وزیراعظم کیخلاف نااہلی کی درخواستوں کی سماعت

[pullquote]الیکشن کمیشن وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف نا اہلی کی درخواستوں کی سماعت آج سے کرے گا۔ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے یہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ [/pullquote]

تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین کی 24 جون 2016ء کو دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنا یا گیا ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف نے 2013ء کے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے، مریم نواز2006ء میں آف شور کمپنیوں کی مالک تھیں اور وزیر اعظم نے ٹیکس گوشواروں میں انہیں اپنے زیر کفالت ظاہر کیا،آمدنی بڑھتی رہی، مگر ذرائع ظاہر نہیں کیے گئے۔

27 جون کو پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سےوزیر اعظم نواز شریف،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، اسحاق ڈار اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نا اہل قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی۔

پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ انکم ٹیکس گوشواروں میں وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ نے حقائق چھپائے، نواز شریف نے اپنی اہلیہ کلثوم نواز اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے، یوں وزیر اعظم آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے،کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے اپنی اہلیہ مریم نواز کے اثاثے الیکشن کمیشن کو درست نہیں بتائے، انہیں بھی نا اہل قرار دیا جائے ۔

30 جون کو پاکستان عوامی تحریک نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی کہ کاغذات نامزدگی اور انکم ٹیکس گوشواروں میں وزیر اعظم نے جان بوجھ کر بچوں کے اثاثوں کا ذکر نہیں کیا، وزیر اعظم کی ریاست اور آئین سے وفاداری مشکوک ہو چکی ہے، انہیں نا اہل قرار دیا جائے ۔

15 جولائی کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی اور مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعظم نے قوم سے 14 آف شور كکمپنیاں چھپائی ہیں، وہ اثاثے چھپانے پر وزارت عظمیٰ کے اہل نہیں رہے۔ الیکشن کمیشن کی غیر فعالی کے دوران اپوزیشن کی یہ 4 الگ الگ درخواستیں دائر کی گئیں، اب الیکشن کمیشن ان درخواستوں کی ابتدائی سماعت آج ایک ساتھ کرے گا جس کے لیے تمام درخواست گزاروں کو نوٹسز بھجوائے جا چکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے