مولانا کو ہضم کیوں نہیں ہوتا؟؟

تھامس ایڈیسن دنیائے سائنس کا بہت بڑا نام ہے جو کبھی یونیورسٹی نہیں گیا، دنیا نے اس کا کام دیکھا کسی نے یہ کہ کر نہیں جھٹلایا کہ اسکے پاس یونیورسٹی کی ڈگری نہیں ہے …. ایڈیسن نے وہ مقام حاصل کیا کہ آج کے انجینئرز بھی اس کی ریسرچ سے سیکھتے ہیں ۔۔۔۔ بل گیٹس کی مثال ہی دیکھ لیں وہ آج دنیا کیلئے مثال ہے ۔۔۔۔ پاکستان میں ہی ایک سے بڑھ کر ایک آٹوموبائل انجینئر پڑا ہے جو کبھی یونیورسٹی نہیں گیا۔۔ لیکن خود اپنی محنت لگن سے کام سیکھتے سیکھتے اس جگہ پر ہے کہ یونیورسٹیز سے پڑھ کر نکلے بیسیوں انجینئرز کو کام سکھاتا ہے ۔۔۔۔۔ NUST یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرز ایک شخص کو بہت احترام سے دیکھ رہے تھے معلوم ہوا کہ چٹا ان پڑھ شخص ہے لیکن آٹوموبائل انجینئرنگ کا اتنا علم رکھتا ہے کہ بہترین یونیورسٹی کے یہ انجینئرز اس سے کچھ بات کرنا اعزاز سمجھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ مختلف فیلڈز کے لوگ دیکھے ہیں جو سافٹ ویئر ڈویلپنگ سیکھ کر نئے آنے والے سافٹ ویئر انجینئرز کو کام پر لگائے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اصل قدر علم کی ہے وہ چاہے کسی مدرسہ میں سیکھا ہو، یونیورسٹی کالج یا ازخود ریاضت اور لگن سے سیکھنے کی کوشش کی ہو۔۔۔۔۔ یوں بھی محنت لگن اور سچے دل سے سیکھنا چاہیں تو اللہ تعالیٰ راہیں خود آسان فرما دیتے ہیں ۔۔

دنیائے سائنس تو یہ حقیقت مان لیتی ہے ۔۔

لیکن

یہ بات ”مولانا” ٹائپ شخصیات سے ہضم نہیں ہوتی۔۔

ہر ایسے شخص کو فتنہ قرار دے ڈالتے ہیں جس نے انکے مدرسوں سے پڑھنے کی بجائے ازخود قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر پڑھا اور سمجھ کر سیکھا ہو… آج تو قرآن و حدیث کی کتب کے علاوہ ایک سے ایک علماء کے لیکچرز و کتب مل جاتی ہیں جن سے سیکھنے والے گھر بیٹھے ہی سمجھتے ہیں۔۔۔ لیکن کچھ ہستیاں ہر ایسے شخص کو فتنہ قرار دے ڈالتی ہیں جو خود تفہیم و تفسیر قرآن، اور احادیث مبارکہ و نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ کا مطالعہ کرکے سیکھنے کی کوشش کرتا ہو۔۔۔۔۔

یہ بات بھی ظاہر ہے کہ خود مطالعہ کرنے والے برے تو لگیں گے ہی،

کیونکہ انکے مدارس کے طلبہ کی طرح ہرغلط حرکت کا دفاع کرنے کی بجائے یہ خود سیکھنے والے انکی پرستش تو کریں گے نہیں ۔۔۔ وہ تو انکی غلط حرکتوں کی بھی نشاندہی کرتے ہیں وہ بھی قرآن و حدیث کے حوالوں کے ساتھ ۔۔۔

اور یہی بات فراڈ قسم کے ”مولانا” ا ور انکے متوالوں سے ہضم نہیں ہوتی

کسی میٹرک کے طالبعلم بچے سے پوچھیں کہ فزکس کو کس حد تک سمجھ لیا ہے تو وہ سسوچے گا کہ اسے کافی حد تک فزکس سمجھ آگئی ہے ….. انٹرمیڈیٹ کے بعد یہی پوچھیں تو امید ہے کہ فزکس سمجھ لینے کا یہ دعویٰ آدھا رہ جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔ فزکس میں بیچلرز کے بعد یقیناََ اسے اپنی کم علمی کا ذیادہ ادراک ہونے لگے گا ۔۔۔

لیکن جوں جوں مزید پڑھتا جائے گا ، کم علمی کا احساس مزید بڑھتا چلا جائے گا،

اور جب کوئی شخص پی ایچ ڈی کرلے تو اسے سمجھ آئے گی کہ اتنی وسیع کائنات کے وسیع ترین علوم میں سے ایک ذرہ برابر ہی تو علم حاصل کیا ہے ۔۔۔
شائد ایک ایٹم یا اس کے بھی کسی حصہ کو کچھ حد تک سمجھا ہے ….

سوچتا ہوں کہ ایسے حالات میں جو جتنا بڑا عالم ہو اسے اپنی کم علمی کا اتنا ہی ذیادہ ادراک ہونا چاہئیے ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اگر کوئی ‘عالم’ اپنے علم پر مغرور ہے تو سوچتا ہوں شائد وہ حصول علم کے ابتدائی مراحل میں ہی ہے ….

میرا ماننا ہے کہ حقیقی علم تو انسان میں عاجزی اور انکساری ہی پیدا کرتا ہے ..

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے