قانون ساز اسمبلی کے الیکشن میں راجہ غضنفر علی خان اور نوابزادہ خاندان کے راجہ خیر مہدی ممبر بنے،قیام پاکستان کے بعد راجہ غضنفر علی خان وزیر برائے غذائی اجناس،زراعت،صحت اور مہاجرین رہے،پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پہلے صدر بنے اور مختلف ممالک میں سفیر رہے،1947ء میں چوہدری محمد اویس ضلع جہلم کے پہلے چئیرمین ڈسٹرکٹ کونسل بنے…

تاریخ بولتی ہے کہ 1951ء کے الیکشن میں نوابزادہ خاندان کے راجہ خیر مہدی اور لدھڑ خاندان کے چوہدری محمد اویس مسلم لیگ کی جانب سے ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے،1956ء میں راجہ خیر مہدی اور چوہدری اویس کے صاحبزادے چوہدری الطاف حسین ویسٹ پاکستان اسمبلی کے رکن بنے،تاریخ بولتی ہے کہ ایوب خان کے دور حکومت میں نوابزادہ اقبال مہدی کے والد نوابزادہ افضال مہدی اسمبلی کے رکن بنے ،1964ء کے صدارتی الیکشن میں لدھڑ خاندان کے چوہدی الطاف حسین مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے قریبی ساتھی رہے،ان کی انتخابی مہم چلاتے رہے،جبکہ نوابزادہ افضال مہدی ایوب خان کے معتمد ساتھی رہے،تاریخ بولتی ہے کہ 1970ء کے الیکشن میں نوابزادہ لہراسب (کنونشن مسلم لیگ) کو پیپلز پارٹی کے داکٹر غلام حسین اور چوہدری الطاف حسین(کونسل مسلم لیگ) کو پی پی پی کے خان غفار خان نے شکست دی،تاریخ بولتی ہے کہ 1985ء کے غیر جماعتی الیکشن میں نوابزادہ اقبال مہدی ایم پی اے منتخب ہوئے اور چوہدری الطاف حسین کو راجہ افضل خان نے ہرا دیا،1988ء کے الیکشن میں نوابزادہ اقبال مہدی آزاد امیدوار کی حیثیت سے ایم این اے بن گئے اور چوہدری الطاف حسین کو راجہ افضل نے دوبارہ شکست دی، 1990ء کے الیکشن میں حلقہ این اے 45 سے چوہدری الطاف حسین نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر آئی جے آئی کے راجہ افضل کو شکست دی ،نوابزادہ اقبال مہدی آئی جے آئی کے ٹکٹ پر کامیاب رہے،سیاسی محاذ آرائی کے دوران 1992ء میں چوہدری الطاف حسین گورنر پنجاب بن گئے،1993ء کے الیکشن میں چوہدری الطاف حسین انتخابی قاعد و ضوابط کی وجہ سے حصہ نہ لے سکے،اور این اے 46سے نوابزادہ اقبال مہدی مسلم لیگ ن کی جانب سے ایم این اے منتخب ہوئے،پیپلز پارٹی کی حکومت نے دوبارہ 1993ء میں چوہدری الطاف حسین کو گورنر پنجاب بنایا،1995ء میں چوہدری الطاف حسین گورنرشپ کے دوران خالق حقیقی سے جا ملے،تاریخ بولتی ہے کہ 1997ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امیدوارلدھڑ خاندان کے چوہدری فرخ الطاف مسلم لیگ ن کے راجہ افضل سے ہارگئے نوابزادہ اقبال مہدی مسلسل چوتھی بار مسلم لیگ ن کی جانب سے رکن قومی اسمبلی بنے…..

تاریخ بولتی ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے حکومت سنبھالنے کے بعد بلدیاتی الیکشن کے ہنگام 2001ء میں جہلم کی تین بڑی سیاسی شخصیات راجہ محمد افضل خان،چوہدری فرخ الطاف اور نوابزادہ اقبال مہدی مسلم لیگ قائد اعظم کے صدر میاں اظہر سے قریبی رابطے میں تھے،لیکن میاں محمد اظہر نے نوابزادہ اقبال مہدی کا نام مسلم لیگ(ق) کی جانب سے ضلع ناظم جہلم کے الیکشن کے لیے فائنل کر دیا،تاہم گجرات کے چوہدری برادران کی مداخلت کے بعد چوہدری فرخ الطاف کو ضلع ناظم جہلم کے لیے نامزد کیا گیا جبکہ نوابزادہ اقبال مہدی کے حصے میں نائب ضلع ناظم کی سیٹ آئی جس پر انہوں نے اپنا آدمی دیا،چنانچہ چوہدری فرخ الطاف بلا مقابلہ ضلع ناظم جہلم منتخب ہوئے،تاریخ بولتی ہے کہ2002ء کے انتخابات میں لدھڑ خاندان کے چوہدری شہباز حسین مسلم لیگ قائداعظم کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے62 سے منتخب ہوئے اور وفاقی وزیر بنے،دوسری جانب گریجوایٹ نہ ہونے کی وجہ سے نوابزادہ اقبال مہدی الیکشن نہ لڑسکے اس لیے مسلم لیگ ن کے امیدوارراجہ محمد اسد خان کی حمایت کی اور این اے 63سے کامیاب کرایا،تاریخ بولتی ہے کہ 2005کے لوکل گورنمنٹ الیکشن میں چوہدری فرخ الطاف نے نوابزادہ اقبال مہدی کو ضلع ناظم کے الیکشن میں شکست دی،یہ نوابزادہ اقبال مہدی کی پہلی اور آخری انتخابی شکست تھی،تاریخ بولتی ہے کہ 2008کے الیکشن میں مسلم لیگ قائد اعظم کے امیدوار چوہدری شہباز حسین این اے62 اور 63 دونوں نشستوں سے الیکشن ہار گئے،جبکہ نوابزادہ اقبال مہدی نے مسلم لیگ ن کے راجہ محمد اسد خان کی حمایت کرکے انہیں این اے 63سے ممبر قومی اسمبلی منتخب کرایا،تاریخ بولتی ہے کہ لدھڑ خاندان کے چوہدری فرخ الطاف اور چوہدری فواد حسین نے 2013ء کے الیکشن میں باالترتیب این اے 62اور این اے 63سے مسلم لیگ قائداعظم کی جانب سے حصہ لیا اور شکست ہوئی،دوسری طرف نوابزادہ اقبال مہدی پانچویں اور آخری دفعہ حلقہ این اے 63 سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پرممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے،اور ان کی ہمشیرہ محترمہ راحیلہ مہدی پی ٹی آئی کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشست پر ممبر صوبائی اسمبلی نامزد ہوئیں،24 مئی 2016ء کو نوابزادہ اقبال مہدی کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست این اے63 کے ضمنی الیکشن میں لدھڑ خاندان کے چوہدری فواد حسین پی ٹی آئی کی جانب سے جبکہ نوابزادہ خاندان کے مطلوب مہدی مسلم لیگ ن کی جانب سے دونوں خاندان الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے