سامعہ کیس، سابقہ شوہر کی ضمانت قبل از گرفتاری

[pullquote]پولیس کے مطابق تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ سامعہ نے اپنے سابقہ شوہر شکیل سے باقاعدہ طلاق نہیں لی تھی پولیس حکام کے مطابق پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہ کے سابقہ شوہر چوہدی محمد شکیل نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر لی ہے۔ ضلع جہلم میں تھانہ منگلا کے ایس ایچ او محمد عقیل نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس چوہدری محمد شکیل کا بیان ریکارڈ کرے گی۔[/pullquote]

خیال رہے کہ سامعہ شاہد نامی 28 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کی موت رواں ماہ کی 20 تاریخ کو پاکستان کے ضلع جہلم میں ان کے آبائی گاؤں پنڈوری میں واقع ہوئی تھی۔ اس سے قبل پاکستان کے ضلع جہلم میں پولیس نے سامعہ شاہد کے قتل کے الزام میں ان کے والد اور ایک قریبی رشتہ دار کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی تھی۔
برطانوی رکنِ پارلیمان ناز شاہ نے بھی وزیرِ اعظم پاکستان محمد نواز شریف کو خط لکھ کر مبینہ طور پر غیرت کے نام پر ہونے والے اس قتل کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر سامعہ شاہدکےماموں عمران واحدنےدعوی کیاہے کہ اسکی بھانجی کوغیرت کےنام پرقتل نہیں کیاگیا۔وہ فطری موت کاشکارہوئی۔ بریڈفورڈ میں جیونیوز کوانٹرویو میں عمران واحدنےیہ بھی کہاکہ سامیہ کی والدہ اب بھی جہلم ہی میں مقیم ہے۔ ماموں نےسامیہ کیس کونیاموڑدیدیا اور ان کا کہنا ہے کہ میری بھانجی کوغیرت کےنام پرقتل نہیں کیاگیا۔ ماموں عمران واحد نے بتایا کہ بھانجی کے پاکستان جانے کے 4روز بعد ہارٹ اٹیک کی اطلاع آئیتھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سامیہ کا نکاح پہلے ہوچکا تھا ، ایک نکاح پردوسرانکاح کیسے ہوسکتا ہے۔۔؟ ماموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی بھانجی کی گرومنگ کرکےشادی برطانیہ میں قیام کےلیےکی گئی تھی۔

پاکستان کے وزیرِ داخلہ چودہری نثار علی خان نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ پولیس حکام کو اپنی نگرانی میں معاملے کی فوری اور شفاف تحقیقات کرنے قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے جلد از جلد تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔

سامعہ کے شوہر مختار کاظم نے الزام عائد کیا تھا کہ سامعہ کے گھر والوں نے انھیں خاندان سے باہر شادی کرنے کی وجہ سے قتل کیا ہے اور انھوں نے اس مقدمے میں سامعہ کے والدین، بہن اور ایک کزن کو نامزد کیا ہے۔
تھانہ منگلا کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ شاہد اور مبین نامی ملزمان کو بدھ کو حراست میں لیا گیا۔
ان کے مطابق سامعہ کی ہلاکت کے بعد ملزمان کے بیانات اور پولیس کی تفتیش سے سامنے آنے والے شواہد میں تضادات کی بنا پر ان دونوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اہلکار کے مطابق مقدمے میں نامزد دونوں خواتین کو حراست میں لینے کے بارے میں تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

سامعہ کے شوہر مختار کاظم نے الزام عائد کیا ہے کہ سامعہ کے گھر والوں نے انھیں خاندان سے باہر شادی کرنے کی وجہ سے قتل کیا ہے… اس مقدمے کی تفتیش کی نگرانی کرنے والے جہلم کے ڈی پی او مجاہد اکبر نے بدھ کو مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے صورتحال سامعہ کے پوسٹ مارٹم کی فورینزک رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی واضح ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک کی تفتیش سے یہ لگ رہا ہے کہ معاملہ خودکشی یا فطری موت کا نہیں ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ سامعہ نے اپنے سابقہ شوہر شکیل سے باقاعدہ طلاق نہیں لی تھی اور ان کی دوسری شادی میں بھی ان کے گھر والوں کی رضامندی شامل نہیں تھی۔

ایس ایس پی مجاہد اکبر نے کہا کہ بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ سامعہ مفاہمت کی کوشش کے سلسلے میں اپنے والدین کے پاس آئی تھیں جبکہ مقدمے کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سامعہ کو والد کی بیماری کا بہانہ کر کے بلایا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے